جن کے ہاتھوں میں دامنِ مصطفیٰ ﷺ ہو؛ وہ بے راہ نہیں ہوتے...وہ
اسلام سے پختہ وابستگی رکھتے ہیں... اپنے مذہبی آثار کی بحالی کے لیے
منصفانہ تقاضوں کی تکمیل کرتے ہیں.... وہ مسلمانوں کے تحفظ کی فکر کرتے ہیں...
وہ مساجد کا وقار بچاتے ہیں... گلشن کو زاغوں سے آزاد کراتے ہیں…
لیکن! وہ کیسے مسلم حکمران ہیں...جنھیں بیت المقدس پر یہودی تسلط نظر نہیں
آتا.... جنھیں یہودی مظالم دکھائی نہیں دیتے...جنھیں فلسطینی مسلمانوں کا
بہتا ہوا لہو دکھائی نہیں دیتا....جو اسرائیل سے دوستی کرتے ہیں... اور
فلسطینی مسلمانوں کے لہو پر اپنے اقتدار کے سورج اگاتے ہیں...جو اسلامی
آثار اور بیت اقصٰی کی تاراجی پر گونگے بن جاتے ہیں... جو ارض بیت المقدس
پر ہر ستم ہر ظلم کی سرپرستی کرتے ہیں...جو غاصب یہودی ریاست سے شیٖر و شکر
ہیں... جو عالمی سطح پر یہودی مفادات کو تقویت پہنچانے میں مصروف ہیں...
نصف صدی سے زیادہ مدت سے فلسطینی مسلمانوں پر جاری ظلم کے ذمہ دار یہود
نواز عرب حکمران ہیں... مسلم مملکتوں کے فرمانروا ہیں... انھوں نے کبھی
ظالم یہودیوں کے خلاف اپنا کردار ادا نہیں کیا... کبھی اسرائیل کی اینٹ سے
اینٹ نہیں بجائی... کبھی ان کے ظلم و دہشت گردی کے خلاف دھمکی نہیں دی....
قریب ہے یارو! روز محشر چھپے گا کشتوں کا خون کیوں کر
جو چپ رہے گی زبان خنجر
لہو پکارے گا آستیں کا
جمعہ کی شب پھر تازہ واردات ہوئی... پھر یہودی دہشت گرد مسجد اقصٰی میں
دندناتے پھرے... پھر سجدہ گاہ کو لہو لہو کر دیا... ہر روز ظلم اور ہر روز
ستم... یہی تاریخ ہے اہل فلسطین کی جو لہو سے رقم ہو رہی ہے... روز کا
معمول سمجھ کر اس ظلم کو بھی شاید نظر انداز کر دیا جائے گا... انصاف اور
انسانیت کی گردان کرنے والے سب خموش ہیں... سب اس جرم میں شریک ہیں... سب
ظالم کے ساتھ اور مظلوم کے خلاف صف آراء ہیں... فلسطینی نصف صدی سے زیادہ
مدت گزری؛ قربانیاں دے کر زندگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں... ان کے اندر عزم و
حوصلہ ہے... بے خوفی ہے... وہ اپنے اور بیت المقدس کے تحفظ کیلئے خود میدان
عمل میں ہیں.... ہم کچھ نہ سہی؛ ان سے اظہارِ محبت میں چند تائیدی کلمات تو
ادا کر سکتے ہیں... ان کی قربانیوں کے نقوش بزمِ محبت میں سجا سکتے ہیں...
مسلم حکمرانوں کو جھنجھوڑ سکتے ہیں...
|