آپ کو جو کرنا ہے کریں میں اس بے حیائی کا حصہ نہیں بن سکتا۔۔۔ مارننگ شو میں ڈانس سے انکار پر دیگر مہمان باسط علی سے لڑ پڑے

image
 
مارننگ شوز میں ماڈلنگ سے لے کر گانا بجانا، ناچنا حتیٰ کہ ہر وہ کام کام ہوتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ ریٹنگ حاصل کی جاسکے باوجود اس کے کہ ان تمام چیزوں کی اجازت نا تو ہمارا معاشرہ دیتا ہے اور نہ ہی مذہب اسلام میں ان چیزوں کی گنجائش ہے۔ پھر بھی یہ چیزیں مارننگ شوز کا لازمی حصہ بن چکی ہیں اور تمام لوگ مذہب کی سکھائی گئی اخلاقیات جانتے ہوئے بھی ان چیزوں کا حصہ بنتے ہیں۔
 
ایک ایسا شو جہاں مرد و عورت کی تمیز بھول کر ناچ گانا جاری ہو اور تمام ہی لوگ اس بیہودہ ماحول کا حصہ بننے میں فخر محسوس کررہے ہوں کسی تنہا شخص کا اس کے خلاف آواز اٹھانا اس کے مضبوط کردار اور بہادر ہونے کی ضمانت ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا گزشتہ دن جب نیو نیوز کے مارننگ شو میں سید باسط علی کو ممکری اور کامیڈی کی دعوت دی گئی لیکن جب انھوں نے کامیڈی کے علاوہ پروگرام کے ناچ گانوں میں حصہ نہیں لیا تھا تو شو میں موجود تمام اراکین ان پر پل پڑے۔
 
میں شو میں بے حیائی کا حصہ نہیں بن سکتا
نبیہا خان کے مارننگ شو میں جب ڈانس ہوچکا اور باسط اپنی جگہ پر بیٹھے رہے تو نبیہا نے ان سے سوال کیا کہ وہ کیوں ان کے ساتھ ڈانس میں شریک نہیں ہوئے؟ اس پر باسط نے جواب دیا “مرد عورت کے ڈانس کا ہمارا معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ آپ کو جو کرنا ہے کریں میں اس سب میں شامل نہیں ہوسکتا“ اس پر میزبان نے کہا کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں جس پر باسط سختی سے اپنے موقف پر ڈٹے رپے اور کہا کہ “آپ لوگ عورت مارچ کرتی ہیں ، ڈانس کرتی ہیں اور اسی طرح بے حیائی ٹی وی سے نکل کر پورے پاکستانی معاشرے میں پھیلتی ہے“ اتنا کہنا تھا کہ شو میں موجود مہمان حضرات باسط علی پر ہی چڑھ دوڑے جن میں ایک تو حقیقتاً ان کو مارنے کے لئے آگے بھی بڑھا۔ جبکہ ایک صاحب نے باسط کو “گھٹیا“ کا لقب دیا جس پر باسط نے کہا“ سلام ہے آپ کی تربیت پر“ دوسری طرف وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفید اور نیلے لباس میں موجود خاتون نے کئی بار باسط کو دھکا دیا اور ان سے بد زبانی کی۔
 
 
میری ماں تم جیسی عورت نہیں ہے
بے حیائی کی حد کرتے ہوئے خاتون نے باسط کو دھکا دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا انھیں کسی مرد نے پیدا کیا ہے تو باسط نے جواب دیا “میری ماں ایسے بال کھول کر ڈانس نہیں کرتی ہمارے ہاں کی خواتین ایسی نہیں ہوتیں “
 
image
 
اس واقعے سے ملنے والا سبق
اس واقعے اسے ایک سبق تو ہم کو یہ ملتا ہے کہ بھلے ہمارے ارد گرد کچھ بھی غلط ہورہا ہو اگر ہمارا اپنا کردار مضبوط ہے تو ہم کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ باسط علی نے صرف ڈانس میں شرکت سے ہی انکار نہیں کیا بلکہ اپنا دفاع کرتے ہوئے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی۔ دوسری اور اہم بات یہ کہ ایسے تمام لوگ جو اپنی نام نہاد روشن خیالی کا ڈھنڈورا تو پیٹتے ہیں لیکن دوسروں کے موقف سننے کا حوصلہ نہیں رکھتے اور نتیجتاً مار پیٹ اور دوسروں کی بے عزتی کرتے ہیں انھیں کم سے کم ٹی وی پر آتے ہوئے اپنے منافقانہ رویے پر نظِ ثانی کرنی چاہئیے یا پھر اپنے ہی جیسے نمود و نمائش کے مارے ہوؤں کو پروگرام میں دعوت دینی چاہئیے تاکہ باسط جیسے مہذب اشخاص ان کے شر سے باز رہ سکیں۔
 
بلاشبہ باسط علی نے شو میں مہذب طریقے سے اپنا دفاع کیا اور اس بے حیائی کے خلاف نڈر ہو کر سب کے سانے آواز اٹھائی جس سے ہر پاکستانی نالاں ہے۔ باسط کے اس عمل پر عوام انھیں خوب سراہ بھی رہے رہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: