محکمانہ اور تحکمانہ

عہدحاضر میں کسی کوزخم لگانا جس قدر آسان ،دوسرے کے لگائے گھاؤپر "مرہم" اوردوسروں کا"بھرم "رکھنا اس قدردشوار ہے۔ عجلت یامجرمانہ غفلت کامظاہرہ کرتے ہوئے کسی کام کو بگاڑنا جہالت جبکہ دانستہ بگاڑے گئے کام کوسنوارنا یاسدھارنا پیشہ ورانہ مہارت ہے ۔ہم دوسروں کو"جھٹ "سے جو"پھٹ "لگادیتے ہیں،ہمیں احساس نہیں ہوتا لیکن انہیں مندمل ہونے میں ایک زمانہ لگتا ہے۔ان میں سے کچھ تو ناسوربن جاتے اورپھروہ زندگی بھر رِستے ہیں۔حساس افراد زندگی بھر ناحق زندان میں رہ سکتے ہیں لیکن کسی کی زبان کا وارجھیلنااورزندگی بھر جھلسنا ان کے بس کی بات نہیں۔"سفارش" یا"سازش" سے کسی دنیاوی مقام پرپہنچنا کوئی بڑی بات نہیں ، ہر عہد میں اپنے آپ کوعہدے کااہل منوانا جبکہ اپنامعیار،اعتباراوروقاربرقراررکھنا قابل رشک رہا ہے۔عمر شیخ نامی کردار یوں توقصہ پارینہ بن گیا ہے اور شہرلاہورمیں کوئی اسے یاد بھی نہیں کرنا چاہتا کیونکہ موصوف سی سی پی اولاہورکے منصب پر سفارش اورسازش سے آیاجبکہ اس کے آنے سے لاہور شہرمیں "شورش" کاماحول بن گیا تھا،پھر عمر شیخ نے عمر شیخ کیخلاف سازشیں کرتے کرتے اُسے واپس اُسی گمنام دنیا میں پہنچادیاجہاں سے وہ ہمارے کپتان کے کندھوں پرسوارہوکرآیا تھا۔راقم نے عمر شیخ کی شہرت سنتے ہوئے اس کی تقرری پرسخت الفاظ کے ساتھ شدیدتحفظات کااظہارکیا اورموصوف کوفوری تبدیل کرنے پرزوردیاتھا لیکن اگر تخت لاہورپر بزدار کی بجائے کوئی بردباربراجمان ہوتاتوعمر شیخ کوسانحہ موٹروے کے فوراً بعد ہٹادیتا،بدقسمتی سے خوشامدپسندحکمرانوں کو راقم کامشورہ دیرسے سمجھ آیا ۔عمر شیخ کے معاملے میں بزدار حکومت پر"سوجوتے سوپیاز"کامحاورہ صادق آتا ہے۔عمر شیخ نے لاہورمیں تقرری اورکپتان کوبوتل میں اتارنے کیلئے یقینا بہت شیخیاں ماری تھیں لیکن اس نے مسلسل شعبدہ بازی کرتے کرتے اپنا بھرم گنوایا ،موصوف جاتے جاتے اپنے پیچھے کچھ سوال او ر کئی زخم چھوڑ گیاجبکہ اس کے لگائے ہر ایک گھاؤ پرنیک نام ایڈیشنل آئی جی اورسی سی پی اولاہورغلام محمودڈوگر مرہم جبکہ اپنے پاس انصاف کیلئے آنیوالے سائلین کامان رکھ رہے ہیں،اب سی سی پی اوآفس میں کوئی کسی اہلکاریا سائل کی عزت نفس نہیں کچلتا۔عمر شیخ کے ہاتھوں لاہور پولیس نے چار ماہ کے دوران جس بدترین ٹوٹ پھوٹ اورشکست وریخت کاسامنا کیا اس سے پنجاب پولیس کی ساکھ بھی راکھ کاڈھیر بن گئی ۔عمر شیخ کی تقرری سے جوتنازعات پیداہوئے ا ن سے ایک روشن ضمیر آئی جی کامستقبل تاریک ہوگیا۔چار ماہ کی مسلسل ناکامی اوربدنامی کے بعدلاہور پولیس کو بندگلی سے باہرنکالنا ایک بڑا چیلنج تھا ،اس اہم مشن کیلئے چند پروفیشنل آفیسرز میں سے سمارٹ اورمستعدغلام محمودڈوگر کومنتخب کیا گیا اورانہوں نے اپنا انتخاب کرنیوالی قوتوں کو ایک پل کیلئے بھی مایوس یاناامید نہیں کیا۔غلام محمودڈوگر لاہورپولیس اورشہریوں کیلئے تازہ ہوا کاجھونکا ہیں۔سی سی پی اولاہورکیلئے لاہورپولیس پر شہریوں کا اعتماد بحال جبکہ اپنے محکمے کامورال" بلند"کرنے کے ساتھ ماتحت آفیسرزاوراہلکاروں کو"سر بلند"کرنا ایک بڑا اورکڑاامتحان تھا جس میں وہ اپنی خندہ پیشانی اورجانفشانی کے بل پرکامیاب رہے ۔انتھک غلام محمودڈوگر مثبت " کلام" اورتعمیری "کام"کرنیوالے ایک پریکٹیکل انسان جبکہ پروفیشنل آفیسر ہیں۔ہرسائل کی ان تک بروقت رسائی انتہائی آسان ہے، جولوگ کسی کام سے سی سی پی او آفس جاتے ہیں انہیں وہاں عزت ، گرمجوشی اورگرماگرم چائے بھی ملتی ہے ۔سربراہ لاہور پولیس کے نزدیک معاشرے کے معتوب افرادکو انصاف کی فراہمی بلکہ فراوانی ایک عبادت ہے۔ غلام محمودڈوگر کیلئے جہاں کسی" محکمانہ" کام کیلئے" تحکمانہ "اندازاختیارکرناضروری ہووہاں وہ ایسا ضرور کرتے ہیں لیکن زیادہ تر معاملات میں انہیں حکم صادر کرنے کی بجائے بصیرت اور "حکمت "سے اپنااوردوسروں کا راستہ ہموارکرنا پسند ہے۔غلام محمودڈوگر اپنے باپ دادا کی شانداراورروشن روایات کے امین وعلمبردار ہیں،ان کی زندگی میں کوئی جمپ نہیں بلکہ انہوں نے جہدمسلسل سے یہ مقام پایا ہے۔غلام محمود"ڈوگر"شروع سے روحانیت کی" ڈگر" پررواں دواں ہیں،انہوں نے ہمیشہ سادگی میں آسودگی پائی ہے۔وہ دوسروں میں عزت اورآسانیاں تقسیم کرتے ہیں اسلئے قدرت اورعزت ان پربہت مہربان ہے۔

غلام محمودڈوگرکاخاندان شروع سے معاشی طورپرخوشحال ہے لہٰذاء وہ" تنخواہ" نہیں بلکہ مادروطن کے ساتھ "وفا" نبھانے کیلئے "پی ایس پی" سے وابستہ ہوئے۔ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تعلق21ویں کامن سے ہے۔ ان کا شمارمحکمہ پولیس کے معتدل ،مستقل مزاج،فرض شناس،مردم شناس ،زیرک اورانتھک آفیسرز میں ہوتا ہے۔وہ خودکسی کے دباؤمیں آتے ہیں اورنہ انہیں دوسروں کودبانا پسند ہے۔ غلام محمود ڈوگر اپنی موجودہ تقرری سے قبل ڈی آئی جی ٹیکنیکل پروکیورمنٹ کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے،وہ ہرکام کوبھرپوردلچسپی ،تندہی اورمنفردانداز سے کرنے کے عادی ہیں۔وہ پنجاب سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں انتہائی اہم عہدوں پر تعینات رہے ہیں اورانہوں نے اپنے ہرمنصب کے ساتھ بھرپورانصاف کیاہے۔غلام محمودڈوگر 1993ء میں اپنے صادق جذبوں کے ساتھ بحیثیت اے ایس پی "پی ایس پی"گروپ کے ساتھ وابستہ اورسماج دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے کمربستہ ہوئے ۔ غلام محمود ڈوگر کی محکمہ پولیس میں شروعات انتہائی جانداراورشاندارتھی،انہوں نے بطور اے ایس صوبہ سندھ کے ڈسٹرکٹ نواب شاہ جبکہ پنوں عاقل اور خیر پور میں اپنی فطری صلاحیتوں کامظاہرہ کرتے ہوئے امن وامان برقراررکھنے کیلئے کلیدی کرداراداکیااوروہ آج بھی ان شہریوں کی دعاؤں اوروفاؤں کامحور ہیں۔پراعتماداورپرعزم غلام محمود ڈوگرنے یو این پیس کیپنگ مشن پر بھی اپنی خدمات سرانجام دیں اورملک وقوم کانام روشن کیا۔ غلام محمود ڈوگر نے کامیابی وکامرانی اورنیک نامی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے سی ٹی او لاہورجبکہ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کی حیثیت سے بھی زندہ دلان لاہور کیلئے انتھک خدمات انجام دیں اورلاہورمیں قبضہ مافیا کی کمرتوڑی ۔غلام محمودڈوگر نے ماضی میں بھی اپنے مخصوص "ایجنڈے "اورقانون کے" ڈنڈے "سے انڈرورلڈ کوانڈرگراؤنڈ ہونے پرمجبورکردیاتھا،وہ یقینا اس باربھی امن وامان پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔اس طرح کامستعد اورمخلص محافظ شہریوں کی حفاظت اورخدمت پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کرتا۔ غلام محمود ڈوگر نے پنجاب میں ڈی آئی جی پی ایچ پی ، فیصل آبادمیں آر پی اوجبکہ سی پی اومیں ڈی آئی جی آئی ٹی سی کے عہدوں پر کامیابی سے ڈیلیورکیا ۔پولیس کلچر کی تبدیلی کیلئے غلام محمودڈوگر کے تعمیری آئیڈیاز قابل قدراورقابل تقلید ہیں۔

لاہورپولیس نے خودکوہرشعبہ میں اپ گریڈ کیا ہے۔غلام محمودڈوگرشہرلاہورمیں سرگرم ہرایک مجرم پرقانون کی گرفت کیلئے لاہورپولیس کومنظم اورمستعد کررہے ہیں، وہ جہاں اپنے ٹیم ممبرزاورماتحت اہلکاروں کی غلطیوں اور کوتاہیوں پران کی باز پرس کرتے ہیں وہاں انہیں ان کی کامیابی وکامرانی کو سراہنابھی بہت پسند ہے ۔انہوں نے طلبہ وطالبات سمیت نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے بچانے کیلئے دوررس اصلاحات کرتے ہوئے اپنے ٹیم ممبرزکو خصوصی ہدایات دی ہیں ،کوئی بیدارمعاشرہ منشیات کی تیاری اورتجارت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔جعلی ادویات کی تیاری وفروخت اورضروریات زندگی میں ملاوٹ بھی انسانیت کیلئے زہرقاتل ہے ،ملاوٹ کرنیوالے بھی لاہورپولیس کے ریڈار پرہیں۔لاہور کے سی سی پی او غلام محمودڈوگر،ڈی آئی جی آپریشنز ساجدکیانی ،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال خان ،ایس ایس پی انوسٹی گیشن امیرعبداﷲ خان نیازی،ایس ایس پی سی آئی اے شعیب خرم جانباز،ایس ایس پی آپریشنز احسن سیف اﷲ،ایس پی دوست محمد،ایس پی عاصم افتخارکمبوہ،ایس پی صفدررضاکاظمی اوردوسرے آفیسرز شرپسندعناصر کیخلاف ہرمحاذ پرسربکف ہیں۔پتنگ سازی ،پتنگ بازی ،قحبہ خانوں اورجوے کے اڈوں پر کامیابی سے چھاپوں کاسلسلہ بھی جاری ہے، راقم کی تجویزپرلاہورپولیس نے پتنگ بازوں کوڈرون کیمروں سے مانیٹرکرناشروع کردیا ہے، یقینا قاتل ڈوراستعمال کرنیوالے اب قانون کی گرفت میں جبکہ اب شہریوں کی گردن پرڈورپھر نے کے دلخراش واقعات نہیں ہوں گے ۔ غلام محمودڈوگر اپنے پیشروعمر شیخ کی طرح ڈینگیں نہیں مارتے کیونکہ ان کام بولتا ہے۔سی سی پی او سے بیدار آفیسر کے ہوتے ہوئے اب لاہور کے شہری میٹھی اورپرسکون نیند سوتے ہیں۔سی سی پی اولاہور کی تعلیم وتربیت،مہارت اورمختلف محاذوں سے ملے تجربات کے طفیل لاہورکی سطح پرتھانہ کلچر میں خاطرخواہ تبدیلی سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔کوٹ لکھپت اورفیکٹری ایریا سمیت لاہور کے کچھ تھانوں کی عمارات انتہائی خستہ حال اور مخدوش ہیں، ان کی تعمیرنو کی اشد ضرورت ہے ۔غلام محمودڈوگر نے لاہورمیں بحیثیت سی سی پی اوتقرری کے فوری بعد اپنے پیشروعمر شیخ کے تضادات اورفسادات سے عبارت اقدامات کورول بیک کرنے کااعلان کیا جوناگزیر تھا تاہم عمر شیخ کے ہاتھوں بلیک لسٹ بلکہ بلیک میل ہونیوالے ایس ایچ او ز کی دوبارہ تھانوں میں آبرومندانہ واپسی ابھی باقی ہے۔عمر شیخ کاہرمتنازعہ اقدام اختیارات سے تجاوزاور انتقام کاشاخسانہ تھالہٰذاء سابقہ ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار کمبوہ اور ایس پی ماڈل ٹاؤن دوست محمد کی طرح جوکوئی عمر شیخ کے زیر عتاب آیا اسے اس کی سابقہ پوزیشن پربحال کیاجائے ،فاروق اصغراعوان اورعمران قمرپڈانہ سمیت دوسرے تجربہ کار ایس ایچ اوز سے استفادہ کرنے سے لاہورپولیس کی مجموعی کارکردگی میں یقینا نمایاں بہتری آئے گی۔لاہور پولیس میں مزید بہتری کیلئے تعمیری اقدامات کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتا تاہم محکمے کی مجموعی " اصلاح" کاراستہ اہلکاروں کی انفرادی "فلاح" سے ہوکرجاتا ہے۔ آفیسراوراہلکار اپنے مسائل کابوجھ اٹھائے کسی سائل کوریلیف نہیں دے سکتے ، وہ بھی آسانیوں کے مستحق ہیں۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 147 Articles with 106515 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.