|
|
بحریہ ٹاؤن کے اوپر اس سراب کی مثال صادق آتی ہے جو دور
سے دیکھنے میں دریا اور پاس جا کر دیکھنے میں صحرا کی طرح خشک نکلتا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے رہائشی منصوبے نے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کے جو کھیل
کھیلے ہیں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ معاملہ کورٹ میں چلنے کے باوجود عوام
کو تاحال کوئی ریلیف نہیں مل سکا ہے۔ مختلف ناموں سے جس جس قسم کے فراڈ
ممکن تھے چاہے وہ پلاٹ کے جھانسے ہوں یا چیک باؤنس کا معاملہ ، بحریہ ٹاؤن
میں یہ تمام کھیل عوام کے ساتھ کھیلے چاچکے ہیں۔ ایسا ہی ایک کھیل بحریہ
ٹاؤن کی مرج پالیسی ہے۔ |
|
مرج پالیسی کا کھیل کیا
ہے؟ |
ااس پالیسی کے تحت جب پلاٹ کا خریدار دھوکہ دہی،
قبضہ ملنے پر بہت زیادہ دیر یا ایسی ہی کسی دوسری وجہ سے پلاٹ یا وِلا کی
رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے پیسے واپس دینے کے بجائے بحریہ ٹاؤن
میں ہی دوسرا پلاٹ بیچا جاتا ہے جو کہ یقینی طور پر پہلے والے سے دگنی یا
تگنی سے زیادہ قیمت پر ہوتا ہے۔ خریدار کے پہلے پلاٹ کی رقم دوسرے میں
ضم(مرج) کرکے اس سے بقایا رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے اس طرح خریدار کے پاس
مذید پیسے دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچتا اور وہ پچھلی رقم ضائع ہونے
سے بچانے کے لئے یہ بھی کرگزرتا ہے۔ |
|
کیا یہ پالیسی عوام کے
لئے نقصان دہ ہے؟ |
بحریہ ٹاؤن کا ایک پلاٹ جس کی اصل قیمت 4 کروڑ بنتی ہے
لیکن بحریہ اپنے بلڈر کو وہ 6 کروڑ میں بیچ دے گا۔ بلڈر کو رقم چونکہ کیش
کی صورت ادا نہیں کرنی لہذا وہ بحریہ سے پلاٹ 6 کروڑ میں ہی خریدے گا اور
اس کی زیادہ سے زیادہ فائلز بنا کر بہت سارے لوگوں سے سودا کرکے منافع
سمیٹے گا۔ جب کہ خریدار کے لئے اس سودے میں سراسر گھاٹا ہے۔ جہاں تک مرج
پالیسی کا سوال ہے تو اگر خریدار بیس لاکھ کے فلیٹ کی قسطیں بھر چکا ہے اس
کے باوجود بھی وہ چھت سے محروم رہے گا تاوقتیکہ وہ مرج کی اضافی رقم بھی
ادا نہ کردے نیز بحریہ ٹاؤن کے جھانسے میں پھنسنے والے جیسے تیسے کرکے مرج
کی رقم ادا کر بھی دیں اور دوسرے پلاٹ یا وِلا کے مالک بن جائیں لیکن کچھ
عرصے بعد جب مرج کی فائیلیں ختم ہوجائیں گی اور رہائشی منصوبہ اپنی اصل
قیمت پر واپس آجائے گا تو پلاٹ کی رقم خودبخود گھٹ جائے گی اور خریدار پھر
نقصان اٹھائے گا۔ |
|
|
|
یوں کہنا بہتر ہوگا کہ بحریہ میں ہونے والی دھوکہ دہی
کسی ایک بلڈر کی نہیں بلکہ اس میں بلڈرز سے لے کر انتظامیہ کی مکمل ملی
بھگت ہے۔ یہاں تک کہ حکومت بھی بحریہ کی انتظامیہ سے جرمانے کی بھاری رقم
مل جانے پر ہی مطمئن ہے لیکن تنخواہ دار طبقے کے صرف ایک چھت حاصل کرنے کے
خواب پر کروڑوں کا گھپلا کرنے والوں پر کسی قسم کی روک ٹوک نہیں کی گئی۔
|