اگر ایسا ہے تو پھر کوشش کریں کہ آپ اس قسم کی درخواست
دینے کے لیے بینک کے ابتدائی اوقات میں جائیں اور درخواست دیں یا اگر
درخواست پہلے سے دی ہوئی ہے تو اس پر گفتگو کرنے یا منظوری لینے کے لیے بھی
کوشش کریں کہ بینک کے ابتدائی وقت میں جاکر یہ کام کرلیں کیوں کہ ایک نئی
اسٹڈی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بینکوں میں قرضوں کی جو درخواستیں
دوپہر کو یعنی لنچ بریک کے قریب زیر غور آتی ہیں ان میں سے بیشتر مسترد
کردی جاتی ہیں۔جبکہ کام کے آغاز پر اول وقت کے دوران زیر غور آنے والی
درخواستوں پر قرض کی منظوری دے دی جاتی ہے۔تحقیق میں سارے دن کے کام کی
تھکن کو اس کا سبب قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل کی اسٹڈی سے یہ پتہ چلاتھا کہ جب لوگ فیصلہ کرتے ہوئے تھکاوٹ کا
شکار ہوتے ہیں تو وہ ایسا فیصلہ کرنا پسند کرتے ہیں جو زیادہ محفوظ محسوس
ہو۔ یہ رپورٹ کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے ریسرچرز نے مرتب کی ہے ۔
رپورٹ میں ایک بڑے بینک کے کم وبیش 30 کریڈٹ افسران کی جانب سے ایک ماہ کے
دوران قرضوں کی 26,501 درخواستوں پر کئے گئے فیصلوں کو بنیاد بنایا گیا
ہے۔اسٹڈی رپورٹ کے مطابق اگربینک میں قرضوں اور قرضوں کی ادائیگی میں سہولت
کیلئے دی گئی تمام درخواستوںپر بینک کے اول اوقات میں فیصلے کئے جاتے تو
بینک کو قرضوں کی واپس ادائیگی کی مد میں کم وبیش 360,450 پونڈ زیادہ وصول
ہوسکتے تھے ۔
کیمبرج کے شعبہ نفسیات کی پروفیسر سیمون شنیل کا کہنا ہے کہ کریڈٹ افسران
کھاتے داروں کو قرض کی فراہمی اور قرضوں کی ادائیگی میں سہولت کی درخواستوں
پر کام کے ابتدائی اوقات میں زیادہ مشکل فیصلے کر لیتے ہیں ،لیکن دوپہر تک
وہ فیصلے کرتے کرتے تھک چکے ہوتے ہیں اور اس تھکاوٹ کے دوران وہ قرضوں کی
ری اسٹرکچرنگ کی درخواست کم ہی منظور کرتے ہیں۔لیکن لنچ کے بعد وہ دوبارہ
تازہ دم ہوجاتے ہیں اور دوبارہ بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں ،قرضوں
کی اسٹرکچرنگ کی درخواست پر عام طور پر کریڈٹ افسر کھاتے دار کی مالی حیثیت
اور قرض کی رقم کو لاحق خطرات کا اندازہ لگاتے ہیں جس کی وجہ قرضوں کی
دوبارہ ادائیگی کی منظوری کا امکان کم ہوجاتاہےجس کا خسارہ بینک کو
بھگتناپڑتاہے۔ اسٹڈی سے ظاہرہواکہ قرض کی ادائیگی میں سہولت دیے جانے پر
زیادہ لوگ قرض ادا کردیتے ہیں جبکہ شرائط میں نرمی نہ کرنے کی صورت میں قرض
کی رقم پھنس کررہ جاتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوا کہ لنچ کے وقت کے قریب سامنے
آنے درخواستوں کی عدم منظوری کی وجہ سے بینکوں کو نقص کاسامنا کرنا
پڑتاہے۔
کیمبرج کے شعبہ نفسیات کے ریسرچر ٹوبیاز بائیر کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض
فیصلے جنھیں دیکھ کر محسوس ہوتاہے کہ یہ فیصلہ مخصوص مالیاتی نقطہ نگاہ سے
کیاگیا درست فیصلہ ہے نفسیاتی دبائو کے تحت کئے گئے ہوتے ہیں۔ رائل سوسائٹی
اوپن سائنس نامی جریدے میں شائع ہونے والی ریسرچ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ یہ
اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ اوقات کار کے دوران باقاعدگی سے بریک دینا اچھی
کارکردگی کیلئے بہت اہمیت رکھتاہے۔
|