گھر کی بجلی تک کٹ چکی ہے۔۔۔شہنشاہ غزل مہدی حسن کے خاندان کا کوئی پرسان حال نہیں

image
 
ایک دور تھا جب بر صغیر کے بہترین گائیکوں میں سے ایک مہدی حسن کو ہی مانا جاتا تھا۔۔۔میڈم ترنم نور جہاں نے خود اسٹیج پر کھڑے ہو کر انہیں اپنا استاد مان لیا تھا اور ان کی اس بات پر مہدی حسن بھی گھبرا گئے تھے۔۔۔۔
 
یہ وہ دور تھا جب مہدی حسن کو بھارت نے اپنی سر زمین پر ہمشیہ کے لئے رہنے کی آفر بھی کی اور یہ تک کہہ ڈالا کہ جہاں تک آپ کی نظر جائے وہاں تک کی زمین آپ کے نام۔۔۔لیکن وہ گائیکی کا شہنشاہ اپنے ملک کی مٹی کو کسی اور کے نام کرنے کے لئے راضی نا ہوا۔۔۔
 
ایک عرصہ تک بیماری کا شکار رہنے کے بعد مہدی حسن کے علاج اور دیگر اخراجات کے لئے حکومت سے ان کا خاندان مدد مانگتا رہا۔۔۔مدد آتی بھی تھی لیکن ان کے دونوں بیٹے کبھی کسی نوکری سے وابستہ نہیں دیکھے گئے۔۔۔اور اسی مدد کے سہارے ان کا گھر بھی چلتا رہا۔۔۔
 
image
 
پھر ایک طویل بیماری سے لڑنے کے بعد مہدی حسن عدم دیس سدھار گئے۔۔۔ان کے دونوں بیٹے بھی کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے لگے۔۔۔وہ کراچی کے ایک انتہائی مفلس علاقے میں رہنے پر مجبور تھے لیکن ان کے پاس وہاں کے اخراجات کے لئے بھی کوئی کمائی نہیں تھی۔۔۔اوپر تیسری منزل پر بڑے بھائی اپنی بیماری سے لڑ رہے تھے اور نیچے مہدی حسن کی آواز رکھنے والے ان کے چھوٹے بیٹے آصف مہدی گردوں اور جگر کے عارضے سے جنگ کر رہے تھے۔۔۔
 
گھر کے حالات بگڑے تو بہو نے اپنے زیور تک بیچ ڈالے لیکن وہ بھی سمندر میں قطرے کی مانند تھے۔۔۔پھر ایک دن وہ بھی آیا جب گھر کی بجلی بل نا بھرنے کے باعث کاٹ دی گئی۔۔۔شدید گرمیوں کے دن اور تپتی ہوئی چھت نے اس خاندان کے دل کو بھی جھلسا دیا۔۔۔
 
image
 
اکیس دن تک گرمی کی تکلیف نے مہدی حسن کے بڑے بیٹے کو شکست دے دی اور وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔۔۔دوسری طرف نیچے آصف مہدی کے ڈائیلاسس کے لئے کوئی سہولت نہیں ۔۔۔مہدی حسن کے ایک پوتے شوگر اور ایک پوتی کینسر سے جنگ لڑ رہی ہے۔۔۔خاندان کا ہر شخص یہ سوچتا ہے کہ کس کی زندگی اور کس کا جینا اس وقت زیادہ اہم ہے۔۔۔بولیں تو کیا بولیں ۔۔۔کیا اس وقت بجلی مانگیں، کھانا مانگیں یا جینے کے لئے سہارا مانگیں۔۔۔شہنشاہ غزل کے خاندان کی یہ حالت دیکھ کر سب کو ہی افسوس ہوا۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: