اگر وہ ہم سے رابطہ نہ کرتا تو ہم اس تک پہنچ بھی نہ پاتے--- ملازمت کے پہلے دن ہی انتقال کر جانے والے پاکستانی کی افسوسناک کہانی

image
 
"اگر وہ ہم سے رابطہ کر کے اپنے بارے میں نہ بتاتا تو شاید ہم اس تک پہنچ بھی نہ پاتے اور اس کی لاش بھی نہ ملتی نہ ہی ہمیں کبھی معلوم ہو پاتا کہ اس جگہ کسی کی موت ہوئی ہے"-
 
یہ جملہ ایک جاسوس انسپکٹر نے اس وقت کہا جب ایک پاکستانی شہری سڈنی کے مضافاتی علاقے گلنوری میں سیلاب کے پانی میں ڈوب کر انتقال کر گئے۔
 
مرنے والے نوجوان کا نام ایاز یونس ہے جو پاکستان کے شہر کراچی کے ملیر کینٹ کا رہائشی تھا اور سافٹ وئیر انجینئر کی تعلیم حاصل کررہا تھا۔ جس دن یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا اس روز یونس کا اپنی ملازمت پر بطور کنٹریکٹر پہلا دن تھا - یونس گاڑی چلاتے ہوئے سیلاب کے پانی میں پھنس گئے تھے اور گاڑی سے باہر نکلنے میں کامیاب نہ ہوسکے اور اسی حالت میں ان کی موت واقع ہوگئی۔
 
image
 
مقامی پولیس کے مطابق یونس نے صبح 6 بجے ہنگامی خدمات طلب کی تھیں اور کافی دیر ہم سے رابطے میں رہا لیکن جب رات کے ایک بجے ہم اسے ڈھونڈتے ہوئے جگہ پر پہنچے تو وہ دم توڑ چکا تھا۔ اب ہم محض قیاس آرائی کرسکتے ہیں کہ یونس کو اس جگہ کے بارے میں مقامی لوگوں کی طرح معلومات نہیں تھیں ورنہ وہ یہاں کبھی نہیں آتا۔
 
ایاز یونس گاڑی کی کھڑکیوں کا شیشہ بھی نہیں توڑ سکے جس سے وہ باہر آکر اپنی جان بچا سکتے تھے. پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایسی روڈ پر سفر نہ کریں جس کے بارے میں آپ کو پہلے سے معلومات نہ ہوں۔
 
image
 
پاکستان ایسوسی ایشن آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے فرحت جعفری نے بتایا کہ انھوں نے ایاز یونس کے والد سے بات کرکے انھیں اس حادثے کی اطلاع دے دی ہے اور ان کے والد نے اہنے بیٹے کی لاش کراچی بھجوانے کی درخواست کی ہے جس پر مسٹر جعفری نے قونصل جنرل سے اس معاملے کا جائزہ لینے کی درخواست کردی ہے اور پاکستان ایسوسی ایشن آسٹریلیا کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
 
مرحوم ایاز یونس کے لواحقین میں دو بھائی اور ایک چھوٹی بہن شامل ہیں۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: