صدر پاکستان جناب آصف علی زردار
ی کو لمبی جیل کاٹنے کے بعد جب رہائی ملی تو اس وقت میرے محترم جناب مجید
نظامی نے انہیں ’مرد حر‘کا خطاب دیا تھالیکن اس وقت پاکستان کے سیاسی درجہ
حرارت میںبھی موسم کی طرح گرمی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے کشمیر کے
الیکشن نے ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اورپاکستان
پیپلز پارٹی کو ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کر دیا ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ
بھی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لیے میدان میں کود پڑی ہے اور
حکومت پر تنقید کر رہی ہے اس کے ساتھ دونوں طرف بیان بازی کے بھی تابڑ توڑ
حملے شروع ہوچکے ہیں اور دونوں پارٹیا ں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں
مصروف ہیں اس سیاسی حرارت میں ہمارے صدر صاحب بھلا کہاں چپ رہتے،انہوں نے
ایک تو میاں صاحب پر کڑی تنقید کی اور ساتھ میں ہمارے بزرگ صحافی جناب مجید
نظامی کو مسلم لیگ (ن) کا سیاسی گرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کے
سیاسی گرو نے انہیں ’مرد حر ‘کا خطاب دیا ہے جس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے
جناب مجید نظامی صاحب کا کہنا ہے کہ وہ کسی کے سیاسی گرو نہیں ہیں لیکن ان
کے شریف فیملی کے ساتھ تعلقات ہیں یہ تعلقات کوئی سیاسی نوعیت کے نہیں ہیں
نہ ہی میرے کوئی سیاسی مقاصد ہیں اگر میرے سیاسی مقاصد ہوتے تو میں میاں
صاحب کی پاکستان کا صدربننے کی پیشکش قبول کر لیتا ،میں تو صرف قائدؒ و
اقبالؒ کے افکار کے مطابق پاکستان کو جدید اسلامی ریاست بنانے کا خواہش مند
ہوں صدر صاحب اگر کشمیر کو ہندو بنئے سے آزاد کروا دیں اور کالا باغ ڈیم کو
پایہ تکمیل تک پہنچا دیںتو وہ میرے مرد حر تو ہیں ہی سہی پوری امت مسلمہ کے
بھی لیڈر بن جائیں گے ۔
جہاں تک یہ بات کی جاتی ہے کہ نوائے وقت مسلم لیگ کا اخبار ہے تو میں بھی
اس کی تائید کرتا ہوں لیکن ایک لمبے عرصے سے باقاعدہ قاری ہونے کی وجہ سے
مجھے پتا ہے کہ یہ اخبار کسی مسلم لیگ (ن)،(ق) ،(عوامی)یا فکشنل والوں کا
نہیں بلکہ یہ اس پاکستان مسلم لیگ کا اخبار ہے جس کے قائد بانی پاکستان
محمد علی جناح تھے اور انہی کے افکار کی پالیسی پر نوائے وقت آج بھی گامزن
ہے اس اخبارکے ساتھ ساتھ جناب مجید نظامی صاحب نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے ذریعے
نوجوانوں میں نظریہ پاکستان کی آبیاری بھی کر رہے ہیں ایک قاری کی حیثیت سے
جتنا میں مجید نظامی صاحب اور ان کے اخبار کے متعلق جانتا تھا وہ لکھ دیا
اللّہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ان بزرگوں کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر
قائم و دائم رکھے جو حق کا علم بلند کر کے پوری دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
ہماری مرد حر سے بھی گزارش ہے کہ ہندو بنئے سے کشمیر کو آزاد کروانے کے لئے
کوئی اہم کردار ادا کریں اور کالاباغ ڈیم بنا کر اپنے نام کی لاج رکھ لیں
جس سے میرے ملک کے چمن میں ہریالی کی لہردوڑ جائے جیسے احمد ندیم قاسمی نے
کہا تھا
خدا کرے مرے ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاںخزاں کے گزرنے کی مجال نہ ہو۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
نوٹ: راقم کا نوائے وقت کے ساتھ صرف ایک قاری کی حیثیت سے تعلق ہے ۔ |