ڈاکٹرنے مریض بچے سے پوچھاکہ سردردکے لئے میں نے آپ
کوجوگولیاں دی تھیں ان سے آپ کوکچھ فائدہ وافاقہ ہوا۔؟مریض بچے نے ڈاکٹرکی
طرف دیکھتے ہوئے بڑی معصومیت سے جواب دیا۔جی ڈاکٹرصاحب۔ بہت فائدہ اورکافی
افاقہ ہواہے۔اب دن بھرمیں ان گولیوں سے کھیلتارہتاہوں اورسردردکی طرف
میرادھیان ہی نہیں جاتا۔یہی حال آج کل اس ملک میں ہمارے جیسے غریبوں کابھی
ہے ۔کیونکہ سناہے کہ ڈاکترسرکارکی طرف سے ہم غریبوں کو رمضان المبارک کے
مقدس مہینے میں یوٹیلٹی سٹورزپرریلیف،سبسڈی اورپیکج کے نام پر جوحکیمی پکی
یاڈاکٹری گولیاں دی گئی ہیں اس پکی اورگولیوں سے ہمارے جیسے اکثر غریبوں
کوبہت فائدہ اورکافی افاقہ ہواہے۔اب غریب روزے کی حالت میں دن بھریوٹیلٹی
سٹورزکے باہرلمبی لمبی لائنوں میں ریلیف،سبسڈی اورپیکج پیکج کھیلتے رہتے
ہیں اوریوں مہنگائی کی طرف ان کادھیان ہی نہیں جاتا۔ ملک میں اس وقت
مہنگائی کی کیاصورتحال ہے یایوٹیلٹی سٹورزپررمضان پیکج اورریلیف کی
کیاحقیقت ہے اس سے صرف اپنے نہیں بلکہ بیگانوں کے بیگانے بھی اچھی طرح واقف
ہیں۔اس ملک کے اندرایک عرصے سے ریلیف،سبسڈی اورپیکچ کے نام پرجس طرح کے
ڈرامے کیئے جاتے ہیں اورجس طرح غریب عوام کوبیوقوف بنانے کی کوشش کی جاتی
ہے وہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک انتہائی شرمناک بھی ہے۔کسی غیرمسلم ملک
میں کیا۔؟دنیاکے کسی مہذب معاشرے میں بھی اس طرح لوٹ ماراوردھوکہ بازی
کوکہیں ریلیف،سبسڈی اورپیکج کانام نہ دیاجاتاہوگاجس طرح کی بے ایمانی،جھوٹ
اورفریب کوکلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں ،،ثواب،،کاجامہ
پہناکرغریب عوام کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔کیامہذب
معاشروں اورمسلم ریاستوں میں رمضان المبارک اوردیگرمذہبی واسلامی تہواروں
کے موقع پراس طرح کاظلم کیاجاتاہے۔؟انسانیت کے لبادے میں چھپے شیطان جس طرح
رمضان المبارک کے مقدس اوربابرکت مہینے میں یہاں کھل کرعوام کاخون
چوسناشروع کردیتے ہیں ایساظلم اورکفرتوکہیں بھی نہیں ہوتاہوگامگرافسوس
کامقام یہ ہے اس ظلم ،دجل اورفریب میں اب حکمران بھی ثواب کی نیت سے شامل
ہورہے ہیں۔جس ریلیف،سبسڈی اورپیکج کواربوں روپے کالباس پہنایاگیاآپ اس
ڈرامے کی حقیقت دیکھیں توآپ کانوں کوہاتھ لگانے پرمجبورہوجائیں گے ۔اربوں
روپے کے ریلیف پیکج میں یوٹیلٹی سٹورپرڈالڈااورچینی سمیت جودیگرکچھ چیزیں
مل رہی ہیں آپ اگرریکارڈدیکھ لیں تویہی اشیاء رمضان المبارک سے کچھ دن پہلے
تک ان ہی قیمتوں پربغیرکسی ریلیف ،سبسڈی اورپیکج کے وافرمقدارمیں مل رہی
تھیں لیکن آج وہی چیزیں اربوں روپے کی سبسڈی وریلیف جامہ پہننے کے
باوجودآسانی کے ساتھ کہیں بھی دستیاب نہیں ۔جب سے ہم نے ہوش سنبھالاہے تب
سے توہم خودچشم دیدگواہ ہیں اس سے پہلے کانہیں پتہ کہ کب سے اس ملک میں
رمضان المبارک کے دوران یوٹیلٹی سٹورکایہ ڈرامہ چل رہاہے۔ہرسال جب رمضان
المبارک کامقدس مہینہ قریب آتاہے اس سے چنددن یاکچھ ہفتے پہلے ایک منظم
منصوبے کے تحت چینی،آٹا،گھی،دال اوربیسن سمیت دیگراشیائے ضروریہ کی قیمتوں
میں ایمرجنسی طورپر دس سے پندرہ یابیس سے بچاس روپے تک اضافہ ضرورکیاجاتاہے
اوررمضان پیکج،ریلیف یاسبسڈی کیلئے یہ اضافہ فرض بھی ہوتاہے اورکچھ قوتوں
پرقرض بھی۔کیونکہ رمضان المبارک سے پہلے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں
جوہنگامی پیشی کی جاتی ہے اسی پیشی کوپھرواپس اپنے مقام پرلاکراس حرکت
،منطق اورحساب کتاب کو نہ صرف کمی اورسستی کانام دیاجاتاہے بلکہ اسے سبسڈی
اورریلیف کے میٹھے پانی سے غسل دیکراربوں روپے کاجوڑابھی پہنادیاجاتاہے اور
اس طرح ایک ٹکٹ میں دومزے والاپروگرام ثواب اورخدمت کی نیت سے ہرسال کی طرح
ایک بارپھرپایہ تکمیل کوپہنچ جاتاہے ۔ویسے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں
ایمرجنسی اضافوں کاسلسلہ تودن کے بارہ گھنٹے،ہفتے کے سا توں ایام ،مہینے کے
تیس دن اورسال کے بارہ مہینے تک اس خوش قسمت ملک میں بدقسمت عوام کے لئے
بغیرکسی وقفے اورناغے کے چلتارہتاہے لیکن ماہ مقدس کی آمدکی خوشی میں تو
زمین پھٹے یاآسمان گرے۔چاہے کچھ بھی ہو۔یہ اضافہ ضرورکیاجاتاہے۔مقام افسوس
یہ ہے کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں چندٹکوں کی خاطرغریب عوام
کومشکلات کی وادیوں میں دھکیلنے والے ،،لوگ،،بھی اپنے آپ کومسلمان کہتے
ہیں۔رمضان المبارک کے اس مہینے کی قدروقیمت اوراہمیت سے کون واقف نہیں۔یوں
توسارے مہینے اﷲ تعالیٰ کے ہی ہیں لیکن رمضان المبارک یہ تووہ مبارک مہینہ
ہے جسے پروردگارعالم نے خاص کر اپنامہینہ قراردیاہے۔اس مہینے میں توشیطان
بھی باندھ لئے جاتے ہیں۔آج اس مبارک مہینے کی بابرکت گھڑیوں اورمبارک
ساعتوں میں اس ملک کے اندرچندپیسوں اورٹکوں کے لئے جوکچھ ہورہاہے واﷲ
۔۔واﷲ۔۔اسے دیکھ کریوں لگتاہے کہ جیسے ہم ملک اوروطن نہیں کسی جنگل میں رہ
رہے ہوں۔اس قدرظلم،بے حسی اوربے ایمانی کامظاہرہ تواس مبارک مہینے میں وہ
کالے کافربھی نہیں کرتے ہوں گے جس طرح کی بے ایمانی اورظلم ہم کلمہ پڑھنے
والے مسلمان اپنے ہی کلمہ گووروزہ داربہن،بھائیوں کولوٹتے ہوئے کررہے
ہیں۔حکمرانوں نے جوکرناتھاوہ انہوں نے کرلیا۔اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی
مستقل بڑھالیں۔پھرانہی قیمتوں کی جمع تفریق کے ذریعے ہمارے خون پیسنے کی
کمائی اورٹیکس کے اربوں روپے بھی ادھرسے ادھرکردیئے۔اب کسی کویوٹیلٹی
سٹورپرچینی،ڈالڈااوردال دلیاملے یانہیں اس سے ان حکمرانوں کاکوئی
سروکارنہیں۔ان کاکام عوام کی توجہ،ذہن،خیال اوردھیان کومہنگائی سے
ہٹاناتھاوہ انہوں نے غریب عوام کویوٹیلٹی سٹورکے باہرلائنوں میں
لگاکرہٹادیاہے۔ایک روزہ داربندہ جوصبح سے شام تک لائن میں کھڑارہے۔پھروہ
لائن سے گھرواپس بھی خالی ہاتھ آئے ۔اس بے چارے کوکیاپتہ ہوگاکہ اس ملک میں
مہنگائی ہے کہ نہیں۔یوٹیلٹی سٹورکے باہرریلیف اورپیکج کھیلتے کھیلتے
مہنگائی کی طرف تواس کادھیان ہی نہیں جائے گا۔اسی مقصدکیلئے توعوام کولائن
میں لگایاگیاتاکہ نہ رہے بانس اورنہ بجے بانسری۔ہم مانتے ہیں کہ یوٹیلٹی
سٹورپرماہ رمضان کے لئے جس پیکج کااجراء کیاگیاہے یہ کوئی نیاکام اوراقدام
نہیں بلکہ یہ سلسلہ سالوں سے اس ملک میں جاری ہے اورغالباًآئندہ بھی جاری
رہے گا۔ہمیں اس پیکج ،اس رسم اوررواج پرکوئی اعتراض نہیں ہماری توبس ایک
گزارش ہے کہ خداراغریبوں کودنیاکے سامنے تماشانہ بنائیں۔یہ چار سے پانچ چھ
ارب روپے اگراوپن مارکیٹ میں بھی عوام کوریلیف دینے کیلئے دیئے جاتے تواس
سے غریبوں کے کندھے مہنگائی کے بوجھ سے اتنے ہلکے ہوجاتے جتنے یوٹیلٹی
سٹورپردس ،بیس رمضان پیکجزدینے سے بھی کبھی ہلکے نہیں ہوں گے۔ رمضان
المبارک میں غریب عوام کولائنوں میں لگانایہ انسانیت کی کوئی خدمت ہے اورنہ
ہی غریب عوام پرکوئی احسان ۔حکمران اگرعوام کوریلیف دینے میں سنجیدہ
اورمخلص ہیں تووہ اس طرح کے روایتی ڈراموں سے نکل کرعملی دنیامیں کوئی قدم
اٹھائیں تاکہ عوام کوسچ اورحقیقت میں کوئی ریلیف مل سکے۔
|