کچھ دن پہلے بازار سے پرنٹر لے کر گھر آے ، ۔پیکنگ
کھولی تو اس میں ایک چھوٹی سی کتاب موجود تھی جس پر کچھ ہدایات لکھی تھیں
کہ پرنٹر کو کیسے استعمال کرنا ہے ۔کیسی جگہ پر رکھنا ہے نمی ،مٹی دھول سے
محفوظ رکھنا ہے اور ایسی جگہ پر بھی نہیں رکھنا جہاں اس پر پانی گرنے کا ڈر
ہو ۔ تاکہ پرنٹر زیادہ عرصہ چل سکے اور بہتر کارکردگی دکھا سکے ۔ آپ سب کو
بھی یقیناً کچھ نہ کچھ بازار سے خریدنے اور اس کے ساتھ ایک ہدایت نامہ بھی
دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو گا ۔
مثال کے طور پر کسی میڈیکل سٹور سے کوئی دوا خریدیں تو یقینا دیکھا ہو گا
کہ اس کے ڈبہ میں ایک ہدایت نامہ موجود ہوتا ہے ۔ جس پر ہدایات لکھی ہوئی
ہیں کہ اس دوا کو کتنی مقدار میں لینا ہے اس کو کیسی جگہ پر رکھنا ہے۔ گرم
یا خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھنا ہے ۔
ان سب ہدایات کو پڑھ کر اور ان پر عمل کر کے ہی ہم اس دوا کا بہتر فائدہ
اٹھا سکتے ہیں ۔ دوا بنانے والی فیکٹری یا کوئی مشینری بنانے والی فیکٹری
اپی پروڈکٹ کے ساتھ ہدایت نامہ رکھتی ہے تاکہ اس پروڈکٹ سے بہتر طریقے سے
فائدہ اٹھایا جا سکے اور وہ بہتر طریقے سے کام کر سکے ۔ تاکہ اس کی تخلیق
کا مقصد پورا ہو سکے ۔ اب ذرا سوچیں معمولی سی چیز کی حفاظت اور بہتر
استعمال کے لیے بنانے والی فیکٹری کی ان ہدایات پر اگر عمل نہ کیا جاے تو
یقیناً وہ چیز خراب ہو سکتی ہے ۔۔ انسان بھی اللہ تعالی کی تخلیق ہے ۔ اور
خالق بہتر جانتا ہے کہ اس کی تخلیق کی کیا ضرورتیں ہیں اور کیا چیزیں ہیں
جو اس تخلیق کو نقصان پہنچا سکتی ہیں ۔ میں یا آپ اس کا ادراک نہیں رکھتے ۔
انہی دنوں عورتوں کے حقوق کے لیے آزادی مارچ کی تیاریاں زور شور سے چل رہی
تھیں۔ میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ ایک چھوٹے سے پرنٹر یا دوا کی احتیاط
کے لیے اس کے بہتر استعمال کے لیے اس کو بنانے والے اس کے ساتھ ایک چھوٹا
سا کتابچہ رکھتے ہیں تاکہ اس سے بہتر طریقے سے فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ ورنہ
اس کے خراب ہونے اور بہتر طریقے سے کام نہ کرنے کا خدشہ ہو سکتاہے ۔
اللہ تعالی بہترین خالق ہے اس نے انسان کو تخلیق کیا ۔ پھر اس کی ہدایت اور
بہتر اعمال کے لیے قرآن پاک کو ساتھ بھیجا تاکہ اس مخلوق کو اپنے بننے اور
اپنے اعمال صالح کا ادراک ہو سکے ۔ چاہے وہ مرد ہے یا عورت وہ قرآن پاک کی
ہدایات پر چلے بغیر اپنے بننے کا مقصد پورا نہیں کر سکتے ۔ بہتر کاکردگی کے
لیے اس کتاب حق کی اشد ضرورت ہے ۔ اس کتاب پر عمل کیے بغیر اس مخلوق کی
بہتر کا کردگی کی امید رکھنا فضول ہے ۔
آزادی مارچ جس میں عورتوں کے حقوق کی بات کی گئی اور ایسے الفاظ و حرکات و
سکنات کا استعمال ہوا جو کسی بھی مہذب معاشرے خاص کر اسلامی معاشرے کو زیب
نہیں دیتے۔ میں اس تحریر میں ان الفاظ اور جملوں کو دہرا کر ان کی تشہیر
نہیں کروں گی کیونکہ آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ کس قسم کے جملے اور مطالبات
تھے جن کی تشہیر کی گیی۔ اللہ واحد خا لق ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ اس کی
مخلوق کے لیے کیا چیز ضروری ہے اور کیا چیز ضروری نہیں ہے ۔ اللہ سبحان و
تعالی خالق ہے اور وہ اپنی مخلوق کی ضروریات بہت بہتر جانتا ہے اسی لئے
اللہ تعالی نے قرآن پاک نازل فرمایا تاکہ مرد اور عورت دونوں کو اپنے حقوق
اور اپنی حفاظت اور اعمال کے بارے میں معلوم ہو سکے۔اللہ تعالی اپنی تخلیق
عورت کے لیے قرآن پاک میں فرماتا ہے ک " ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی
نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ
کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اوراپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے
رکھیں اور اور زینت ظاہر نہ کریں ( سورہ النور آیت 31 )۔ اب ذرا اس آیت کی
روشنی میں سوچیں اسلام عورت کو کبھی بھی اجازت نہیں دیتا کہ وہ بیچ بازار
شلوار اور قمیص لٹکا کر ڈھول کی تھاپ پر نا محرموں کے سامنے اچھل کود کر کے
اپنے جسم کو ظاہر کریں ۔ لیکن آذادی مارچ میں ایسا ہوا تو کیا وہ عورتیں
خود کو مسلم گھرانے سے کہنے کے قابل تھیں ؟ اسی آیت میں اللہ تعالی آگے
فرماتا ہے " اور جو عورتیں بڑی عمر کو پہنچ جائیں وہ اپنا چہرہ کھلا رکھ
سکتی ہیں بشرطیکہ بناؤ سنگھار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں تاہم اگر اس سے بھی
احتیاط رکھیں تو ان کے لیے بہت بہتر اور افضل ہے اور اللہ تعالی سنتا اور
جانتا ہے ۔ (سورہ النور آیت 60،) ۔ سبحان اللہ اس طرح وضاحت کے ساتھ ایک
خالق ہی لکھ سکتا ہے ۔ اب ذرا سورہ الاحزاب کی ایک آیت کا ترجمہ دیکھیں ۔۔
" اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ
اپنے چہروں پر کپڑا ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر
نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے ہے ( سورہ
الاحزاب آیت 59،) سبحان اللہ خالق اپنی تخلیق کو پریشانی اور ستاے جانے سے
محفوظ رکھنے کے لیے فرماتا ہے کہ خود کو ڈھانپ کر چھپا کر رکھو تاکہ پتا چل
سکے کہ تم مسلمان ہو اور اس طرح ستائی نہ جاؤ۔ ہم انسان اللہ تعالی کی
مخلوق ہیں اور یہ قرآن پاک ہمارے لیے ہدایت نامہ ہے جس میں سارے معاملات کو
تمام ضروریات کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے ۔جو ہمارے لیے ضروری
ہیں ۔
آزادی مارچ میں عورتوں کی آزادی کے لئے جو نعرے اور الفاظ استعمال کیے گئے
وہ سراسر کتاب اللہ کے احکامات کے منافی تھے۔ اس مارچ میں عورتوں کے حقوق
کے لیے آواز اٹھانے والی عورتیں مسلمان نہیں تھیں ۔اگر وہ مسلمان گھرانے سے
تعلق رکھتی ہوتیں تو وہ اس طرح کے بیہودہ مطالبات کے لیے واویلا نہ کرتیں ۔
وہ مسلمان گھرانے سے تعلق نہیں رکھتی تھیں کیوں کہ وہ جس قسم کے مطالبات ،
نعرے اور غل غباڑا کر رہی تھیں مسلم گھرانے کی شریف عورتیں ایسا نہیں کرتیں
۔ ۔ ان کا تعلق یقیناً مسلم دشمن گھرانوں سے تھا ۔ مسلم عورت اپنی آواز
دھیمی رکھتی ہے ۔ نا محرم کے سامنے اپنے جسم کی نمائش نہیں کرتی اللہ تعالی
نے قرن پاک میں مسلم عورت کو پردے اور اپنی زینت کو چھپانے کا حکم دیا ہے۔
یہاں تک حکم ہے کہ وہ اپنے پاؤں بھی زمین پر زور سے نہ مارے ایسا نہ ہو کہ
پاؤں کی کوئی ایسی چیز ظاہر ہو جن سے مسلم عورت کی زینت ظاہر ہو سکے ۔
آزادی مارچ میں عورتوں کے حقوق کے لیے جو واویلا مچایا گیا اور جو مطالبات
رکھے گیے وہ سراسر اسلام اور قرآن کے احکامات کے منافی ہیں ۔ اس طرح کی
آزادی مارچ کا مقصد صرف اور صرف اسلامی معاشرے کو توڑنے اور کمزور کرنے کی
سازش ہے ۔ ہماری معصوم بچیوں کے دماغ میں فتور ڈالنے اور ان کو ان کی ذمہ
داریوں سے دور ہٹانے اور ان کے دلوں میں اسلام کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی
سازش ہے۔
ایسی تحاریک کا سدباب ہونا چاہیے اور ایسی آزادی جو ہمیں اسلام اور اللہ
تعالی کے احکامات سے دور لے جائے ان کی روک تھام کے لیے حکومت اور ہمیں مل
کر ان کا سدباب کرنا ہوگا ۔
پردہ مسلمان عورت کا زیور ہے اس کی پہچان ہے ۔ آزادی مارچ میں موجود عورتیں
مسلمان عورت سے یہ زیور چھین کر اسے ذلیل و خوار کرنا چاہتی ہیں ۔
یہ جن حقوق کی بات کر رہی ہیں وہ مسلمان عورت کے حقوق نہیں ہیں ۔ مسلمان
عورت کو اللہ سبحان و تعالی نے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ
سو سال پہلے ہی وہ حقوق دے دیے ہیں وہ آزادی دے دی ہے جو ان کے لیے ضروری
اور اہم ہے۔ مسلمان عورت کو ایسی کوئی آزادی نہیں چاہیے جس سے اس کے خاندان
کے افراد میں ایک دوسرے کے لیے نفرت پیدا ہو ۔خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو ۔
اور آنے والی نسلیں سیدھے راستے کی بجائے بھٹکے ہوئے راستوں کی طرف گامزن
ہوں ۔
آزادی مارچ کی عورتیں غیر مسلم اور ایسے خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں جن کا
دور دور تک اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور وہ چند مطالبات اور جس آزادی
کے لئے گلے پھاڑ پھاڑ کر آوازیں لگاتی ہیں وہ پاکستان یا کسی بھی اسلامی
ملک کا معاشرہ نہیں ہو سکتا ۔ پاکستان کی عورت مسلمان عورت ایسی آزادی اور
ایسے حقوق کی کبھی خواہاں نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ اپنے حقوق اور آزادی حاصل
کر چکی ہے اور اپنے گھروں میں مطمئن اور خوش ہے۔
اس طرح کی تحریکیں ایک اسلامی معاشرے کو توڑنے کے لئے ہماری بچیوں کے
دماغوں میں فتور بھرنے کے لیے ناکام کوششیں ہیں۔ بحثیت والدین اور اساتذہ
ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو قرآن پاک ترجمہ اور تفسیر کے
ساتھ پڑھائے اور سمجھنے میں مدد کریں ۔ اور اپنی نسل کو بھٹکنے سے محفوظ
رکھیں ۔
|