اے پروردگار،تو ہی بتا آ خر کیا ماجرا ہے۔ہم درست ہو کر
بھی غلط کہلاتے ہیں،اورکچھ لوگ غلط ہو کر بھی سہی مانے جاتے ہیں۔اب تو ہی
بتا کیسی یہ تیری دنیا ہے اور کیسے ہیں اس کے اصول،کہتے تو یہ ہیں کہ کچھ
برا کرنے پر سزا ملتی ہے۔مگر حقیقت میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سزا صرف اچھے
لوگوں کو ہی ملتی ہے۔بلکہ اگر یوں کہا جائے تو گوں نہ گوں ہوگا کہ کچھ برے
لوگ گٹھ جوڑ کر کے بیچارے اچھے لوگوں کی کی زندگی ان کے لیئے سزا بنا دیتے
ہیں۔ویسے تو جھوٹ بولنا گناہ ہے،مگر آج کل کے دور میں سچ کی بھی ایسی کڑی
سے کڑی سزا ملتی ہے کہ وہ جھوٹ سے بھی بھاری پڑتا ہے،بلکہ سرے سے جھوٹ ہی
لگتا ہے۔کچھ لوگ جھوٹ کی ایسی دھلائی کر کے سفید کرنے کے ماہر ہیں کہ وہ سچ
ہی لگتا ہے،اوراسی لئے اکثر بیچارے سچ پر برتری حاصل کرلیتا ہے۔سناتوہےتیری
لاٹھی بے آواز ہے،کبھی چلے گی اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دے
گی۔ہاں ہوگا تو ضرور یہ مانتے ہیں،مگرکب ہوگا یہ نہیں معلوم اور اسی بات سے
کچھ لوگ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔اس دنیا میں اب تو جو لوگ سادہ اور
معصوم لوگ بچے بھی ہیں،ان کا تیرے سوا کوئی سہارہ بھی نہیں بچا،کیونکہ آج
کل کے دور میں تو انسان دوست بھی نہیں بنا سکتا،کوئی کب،کہاں اور کیسے پیٹھ
میں خنجر گھونپ دے پتا ہی نہیں چلتا۔سچی بات تو یہ ہے کہ ہم سے پہلے اس
دنیا میں بسنے والے لوگ ٹسوے بہا کر،دوسروں کو شکوے،شکایت سناکر اپنے دل کا
بوجھ ہلکا کر لیا کرتے تھے۔مگراب تو تیرے سوا دل کا حال سننے والا بھی کوئی
نہیں ہے۔ویسے تو سیٹلائٹ کے دور میں رہ رہے ہیں،فاصلےسمٹ گئے ہیں۔مگرہم ایک
دوسرے سے دور کتنے ہیں یہ تو صرف تو ہی جانتا ہے۔اے میرے رب اب تو تو ہی
کچھ بہتری کر دے۔کیونکہ صرف تو ہی ہمارے حالات سنوار سکتا ہے۔ہماری دنیا
اور آخرت دونوں ہی سنوار دے۔بے شک تو رحیم ،کریم اور ہر چیز پر قدرت رکھتا
ہے۔ہمیں ہدایت پانے والوں میں سے بنا دے۔بلکہ یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر
ہوگا کہ پاکستانیوں کو صرف اور صرف ضرورت ہی ہدایت کی ہے۔باقی سب کچھ تو
بہت ہے،بس جس چیز کی کمی ہے وہ تو عطا کر دے۔آمین،،،،ثم آمین
|