نوشیرواں عادل اور محکمہ صحت آزاد کشمیر

شرف الدین سعدی المعروف شیخ سعدی ؒلکھتے ہیں ایک شکارگاہ میں نوشیرواں عادل کیلئے اُس کے غلام کباب بنا رہے تھے پتہ چلا کہ نمک نہیں ہے ایک غلام کو گاﺅں کی طرف دوڑایا کہ جا کر نمک لے آئے نوشیرواں نے تاکید کی کہ نمک قمیت ادا کر کے لانا تاکہ قمیت ادا کئیے بغیر چیز لینے کی رسم نہ پڑ جائے ملازمین شاہی نے عرض کیا کہ جہاں پناہ چٹکی بھر نمک بغیر قمیت کے لینے میں کیا حرج ہے تو نوشیرواں نے کہا کہ ظلم کی بنیاد دُنیا میں پہلے تھوڑی تھی جو کوئی بعد میں آیا وہ اس میں اضافہ کرتا گیا حتیٰ کہ وہ اس انتہا کو پہنچ گیا کہ اگر بادشاہ رعیت کے باغ سے ایک سیب توڑ لے تو اُس کے ملازم درخت کو جڑ سے اکھاڑ دیں اور اگر بادشاہ پانچ انڈے مفت لیے تو اُس کے سپاہی ہزار مرغ لوگوں سے چھین کر سیخ پر چڑھا جائیں گے ۔

اسی حکایت کی روشنی میں ہم اپنے تمام سرکاری محکموں کا جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ محکمہ کے سربراہ کو ہر ضلع کے منتظم اُس کی طرف سے طلب کردہ ”منتھلی “پہنچانے کیلئے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے مزید کافی سارے اضافے کر کے رائی کا پہاڑ بنا کر عوام کی پیٹھ پر وہ بوجھ لاد دیتے ہیں کہ جو کسی بھی غریب آدمی کی برداشت سے باہر ہوتا ہے ۔

نوشیرواں عادل نے طرز حکمرانی کے گہرے نقوش دنیا پر چھوڑ ے اور آج بھی ان کے اقوال دانش پر مبنی تمام معاشروں میں نقل کیے جاتے ہیں ۔

گزشتہ کالم میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے 4000ccکی ایمبولینس گاڑی کو 2005ءکے زلزلہ کے بعد کوئٹہ لے جاکر اسے ایک لگژری پرائیویٹ جیپ میں تبدیل کروا یا اور اس کی مالیت 80لاکھ روپے کے قریب ہے اور اس بے ایمانی اور بدمعاشی کو محکمہ صحت آزاد کشمیر کے کسی بھی اعلیٰ افسر نے نہ تو نوٹ کیا اور نہ ہی انکی اس بے ایمانی پر انہیں کوئی سزا دی گئی ۔ امریکہ ،برطانیہ اور یورپ کو گالیاں تو بہت آسان ہے لیکن عدل و انصاف اور دیانتداری کے سنہرے اصولوں کو جس طریقہ سے ان لوگوں نے سمجھا اور اپنایا ہے اسکی مثال نہیں ملتی کہ برطانیہ میں ایک خاتون وزیر کو صرف اس وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا کہ ان پر دو پاﺅنڈ رقم بغیر استصوابی کوٹہ کے استعمال کرنے کا جرم ثابت ہو گیا تھا ۔ وہاں پر وزراء حکومت اور وزیراعظم و صدر تک مالی بد عنوانی اور کرپشن کا سوچ تک نہیں سکتے اور یہاں پر ضلع کے لیول کے آفیسران کی مالی کرپشنز کی داستانیں دل دہلا کر رکھ دیتی ہےں۔

مسئلہ صرف یہ ہے کہ شیخ سعدی ؒ کی حکایت کے مطابق اگر سربراہ حکومت ہی چور ہے اور چوری کرنے کے نئے نئے طریقے دریافت کرتا ہے تو اس کے زیر انتظام کام کرنے والے تمام حکومتی لوگ بے ایمانی اور بد دیانتی کی نئی نئی مثالیں قائم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ صحت کے اس افسر نے ایمبولینس گاڑی کو دن دیہاڑے پرائیویٹ جیپ میں تبدیل کر لیا اور رکھوالی کرنے والے چوکیداروں اور اعلیٰ افسران بشمول وزیر صحت نے بھی کوئی نوٹس نہ لیا یہ خبر آزاد کشمیر حکومت کےلئے ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ آیا وہ اس خبر کا نوٹس لے کر مجرم افسر کے خلاف کوئی ایکشن لیتی ہے یا سنی ان سنی کر دیتی ہے ۔

آخر میں حسب روایت ، حسب حال لطیفہ ۔۔۔
ایک جہاز میں ایک جاپانی، ایک جرمن اور ایک پاکستانی بیٹھے تھے جاپانی نے اچانک کھڑکی کے باہر ہاتھ نکالا اور کہا میری سر زمین آگئی جرمن اور پاکستانی نے پوچھا تمہیں کیسے پتہ چلا ۔ تو جاپانی نے کہا کہ میرے ملک میں ٹینس کھیلی جاتی ہے ابھی ایک بال میرے ہاتھ پر لگا ہے ۔ تھوڑی دیر بعد جرمن نے ہاتھ کھڑکی سے باہر نکالا اور کہا کہ میرا ملک آگیا ۔ پوچھنے پر بتایا کہ میرے ملک میں فٹ بال سب سے زیادہ کھیلتے ہیں ابھی ایک فٹ بال میرے ہاتھ پر لگا ہے۔ کچھ دیر پاکستانی نے ہاتھ کھڑکی سے باہر نکالا اور واپس اندر کرنے کے بعد کہنے لگا ہو نہ ہو یہ میرا ملک ہی ہے ۔ جرمن اور جاپانی نے پوچھا وہ کیسے تو جواب دیا کہ میرے ہاتھ کی گھڑی غائب ہو چکی ہے میرے ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374658 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More