خصوصاً کرونا کی پہلی لہر کے بعد ہمارا نوجوان ایک تذبذب
کا شکار ہے- کیونکہ جاب کے لیے افرادی قوت بہت زیادہ جبکہ نوکریاں (Jobs)
مزید کم ہو گئی ہیں ۔
یونیورسٹیوں سے نکلنے والے طلباء و طالبات، جو کہ مارننگ، ایوننگ، نائٹ اور
ایگزیکٹو پروگرامز سے فارغ التحصیل(Pass out) ہوتے ہیں ان کی تعداد کافی
زیادہ ہے ۔ ہر سال لاکھوں طالب علم ڈگری لے کر نکلتے ہیں، لیکن اکثر کو اس
بات کا ادراک نہیں ہوتا کہ جو وہ پڑھ رہے یا پڑھ چکے ہیں، کیا آنے والے دور
میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ (Demand) بھی ہو گا ...؟
ہمارا تعلیمی نظام (Education System) اس قدر کھوکھلا ہوچکا ہے کہ نہ طالب
علم اور نہ ہی والدین کو ایجوکیشن اور کیریئر کونسلنگ کا کچھ خاص پتہ ہوتا
ہے اور ہمارے تعلیمی ادارے بھی اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دیتے ہیں۔ تعلیمی
اداروں کا انڈسٹری سے خاص تعلق اور مشاورت نہ ہونا بھی بے روزگاری کی ایک
بڑی وجہ ہے۔ اس بنا پر تعلیمی ادارے ، مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق افرادی
قوت پیدا کرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ ایک طرف پڑھے لکھے نوجوان شکایت کرتے ہیں
کہ ان کے پاس ڈگریاں ہونے کے باوجود جاب نہیں ہے ۔ اور دوسری طرف بیشتر
صنعتی ادارے (Employers) شکایت کرتے نظر آتے ہیں ، کہ ان کو مطلوبہ Skills
(مہارت) کے حامل افراد نہیں مل رہے ۔
ماہرین کے مطابق کرونا وبا کے دوران اور بعد میں بھی کئی سالوں تک لوگ جاب
کے حصول میں مشکلات کا شکار رہیں گے ۔ کیونکہ بہت سے کام آن لائن ہورہے ہیں
اور آنے والے دور میں اس کا تناسب اور بھی بڑھ جائے گا۔ ایچ آر میں "
Virtual Worker " کا رجحان ( concept) بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ ادارے اپنے
کئی کاموں کی بابت مستقل افراد رکھنے کی بجائے، Freelancers سے رابطہ کرتے
نظر آتے ہیں ۔ کیونکہ اس طرح انہیں کام کی Variety بھی مل جاتی ہے اور
مستقل مالی (Financial) بوجھ سے بھی بچ جاتے ہیں ۔
اس لیے تمام ایسے افراد جو جاب کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہتے ہیں۔ میرا
مشورہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو آنے والے وقت کے لیے تیار کریں ۔ خود کا محاسبہ
کریں یا کسی Career Coach یا ایچ آر گُرو سے مل کر کونسلنگ سروسز حاصل
کریں۔ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں (Abilities) کو بروئےکار لائیں ، اپنے آپ کو
فائن ٹیون (Fine-tune) کریں ۔
آپ کے پاس کوئی ایسا اچھوتا سکلز سیٹ ضرور ہونا چاہئیے جو آپ کو دوسروں سے
ممتاز کرتا ہو ۔ وہ آپ کی ٹائپنگ سپیڈ بھی ہو سکتی ہے اور In-page پر دسترس
(Grip) بھی، ہوسکتا ہے آپ Graphic Designing کی اضافی مہارت رکھتے ہوں ۔ ہو
سکتا ہےآپ کو مثاثر کن بات چیت کا فن آتا ہو۔۔۔غرضیکہ آپ اپنے آپ کو کسی
ایسی مہارت یا مہارتوں سے ضرور لیس کر لیں جو آپ کو، آپ کی بنیادی ڈگری کے
ساتھ Value Added Services کے طور پر سپورٹ کریں ۔
اگر دس افراد کسی جاب کے لیے درخواست دیں، جس کے لیے درخواست دہندہ کا
MBA-Marketing ہونا
شرط ہو ، وہاں آپ کو اپنی اس (Value Added Services) کی بنیاد پر جاب آفر
ہو سکتی ہے۔ کیونکہ کمپنیاں زیادہ افراد کو نوکریاں دینے کی بجائے اضافی
سکلز کے حامل افراد کو ترجیح دیتی ہیں ۔ چاہے انہیں اس کے لیے مارکیٹ سے
کچھ زیادہ Pay ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔
ایسے کورسز اور سیمینارز ضرور جوائن کریں جن کا بلواسطہ یا بلا واسطہ آپ کے
پروفیشن سے تعلق ہو اس سے آ پ کا مخصوص علم بھی بڑھے گا اور پروفیشنل نیٹ
ورکنگ بھی-
اپنے سی وی (Curriculum vitae) پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ یہ دو صفحات آپ کے
ایلچی (Representative) ہوتے ہیں ۔ یہ آپ کی وہاں مارکیٹنگ کررہے ہوتے ہیں
جہاں آپ فزیکل موجود نہیں ہوتے ۔
ہمارا عام رجہان ہے کہ ہم لاکھوں روپے اپنی پڑھائی پر لگانے کے بعد سی وی
(CV) کے لیے کسی نیٹ کیفے یا کمپیوٹر شاپ کا رخ کرتے ہیں، جو ہمیں سو، پچاس
میں ہماری سی وی بنا کر دے دیتے ہیں۔ اور اکثر اعلیٰ عہدیدار (Senior
Professionals) کا بھی یہی طرزِ عمل ہوتا ہے۔ لیکن شائد ہمیں خود بھی احساس
نہیں ہوتا کہ ہم اپنے آپ کے ساتھ کتنی بڑی زیادتی کر رہے ہیں۔ کیونکہ یہ سی
وی ہماری تعلیم، سکلز سیٹ اور صلاحیتوں (KSAs) پر مبنی نہیں ہوتی بلکہ اس
میں صرف ہماری رابطہ معلومات (Contact Information) درج ہوتی ہے۔
مختصراً یہ کہ مطلوبہ جاب کہ حصول کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنے رویے
(Attitude) پر توجہ دینی ہوگی، سکلز سیٹ پر کام کرنا ہو گا، اپنے پروفیشنل
تعلقات کو بڑھانا ہو گا، سی وی اور جاب انٹرویو کے موئثر طریقے سیکھنے
ہونگے۔ پرسنل اور پروفیشنل ڈیولپمنٹ پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ بھی مفید
ثا بت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی چیز کو کاٹنے کے لیے
موجودہ اوزار ٹھیک کام نہ کر رہا ہو اور آپ اس پوزیشن میں بھی نہ ہوں کہ آ
پ اسے تبدیل کر سکیں تو آپ اسی اوزار کو تیز تو ضرور کر لیں۔
اسی طرح جاب کے حصول کیلئے بھی آپ کو مطلوب مہارتوں (Job Hunting Tools) پر
خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ تاکہ آپ جاب کے حصول کی اس دوڑ میں اپنا مقام
حاصل کر سکیں۔،
|