انگریزی زبان میں شائع ہونیوالے
ایک روسی روزنامہ پراﺅ ڈا نے حال ہی میں ہیٹی میں ہونیوالی تاریخ کی بدترین
تباہی کے پس پشت عناصرسے پردہ اٹھایا ہے، رپورٹ کے مطابق روسی نیوی نے
وزیراعظم ولادیمیر پیوٹن کوبھیجی گئی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ ہیٹی میں
زلزلہ کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ روسی نیوی کے ناردرن فلیٹ کے مطابق12جنوری2010
ءکوزلزلے سے ہونے والی تباہی واضح طورپر امریکی نیوی کی جانب سے کئے گئے
ایک ٹیسٹ کے باعث ہوئی ۔ امریکی نیوی نے ہیٹی کے دارلحکومت پورٹ آﺅپرنس کے
نزدیک سمندر میں اپنے زلزلہ آور ہتھیاروں کا تجریہ کیاتھا۔ روسی نیوی نے
بعدازاں اسی گہرائی پر وینزویلا اورہنڈوراس میں آنے والے زلزلوں کے ضمن میں
گراف کی مددسے ایک ڈایاگرام بھی جاری کیا۔
روسی نادرن فلیٹ2008 ءسے ہی کیریبین میں امریکی میرینز کی نقل وحرکت
اورسرگرمیوں کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔اس مانیٹرنگ کا آغاز اس وقت سے ہوا جب
امریکہ نے کیریبین میں اپنے چوتھے فلیٹ کو ازسرنو منظم کرنے کا عزم
کیاجوکہ1950 ءسے غیرفعال تھا۔ روسی نیوی نے امریکی قدام کا جواب ایک سال
بعد" پیٹردی گریٹ" کی قیادت میں ایٹمی قوت سے چلنے والے کریوزرکو تعینات
کرکے دیا۔ اس فلیٹ نے سرد جنگ کے بعد پہلی بار جنگی مشقوں کے ذریعے کیریبین
میں اپنی مو جودگی ظاہر کی۔
پچھلی صدی میں70 کی دہائی کے خاتمے تک امریکہ نے اپنے زلزلہ آور ہتھیاروں
کی تیاری میں مہارت حاصل کرلی تھی ان رپورٹس کے مطابق امریکہ اب ان آلات
کوپلس ،پلازمہ اینڈ نیسلاالیکٹرومیگنٹ اورسانک ٹیکنالوجی کوشاک ویو بموں کے
ہمرا ہ استعمال کررہا ہے۔
روسی نیوی کی رپورٹ میں ان دوزلزلہ آور ہتھیاروں کے تجربات کاموازنہ بھی
کیاگیا جب انہیں نئے سال کے شروع میں بحرالکاہل میں ٹیسٹ کرنے کے باعث
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر یوریکا کے ارد گرد ریکٹر اسکیل پر6.5 کی
شدت سے زلزلہ آیا جس میں کوئی انسانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم کیریبین میں اس
ٹیسٹ کے باعث 3لاکھ بے گناہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ رپورٹ کے
مطابق اس امرکے قوی امکانات ہیں کہ امریکی نیوی کواس امرکا پہلے سے مکمل
علم تھا کہ اس ٹیسٹ کے نتیجے میں ہیٹی میں زیادہ شدت کے زلزلہ سے بڑی تباہی
آسکتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ امریکی سدرن کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر جنرل پی کے کین
کوپہلے ہی علاقہ میں تعینات کیاگیاتھاتاکہ وہ ضرورت پڑنے پر امدادی
سرگرمیوں کا جائزہ لے سکیں۔
زلزلہ آورہتھیار ٹیسٹ کرنے اور اس کے حتمی نتائج کے ضمن میں جاری کی گئی
رپورٹ میں متنبہ کیاگیا ہے کہ امریکہ لگاتار انجنئرڈزلزلوں کے ذریعے ایران
کوتباہی سے دوچار کرکے موجودہ اسلامی حکومت کے خاتمہ کیلئے ایک منصوبہ پر
کام کررہا ہے۔مزید برآں رپورٹ کے مطابق سسٹم کوامریکہ کے ہارپ پروجیکٹ
HAARP PROJECTکے تحت ٹیسٹ کیاگیاتھا ۔یہ سسٹم آب وہوا میں بے قاعدگیاں پیدا
کرکے سیلابوں ،قحط اورسمندری طوفانوں کاسبب بنتا ہے۔روسی روزنامہ نے اس سے
مطابقت رکھنے والی ایک اورپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ12مئی 2008ءکوچینی
صوبہ سچوان میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت سے آنے والا زلزلہ بھی امریکی
نیوی کی انہی کاروائیوں کا نتیجہ تھا۔ وینز ویلا کے وائیوٹی ویViVE TV) )نے
بھی روسی نیوی کے ناردرن فلیٹ کی رپورٹ کوتفصیل کے ساتھ نشرکیا۔رپورٹ ریلیز
ہونے کے بعد وینزویلا کے صد ر ہوگوشا ویز نے ابھی ایسا ہی دعویٰ کیا کہ
ایران میں مصنوعی زلزلے لانے کی امریکی کوشش کے نتیجے میں ہیٹی میں لاکھوں
افراد ہلاک ہوگئے ۔گو کہ روسی ناردرن فلیٹ کی جانب سے روسی وزیراعظم
کوبھیجی گئی اس رپورٹ کی اعلیٰ ترین سطح پر تصدیق نہیں کی گئی تاہم اس کی
بازگشت امریکی وروسی میڈیا اداروںفاکس نیوز اور رسیا ٹوڈے پر بھی سنی
گئی۔رسیاٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ماسکو پر بھی ایسے ہی ہتھیاررکھنے
کے الزامات عائد کئے جاچکے ہیں۔ ٹی وی چینل کے مطابق2002 ءمیں جارجیا کی
گرین پارٹی کے رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ جارجین سر زمین پر ایک زلزلے کا
محرک ماسکوتھا۔
وائیو ٹی وی نے بھی اس امرکی تصدیق کی کہ جنوری کے پہلے ہفتہ میں امریکہ نے
بحرالکاہل میں ایساہی ٹیسٹ کیاتھا جس کے نتیجے میں امریکی ریاست کیلیفورنیا
کے شہر یوریکا کے نزدیکی علاقہ میں ریکٹر اسکیل پر6.5 کی شدت سے ایک زلزلہ
آیاتھا اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم بہت سی عمارتیں تباہ
ہوگئی تھیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ روس نے مارچ2002 میں افغانستان میں ریکٹر اسکیل پر
7.2 کی شدت سے آنے والے لزلے کی ذمہ داری بھی امریکی فو ج پر عائد کی تھی ۔
امریکی فوج کی جانب اس نوعیت کے ہتھیاروں کے ٹیسٹ اس تباہی کا سبب بنے جس
کے نتیجے میں کئی ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
1990ءکی دہائی کے اوسط میں ایک روسی ڈیومہ(duma) نے امریکہ کی جانب سے شروع
کئے گئے فریکونسی ایکیٹو آورورل ریسر چ پروگرامHAARPپرایک پریس ریلیز جاری
کیاتھا ۔اس پر 90 نائبینDeputies) (نے دستخط کئے۔ اس بیان میں کہا گیا تھا
کہ امریکہ ایسے نئے منفرد جیوفزیکل ہتھیارتیار کررہا ہے جوانتہائی ہائی
فریکونسی ریڈیائی لہروں کے ذریعہ زمین کے نزدیک میڈیم پراثر اندوز ہوتے
ہیں۔
1997ءمیں امریکی وزیردفاع ولیم کوہن نے بھی ایسی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہا
رکیاتھا جو الیکٹرومیگنیٹ لہروں کے ذریعے آب وہوا میں تبدیلی کرکے زلزلوں،
آتش فشاں پھٹنے اوردیگر تباہیوں کا سبب بنتی ہیں۔ ایک کینیڈین تحقیقانی
ادارہ سینٹر فارریسرچ آ ن گلو بلائزیشن کی ویب سائٹwww.globalresearch.caپر
عالمی شہرت یافتہ امریکی صحافی مائیکل پوسورونسل کے ٹیسٹ کے نتیجے میں
متوقع تباہی کے پیش نظر ہیٹی میں امدادی سرگرمیوں سے متعلق غور وخوض کیاگیا
۔ہیٹی میں سمندری طوفان سے نمٹنے کیلئے امدادی سرگرمیوں میں رابطوں کا آ ن
لائن سسٹم بھی 11جنوری کولاﺅنچ کیاگیا۔محکمہ دفاع کے تحت کا م کرنے والی دی
ڈیفنس انفارمیشن سسٹم ایجنسی ڈ ی آئی ایس اے نے امریکی سدرن کمانڈ کی جانب
سے امدادی پروگرامز منعقد کئے،ڈی آئی ایس اے حملوں کی ضمن میں تعاون فراہم
کرنے والے ادارہ کی حیثیت سے امریکی فوج کوآئی ٹی اورٹیلی
کمیونیکیشنز،سسٹمر لاجسٹک خدمات فراہم کرتی ہے۔
ڈ ی آئی ایس اے کی جانب سے زلزلہ آورہتھیاروں کے ٹیسٹ اورامدادی سرگرمیوں
کی تیاری مکمل ہونے کے بعد ٹی ایس ایس سی کوامدادی سرگرمیوں کے لئے قطعی
تیار کیاگیا ۔زلزلہ کے اگلے روز13جنوری 2010ءکوسدرن زون نے ٹی آئی ایس سسٹم
پر عملدرآمد کا فیصلہ کیاجس کی دو روز قبل میامی میں ریہرسل کی جاچکی
تھی،ٹی آئی ایس سی نے 13جنوری 2010 ءکواپنے تمام پارٹنرزتک رسائی کا نیٹ
ورک کھول دیا۔ نیٹ ورک میں شامل500 سے زائد تنظیموں اورافراد نے فوری طورپر
پروگرام میں شمولیت اختیار کرلی۔
سینٹرفارریسرچ آن گلو بلائزیشن میں مائیکل چودوسکی کی رپورٹ کی تصدیق
گورویگزیک ڈاٹ کا مwww.gorvxec.comسے بھی ہوجاتی ہے۔ویب سائٹ کے مطابق
پیر11جنوری2010 ءکوٹی آئی ایس سی کے ٹیکنیکل منیجر جین ڈلمی میامی میں
امریکی سدرن کمانڈ کے ہیڈ کواٹر میں موجود تھے۔ انہوں نے ہیٹی کے نزدیک
سمندر میں زلزلہ آورہتھیار ٹیسٹ کرنے کے باعث پورٹ آﺅ پرنس پرسمندر ی طوفان
حملہ آور ہونے کی صورت میں ہنگامی امدادی سرگرمیوں پر غور کیا۔ زلزلے کے
فوری بعد پورٹ آﺅپرنس اورملحقہ علاقوں میں ڈکیتی ولوٹ مار کے واقعات ہوئے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ الاسکا ڈسپیچ ڈاٹ کا مwww.alaskadespatch.com کے
مطابق وینز ویلا کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک یونیورسٹی پروفیسر کے حوالے سے
بتایا ہے کہ الاسکا کابانی فریکونسی ایکٹیوآررورل ریسرچ پروگرام ہیٹی میں
تباہی کا باعث بنا۔ اس اقدام کے پس پشت امریکی مقصد انسانی امداد کے پردہ
میں ہیٹی پر اپناقبضہ مستحکم کرنا ہے۔
قارئین یقینی طورپر جاننا چاہیں گے کہ "ہارپر" پروگرام کیاہے؟اگریہ تباہی
کا باعث ہے تواسے کیونکرشروع کیاگیاہے ؟ اوراس کے پس پردہ مقاصد کیاہیں؟
ہارپ پروگرام امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 2020 ءتک پوری دنیا پراپنا مکمل
غلبہ حاصل کرنے کیلئے طے شدہ بلیو پرنٹ پرعملدرآمد کیلئے شروع کیاگیا ہے ۔
گوکہ ہارپ اسٹیشن پر کا م کا آغاز1933 ءمیں ہوگیاتھا اوراس پروگرام کے سب
سے اہم جزآئیونس فیرک ریسرچ انسٹرومنٹlonospheric research instrument)
(پرجاری کا م کی تکمیل2007ءمیں ہوئی۔
تاہم امریکی مسلح افواج جنگ عظیم دوم سے قبل ہی عالمی غلبہ کے امریکی
بلیوپرنٹ پرعمل درآمدکیلئے اس پروگرام پر عمل کررہی ہیں۔پوری دنیا پر
امریکی غلبہ یقینی بنانے کیلئے امریکی فیصلہ سازوں نے جوائنٹ ویژن2020 کے
تحت محکمہ د فاع کیلئے بلیوپرنٹ بھی جاری کیاہے جس کے تحت کسی بھی سیاسی
جماعت کی حکومت ہونے کے باوجود وزارت دفاع اس پر عمل کرنے کی پابندہے ،اس
دستاویزپر جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ہنری شیلٹن نے دستخط کئے تھے۔یہ
دستاویز امریکی محکمہ دفاع کی ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے اس میںواضح
طورپر لکھا ہوا ہے کہ2020 ءتک دنیا پرامریکی غلبہ یقینی بنانے کے لئے ریاست
ہائے متحدہ امریکہ کے تمام تروسائل استعمال کئے جائیں گے۔اس مقصد کوہرقیمت
پر کسی بھی قربانی کے عوض حاصل کیاجائے گا ۔جوائنٹ ویژن2020ءکی دستاویزویب
سائٹwww.dtic.miljvپر بھی ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
ہارپ پروجیکٹ کی سرگرمیوں کونہ صرف دنیا بھربلکہ عام امریکیوں سے بھی
سلامتی کے نا م پر خفیہ رکھا جاتاہے ۔گوکہ ہارپ سے متعلقہ حکام اپنے اوپر
عائد تمام تر الزامات کورد کرتے ہوئے اسے صرف ایک تحقیقی پرو گرام قراردیتے
ہیں۔تاہم عالمی سطح پر اس ضمن میں سخت تشویش پائی جاتی ہے خود امریکہ کی
حلیف یورپی یونین بشمول برطانیہ اس پروجیکٹ کوعالمی تشویش کا باعث قرارد ے
چکے ہیں۔ یورپی یونین نے متفقہ طورپر ایک قرارداد بھی منظور کی ہے۔ اس
قرارداد میں امریکہ سے مطالبہ کیاگیا تھا کہ وہ اس منصوبے کے انسانی صحت
اورماحولیات پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے آگاہ کریں۔یورپی یونین کے
مطالبہ کے باوجود ہارپ حکام کااصرار ہے کہ منصوبہ کی ریڈیو سائنس ریسرچ
فیسیلٹی سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں۔
ہارپ کی ویب سائٹ پر بھی اعتراف کیاگیا ہے کہ ادارے کی جانب سے کئے جانے
والے تجربات میں الیکٹرومیگنیٹنگ فریکوئنسیز استعمال کی جاتی ہیں۔بعض سائنس
دانوں کاکہنا ہے کہ اس حساس تہہ آئیونس فیرکIonospheric کوڈسٹرب کرنے کے
نتائج بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں ۔ہارپ کے بارے میں تحقیق کرنے والے
معروف تحقیقی ماہروصحافی یونیورسٹی آف آٹووہ کے ڈائریکٹرمائیکل چوسودو سکی
اورامریکی رکن پارلیمنٹ کے بیٹے ڈاکٹر نک بیچ نے جوثبوت پیش کئے ہیں اس سے
یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آئیونس فیرک کی حساس تہہ کوچھیڑنے کے نتیجے میں سونامی
اورزلزلے آسکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کثیر الاشاعت مقبول روزنامہ نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے
مطابق امریکن نیوی نے ٹائیڈل ویو بمidal Wave bomb) (Tکے ٹاپ سیکریٹ
وارٹائم تجربات آکلینڈ کے ساحل پر کئے۔ یوایس ڈیفنس چیفس کی ڈی کلاسیفائیڈ
فائلوں میں کہا گیا تھا کہ یہ پروجیکٹ سے جنگ عظیم سے قبل ختم ہوجاتا تو
ایٹم بم کی طرح فیصلہ کن ہوتا۔ سونامی بم کی تفصیلات پر وجیکٹ سیل project
seal میں دی گئی ہیں جوکہ ایک53سالہ قدیم دستاویز ہے۔ وزارت امورخارجہ
وتجارت کی یہ دستاویز اطلاعات تک رسائی کے قانون کے تحت حال ہی میں جاری کی
گئی ہیں۔
ہارپ پرہنری ہپمٹں کی 45منٹ طویل دستاویز فلم میں بنایاگیا ہے کہ ڈ
ائریکٹریکٹڈانرجیdirected energyاتنی طاقتور ٹیکنالوجی ہے جوکہ کرہ ارض کے
گرداقع تہہ آئیونس فیرک کو گرم کرکے موسم کوایک جنگی ہتھیار میں تبدیل
کرسکتی ہے،ذراتصور کریں کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پیدا کیاجانے والاسیلاب
کسی شہر کوغرق کرسکتا ہے یاایک سمندری سیلاب صحرا میں ہونے والی فوج
کوزیرآب لاکر تباہی سے دوچار کرسکتاہے۔ امریکی فوج ماحولیاتی جنگ کے تصور
کے طورپر موسم میں تبدیلی کے پروجیکٹ پر طویل عرصے سے بھاری سرماریہ کاری
کررہی ہے۔اگرایک الیکٹرومیگنیٹگ پلسELectromegnatic puls کسی شہر کے اوپر
بھیج دی جائے توتمام الیکڑونک آلات یکدم جام ہوکر مستقل طورپر تباہ ہوجائیں
گے۔
امریکی دائرہ اثر سے باہر کام کرنے والے سائنس دانوں نے26دسمبر2004
ءکوبحرہند میں آنے والے زلزلے اورسونامی کے پس پشت امریکی ہارپ پروجیکٹ کی
نشاندہی کی ہے ۔اس کے نتیجے میں275000افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ نیویارک سٹی سے
تعلق رکھنے والے ایک فری لانس لائرز جیری میزانے اپنے حالیہ آرٹیکل ،یہ
موسم تھا یاسرکاری دہشت گردی،،WEATHER OR GOVERNMENT TERROR IS IT میں
سائنس دانوں کی رپورٹس کی نشاندہی کی ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ گزشتہ مئی میں سائنس دانوں نے رپورٹ دی کہ26دستمبر کو آنے
والازلزلہ10منٹ تک جاری رہا جبکہ انسانی تاریخ کے معلوم ریکارڈ کے مطابق
انتہائی تباہ کن زلزلے چند سکینڈ سے زیادہ دیرتک نہیں آئے،اس کے نتیجے میں
پوری زمین کئی سینٹی میٹر تک مرتعش رہی ۔ ارضیاتی ارتعاش اورصوتی اثرات پر
مبنی ان اعداد وشمار کے مطابق سمندر کے 19میل نیچے آنے والے اس زلزلے میں
توانائی کا دائر250 میل لمبا اور60 میل چوڑا تھا جوکہ اب تک آنے والے تباہ
کن زلزلوں سے ہونے والی تباہی کے دائرہ سے بہت زیادہ تھا۔
بحرہند میں آنے والے اس زلزلہ میں جوتوانائی خارج ہوئی وہ100 گیگا ٹن ٹی
این ٹی کے مساوی ہے ۔یہ اتنی ہی توانائی ہے جوپورے امریکہ میں6 ماہ کے
دوران استعمال ہوئی۔ اس سے ہارپ ٹیکنالوجی کی قوت کا بخوبی اندازہ
کیاجاسکتا ہے ،کئی سائنس دانوں نے امریکی ساحلوں سے ٹکرانے والے کترینا
اوردیگر سمندری طوفانوں کوبھی امریکی نیوی کے تجربات کا شاخسانہ قرار
دیاہے، ایسا صرف مشکوک وشبہات کے پیش نظر نہیں بلکہ سامنے آنے والے
اعداوشمار کی تحقیق کے بعد کیاگیا۔
امریکی نیوی اس وقت ہارپ کے جس پروجیکٹ پر کام کررہی ہے اسکی بنیاد سطح
زمین کے اوپر فضا میں60سے90 کلومیٹر فاصلہ پر موجود تہہ آئیونس فیرک ہے۔یہ
تہہ اتنی پتلی ہوتی کہ وہاں سورج کی ایکسر یز اوریووی ریز پہنچ سکتی ہیں،
تاہم موٹائی اتنی ہوتی ہے کہ وہاں موجود مالیکیول ان ریز کو جذب کر سکتے
ہیں۔ اس تہہ پر چارج شدہ آئیون ہوتے ہیں۔ یہ تہہ شارٹ ویو کو منکعس کرتے
ہےں۔ امریکی نیوی کی جانب سے اس تہہ کو اپنے مذموم مقاصد کے تحت استعمال
کرنے کے لئے الاسکا میں 33ایکڑ رقبے پر مختلف آلات بشمول انتہائی طاقتور
اور ہائی فریکونسی کے حامل ٹرانسمیٹر نصب کئے گئے ہیں۔ ان ٹرانسمیٹرز سے
شارٹ ویوز آئیونس فبرک تک بھیجنے کے لئے 12x15 یونٹس پر مشتمل 180 انٹینا
بھی نصب کئے گئے ہیں۔ جب انتہائی طاقتور شارٹ ویوز آئیونس فیرک تک پہنچائی
جاتی ہیں تو وہ اس کی شدت سے انتہائی گرم ہو کر زمین پر موسم کی تبدیلی کا
سبب بن جاتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا بانی ایسٹ لونڈ نامی امریکی تھا جس نے یہ دریافت کیا کہ
اگر انتہائی طاقت (ایک ارب واٹ) کی ہائی فریکونسی بیم (HF) اور ایکسٹریملی
ہائی فریکونسی (EHF)ویوز زمین کے اوپر موجود تہہ آئیونس فیرک کے کسی ایک
مقام پر ڈالی جائیں تو زمین کے موسم پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس نے جب یہ
تجربہ کیا تو آئیو نس فیرک تہہ برقی توانائی کے باعث انتہائی گرم ہوگئی۔ اس
کو آپ ان الفاظ میں سمجھ سکتے ہیں کہ جیسے فضا میں کوئی شے پکائی جا رہی
ہو۔ وہ اس نتیجے پر بھی پہنچا کہ اوپر بھیجی گئی ہائی فیرکونسی ویوز کے
باعث تہہ پھول گئی تھی اور لاکھوں طاقتور شارٹ ویوز زمین پر منکعس کر رہی
تھی۔
آج نصف صدی گزرنے کے بعد امریکی نیوی نے اس ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرلی
ہے۔ وہ اب اسے انسانی تباہی کے لئے استعمال کر رہی ہے تاکہ 2020 تک دنیا کو
اپنے قدموں میں گرنے پر مجبور کرکے انہیں امریکہ کو سپر پاور تسلیم کرنے
اور بلاچون و چرا امریکی احکامات قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ہیٹی پر
گزرنے والی قیامت کی وجہ یہی امریکی خواہش ہے۔ |