فاسٹ فوڈ کے بڑھتے رحجان کے اثرات

اچھی خوراک طویل زندگی کے لیے ایک لازمی ضرورت ہے۔بدقسمتی سےآج کی دنیا فاسٹ فوڈ کھانوں کے استعمال کے نظام میں ڈھل گئی ہے جس کے صحت پر کئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔فاسٹ فوڈ سے مراد ایسی قسم کے کھانے ہیں جو جلدی سے تیار اور پیش کیے جا سکیں جیسے کہ پیزا ،برگر ،پاستا ،سموسہ ،کچو ری و دیگر۔بھلے ہی کھانوں کا ذائقہ بہترین ہوتا ہے اس کے باوجود یہ کھانے اکثر مضر صحت اشیا مثلا چربی سے بھرپور گوشت، کھلے گھی، نقصان دہ مسالہوں، سوڈ یم اور اضافی شوگر سے بنائےجاتے ہیں۔

جبکہ گھریلو کھانوں میں تازہ پھل سبزیوں اور گوشت میں کئی مقو ی اجزا شامل کیے جاتے ہیں جو حفضان صحتکےکام آتے ہیں۔

یہ سب جاننے کے باوجود بھی بہت سے لوگ فاسٹ فوڈ کوہی ترجیح دیتے ہیں۔

ان میں سے اکثر لوگ، بالخصوص جو طویل شفٹو ں ،یا دفاتر وغیرہ میں کام کرتے ہیں انکے پاس اچھی خوراک کا انتظام کرنے کا وقت نہیں ہوتا تو وہ قریبی ریستوران میں جا کر یا آرڈر کر کے منگوا لیتے ہیں کہ جسکی ڈلیوری کا کام ریسٹوران با آسانی سر انجام دیتے ہیں۔

اسکی ایک اور بھی وجہ ہے کہ زیادہ تر ممالک میں تعداد نوجوان آبادی کی ہے لہذا وہ فاسٹ فوڈ پر زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔فاسٹ فوڈ کلچر سب سے پہلے 1950 کی دہائی میں امریکہ میں مقبول ہوا اور آج کل MNCs تیسری دنیا کے ممالک جیسے کہ پاکستان میں فاسٹ فوڈ کے مختلف رجحانات کو فروغ دے رہی ہیں جس کی وجہ سے صحت عامہ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں اب کھانے پینے کے کاروبار سے منسلک فرمو ں کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں فل ڈیلوری سروس ریسٹوران،روایتی فوڈ ریسٹوران،فاسٹ فوڈ ریسٹوران،ڈھابے، ٹھیلے اور خورونوش کے اسٹورز شامل ہیں۔

جیسے جیسے فاسٹ فوڈ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے طرح طرح کی بیماریاں کثرت سے جنم لے رہی ہیں۔اب تو بیس پچیس سال نوجوان بھی ان بیماریو ں کا شکار ہو رہے ہیں جو عموما ساٹھ ستر سال والوں کو ہوتی تھیں۔غذاءقلت، قلبی عا ر ضہ، موٹاپا ،پٹھو ں اور گردوں کی بیماریا ں، جنسی بے کار گی ،دمہ و امراض جگر و غیرہ فاسٹ فوڈ کے مستقل استعمال سے جنم لیتے ہیں۔ نہیں ہے

فاسٹ فوڈ کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے نوجوانوں میں مٹاپے میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، خصوصاً لڑکیوں میں۔ اگر نوجوان خود کو اسمارٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنے کھانے پینے کی عادات پر سختی سے کنٹرول کریں۔ فاسٹ فوڈ سے گریز کریں چند منٹوں کے آرام اورلذت کی خاطر صحت سے سمجھوتا کرنا عقل مندی نہیں،۔ طبی ماہرین بھی فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں، کیوں کہ ان میں کیلوریز کا تناسب خاصا زیادہ ہوتا ہے۔ ان کے نزدیک یہ صورت حال انتہائی پریشان کن ہے کہ ایک بچہ یا نوجوان جس کا جسم ابھی نشوونما کے مراحل سے گزر رہا ہے وہ کولڈ ڈرنک کو دودھ اور برگر کوروٹی پر فوقیت دے ۔

فاسٹ فوڈ کلچر ہمارے نوجوانوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہےنوجوانوں میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے اور اس سے بچاو ٔکے لئے ضروری ہے کہ والدین اساتذہ اور معاشرے کے دیگر معزز افراد نوجوانوں میں اس کے نقصانات کو اجاگر کریں اور صحت بخش سادہ اور روایتی کھانوں خصوصاً گھر کے کھانوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ نوجوان روزمرہ کے کھانوں میں تازہ سبزیوں، پھلوں، دودھ اور مختلف غذائیت سے بھرپور اشیا کا استعمال کریں۔روازنہ ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں،کیوں کے صحت سے بڑی کوئی نعمت
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Anum Yousuf
About the Author: Anum Yousuf Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.