ہر کوئی اپنا وزن کم کرنے کے لیے کئی جتن کرتا ہے اور اس کے لیے مختلف
ڈائیٹ پلان ترتیب دئیے جاتے ہیں، لیکن دورِ حاضر میں جس ڈائیٹ پلان کو سب
سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی وہ ’کیٹو جینک‘ ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ
کھانے پینے کی عادات میں اتنی بڑی تبدیلی اگر احتیاط سے نہ کی جائے تو اس
کے صحت پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
’کیٹو جینک ڈائیٹ‘ میں وزن کم کرنے کے لیے کم کاربو ہائیڈریٹ (نشاستہ دار)
اور زیادہ پروٹین والی عذائیں کھائی جاتی ہے۔ ایسی ڈائیٹ میں 70 سے80 فیصد
کیلوریز چربی، 20 فیصد پروٹین اور پانچ فیصد تک کاربوہائیڈریٹس سے حاصل کی
جاتی ہے۔ جسم کاربوہائیڈریٹس سے محرومی کی وجہ سے ’کیٹوسس‘ نامی کیفیت کا
شکار ہو تا ہے جس میں چربی اولین عذا بن جاتی ہے۔
اگرچہ ’کیٹو جینک ڈائیٹ‘ میں وزن بہت جلدی گھٹتا ہے لیکن بہت سارے طبی
ماہرین اس طریقہ کار کو ناپسند کرتے ہیں۔ امریکی اخبار یو ایس اے ٹو ڈے کے
مطابق طبی ماہرین ڈائیٹ کے ذریعے وزن گھٹانے کے اس پروگرام کو تجویز نہیں
کرتے۔ ان کا کہنا ہے ’کیٹو ڈائیٹ‘ میں بہت ہی اہم عذائیں شامل نہیں ہوتی
جیسے اناج، پھل اور چند سبزیاں۔ ’ماؤنٹ سینائی ہرٹ میری جوس سینٹر‘ کے
ڈاکٹر جیفری میکینک کے مطابق وہ کسی کو بھی کیٹو ڈائیٹ تجویز نہیں کریں گے۔
ہارورڈ ٹی ایچ جان سکول آف پبلک ہیلتھ‘ میں نیوٹریشن کے اسسٹنٹ پروفیسر
وسانتی ملک نے اس ڈائٹنگ کے سسٹم کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ۔
ملک نے یو ایس ٹوڈے کو بتایا کہ ’آپ کو اس چیز کا احساس ہونا چا ہیے کہ
اناج، پھل اور سبزیاں عذائیت سے بھرپور ہے اور ان میں وٹامنز، فائبر اور
جسم کے لیے مفید دوسرے اجزا ہوتے ہیں جو کہ صحت کے حوالے سے سود مند ثابت
ہوئے ہیں۔ جیفری مکینک کے مطابق کاربوہائیڈریٹس سے محرومی جسم کو چربی اور
مسل ٹشوز سے صاف کرتا ہے۔ ’ کیٹو ڈائیٹ ایک طرح سے بھوکا رہنا ہے۔ اگر آپ
کاربوہائیڈریٹس نہیں کھائیں گے لیکن آپ بڑی مقدار میں چربی اور پروٹین
کھائیں گے تو آپ بڑی مقداد میں ٹشو ضائع کر رہے ہونگے۔‘
ماہرین کے مطابق کیٹو ڈائیٹ سے وزن کے دوبارہ بڑھنے کے خدشات بھی ہوتے ہیں
جیفری مکینک کا کہنا ہے کہ کیٹو ڈائیٹ سے وزن کم کرنے کے بعد جب لوگ ڈائیٹ
کا خیال نہیں رکھتے تو وزن پھر تیزی سے بڑھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر
نقصان کے وزن کم کرنے کا طریقہیہ ہے کہ ڈائیٹ کی کوالٹی پر توجہ دی جائے نہ
کہ صرف کیلوریز کے انٹیک ہر صورت کم کیا جائے۔ جیفری مکینک تجویز کرتے ہیں
کہ وزن کم کرنے کے لیے غذا میں شوگر اور نشاستے کو کم کیا جائے جبکہ سبزیوں،
پھلوں اور بینز کا اضافہ کیا جائے۔
عبدالعلیم
|