حکمرانوں کے روزے غریبوں کی عیدیں

شیخ سعدی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک غریب سپاہی شاہی محل کے قریب رہتا تھا ۔روزانہ اس کے گھر شاہی مطبخ سے بچا کھچا کھانا آجاتا تھا اور وہ اپنی بیوی اور بچوں کا گزارا کر لیتا تھا ایک دن شاہی مطبخ سے کھانا نہ آیا اور اس کے بچے بھوک سے بلکنے لگے بیوی نے کہا کہ خود جا کر کھانا لے آﺅ کیونکہ بچے بھوک کی وجہ سے رو رو کر ہلکان ہو رہے ہیں اس پر سپاہی نے بتایا کہ آج مطبخ ٹھنڈا ہے کیونکہ بادشاہ نے روزہ رکھا ہوا ہے ۔ اس کی بیوی سرد آہ بھر کر بولی معلوم نہیں بادشاہ کو اس روزے سے کیا حاصل ہو گا کیونکہ ہمارے بچوں کی عید تو اس کے روزہ نہ رکھنے میں ہے ۔۔۔

قارئین ! جنابِ زرداری نے حکمرانی کی اعلیٰ مثالیں قائم کرتے ہوئے ایک اور کارنامہ انجام دیا اور بجلی اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ میں مبتلا 18کروڑ عوام کو خوشخبری سنائی کہ انہوں نے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کےلئے ڈاکٹر عاصم کمال جو انکے قریبی دوست بھی ہیں اور ہمراز بھی ، انہیں اس بحران پر قابو پانے کےلئے وزیر کے برابر اختیارات دیکر دوسال کا عرصہ دیا ہے جس میں انہوں نے توانائی کے اس کرائسز کو ختم کرنا ہے اس بات کا فیصلہ تو آنے والے دو سال کریں گے کہ زرداری صاحب اور ان کے دوست کامیاب ہوتے ہیں یا لوڈشیڈنگ کا عفریت اسی طرح غریب عوام کی جان کھاتا رہے گا ۔۔۔؟

یہاں ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے طاقت کے مرکز اسلام آباد سے لیکر لاہور ، کراچی ،پشاور اور کوئٹہ میں ایوان صدر ، ایوان وزیراعظم ، گورنر ہاﺅسز ، وزراءاعلیٰ ہاﺅسز سے لیکرتمام وزراءحکومت اور بیوروکریٹس سے لیکر جتنے بھی سرکاری افسران ہیں توانائی کے اس بحران میں جب ایک عام پاکستانی و کشمیری کے گھر میں اندھیرے ہوتے ہیں تو وہ اس اندھیرے میں عوام کے ساتھ ہوتے ہیں یا ان کے گھروں میں پھر بھی عوام کے خون کے تیل سے چراغ جلائے جاتے ہیں ہمارے علم میں یہ بات ہے جو تمام واقفان ِ راز بھی جانتے ہیں کہ واپڈا کے افسران سے لیکر چھوٹے ملازمین تک اور سربراہان حکومت سے لیکر بیوروکریٹس تک جتنے بھی لوگ ہیں وہ بجلی کی اس لوڈشیڈنگ کے دوران استثنیٰ بھی حاصل کرتے ہیں اور ان کے گھروں میں استعمال کی جانے والی بجلی کا بل بھی پورا ادا نہیں کیا جاتا ۔ یہاں شیخ سعدیؒ کی یہ حکایت درست ثابت ہوتی ہے کہ عوام کو روزے رکھنے کے درس دئے جارہے ہیں اور خود ایسی ایک بھی مثال قائم نہیں کی جا رہی جس سے حکمران اور ایلیٹ کلاس یہ ثابت کرے کہ مشکل کے اس دور میں وہ بھی عوام کے ساتھ ہیں ۔
”دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت“

قارئین! جب تک ہمارے سیاسی قائدین ، حکمران ، وزراء، بیوروکریٹس ، پبلک سرونٹس اور دیگر تمام اعلیٰ شخصیات اپنا معیار زندگی ایک عام آدمی کے برابر نہیں لائیں گے تب تک غریبوں کے گھروں میں فاقے بھی رہیں گے ، آٹے ، چینی اور تیل کی قلت بھی رہے گی اور ملک میں توانائی کا بحران بھی جاری رہے گا۔ اس تمام ایلیٹ کلاس کو چاہیے کہ مہینے میں کم از کم ایک دن ایک غریب آدمی کی سطح پر بسر کریں تاکہ باقی 29دن وہ اس تکلیف کو محسوس کر سکیں جو ایک عام آدمی اپنی پوری زندگی محسوس کرتا ہے ۔ خلفائے راشدینؓ سے لیکر دنیا کے جتنے بھی کامیاب حکمران گزرے ہیں ان کا طرز زندگی یہی تھا اس کے بغیر جو بھی کیا جائے گا وہ ”بول بچن “ کے سوا کچھ بھی نہ ہو گا۔
قارئین ! یہاں علامہ اقبال ؒ کے یہ اشعار بالکل حسب حال ہیں ۔

اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخ ِامراءکے درودیوار ہلا دو
گرماﺅ غلاموں کا لہو سوز ِیقیں سے
کنُجشک ِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
سلطانیِ جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقشِ کہن تم کو نظر آئے مٹا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشئہ گندم کو جلادو
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران ِکلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو
حق رابسجودے ، صنماں رابطوافے
بہتر ہے چراغ ِحرم و دیر بجھا دو
میں نا خوش و بیزار ہوں مرمر کی سلوں سے
میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
تہذیب ِ نوی کارگہ ِ شیشہ گراں ہے
آداب ِ جنوں شاعرِ مشرق کو سکھا دو

اگر ہمیں اپنے مسائل حل کرنے ہیں تو یا تو پرامن طریقہ سے بیلٹ کے ذریعہ اپنی قیادت تبدیل کرنا ہو گی ، یا پھر قیادت کو اپناطرز زندگی تبدیل کرنا ہو گا یہ دونوں تبدیلیاں اگر نہ آئیں تو ایک خونی انقلاب اس قوم کا مقدر ہے ۔ سیاست دانوں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ عوام کی تقدیر بدلنے کےلئے اردو و انگریزی زبان میں لمبی تقریریں جھاڑنے اور خالی وعدے کرنے کی بجائے کوئی عملی کام کریں اور اپنا طرز زندگی تبدیل کر کے عوام کو اصلاح ِ احوال کی طرف مائل کریں ۔

آخر میں حسب روایت ، حسب حال لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
ایک صاحب عرصہ سے بےروزگار تھے ایک دن ان کی بدمزاج بیوی نے کہا
”اگر اس ہفتے بھی تمہیں جاب نہ ملی تو میں میکے چلی جاﺅں گی ۔“
اس پر وہ صاحب آہ بھر کر بولے ۔
”وعدے ، وعدے اور صرف وعدے ، گھر ہو یا دفتر ہر کوئی خالی وعدے ہی کرتا ہے ۔“
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 344827 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More