ایک ایوریج اسٹوڈنٹ کی وزیر اعظم سے اپیل
محترم جناب وزیراعظم صاحب۔بلاشبہ آپ ملک و قوم کی ترقی کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔آپ نے اول روز سے ہی نوجوانوں کے حق میں نعرہ لگایا اور میرٹ کی بات کی۔کوئی بھی شعبہ ہو آپ نے میرٹ پہ آنے والوں کو ہی ترجیح دی۔جنابِ وزیر اعظم میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ گورنمٹ جابز ہوں یا سیاست کا میدان ہر جگہ تومیرٹ پرآنے والے لوگ ہوں گے تو ایوریج اسٹوڈنٹس کہاں جائیں گے؟کیا ان کے لیے کسی میدان یا کسی شعبے میں کوئی جگہ نہیں؟میں اور میرے جیسے دوسرے بہت سے ایوریج اسٹوڈنٹس کے لیے کوئی میدان یا کوئی شعبہ نہیں؟ہم نوکریوں کی تلاش میں جس جگہ بھی چلے جائیں ہم سے ہمیشہ ایک ہی سوال کیا جاتا ہے کہ کتنے سالہ تجربہ ہے؟ جب تک ہمیں کوئی نوکری ہی نہ دے گا تب تک ہم تجربہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟دوسرا سوال یہ کیا جاتا ہے کہ ڈگری ریگولر ہے یا پرائیویٹ؟جناب پرائیویٹ۔یہ جواب دینے پر جو سوالوں کی بو چھاڑ ہم پر ہوتی ہے وہ ناقابل بیاں ہے۔ساری بات وسائل کی ہے۔اگر ہمارے پاس اتنے وسائل ہوتے تو ہم بھی ریگولر ڈگری کر لیتے۔ہم جیسے صرف گائیڈز پڑھ کے امتحان پاس کرنے والے لوگ کہاں اتنی تفصیل پڑھ سکتے تھے جو صرف ریگولر ڈگری میں ہی پڑھائی جاتی ہے۔یہ جاننے کے بعد بھی کہ گائیڈز میں اتنی تفصیل ہوتی ہی نہیں تو پھر ہم سے اتنی گہرائی سے سوالات کرنے کا کیا مقصد؟ان سب سوالات کے بعد بھی ہمیں ایک ہی بات سننے کو ملتی ہے کہ آپ میرٹ پر پورا نہیں اترتے۔
جنابِ وزیر اعظم میں اور میرے جیسے دوسرے بہت سے ایوریج اسٹوڈنٹس کا آپ سے سوال ہے کہ آخر ہم لوگ کہاں جائیں؟ہمارے لیے کیا زندگی کے کسی میدان میں کوئی جگہ نہیں؟کیا ہم کبھی کسی شعبہ میں آگے نہیں آ سکیں گے؟ضروری تو نہیں کہ تجربے کا تعلق پڑھائی سے ہی ہو۔آپ خود بتائیں کیا ایڈیسن نے بلب ایجاد کرنے سے پہلے کوئی ڈگری حاصل کی تھی؟تراشے جانے سے پہلے تو ہیرا بھی پتھر ہی ہوتا ہے۔جنابِ وزیرِ اعظم آپ تو جوہری کی سی نگاہ رکھتے ہیں ہمیں بھی تراشے جانے کی ضرورت ہے بس۔ہم میں سے ہر ایک نہ صحیح مگر بہت سے ہیرے ضرور ہیں۔ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اپنے خاندان کا واحد سہارا ہیں لیکن وہی نوکری کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں صرف اس لیے کہ وہ ایوریج اسٹوڈنٹس ہیں میرٹ پر پورا نہیں اترتے۔آپ ہی بتائیے ایسے لوگ کہاں جائیں؟اُن کے گھر والوں کا کیا قصور؟وہ کیوں بھوک سے مریں؟صرف اس لیے کہ اُن کا واحد سہارا میرٹ پر پورا نہیں اترتا؟آخر میں میں آپ سے پھر وہی گذارش کروں گی کہ خدارا ہم پہ بھی نظر کرم کیجیے۔ہمیں بھی آگے آنے کا موقع دیجئے۔آپ نے علامہ اقبال کا مشہور مصرع تو سنا ہی ہو گا: ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
جنابِ وزیرِ اعظم اُمید کرتی ہوں کہ میری درخواست کا بہت جلد آپ جواب ضرور دیں گے اور جلد کوئی ایسی حکمتِ عملی اپنائیں گے جو ہمارے حق میں بہترین ثابت ہو گی
|