میر پور ڈویلپمنٹ اتھارٹی٬ قیام کے مقاصد اور کارکردگی

ریسلنگ کا ایک مقابلہ تھا اور دونوں ریسلر بہت زور و شور سے لڑائی میں مصروف تھے ایک ریسلر نے دوسرے ریسلر کو گرایا اور ٹانگ پکڑ کر زور سے مروڑنا شروع کر دی ریفری نے ریسلر کو ٹانگ مروڑنے سے منع کیا تو ریسلر اور زور سے ٹانگ کو دباتے ہوئے بولا مجھے مت روکو آج میں یہ ٹانگ توڑ کر ہی رہوں گا اس پر ریفری نے کہا کہ ” بےوقوف تم جو ٹانگ مروڑ رہے ہو غور کرو وہ تمہاری اپنی ہے ۔۔۔

قارئین ہمارے پاکستان و آزاد کشمیر میں اگر ہم غور سے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ جو بھی جس شاخ پر بیٹھا ہے اسی شاخ کو کاٹنے کے در پے ہے ، جو ادارے ہمارے خدمت کےلئے کروڑوں اربوں روپے کے فنڈز کے ساتھ تشکیل دئے گئے ہیں وہ عوامی خدمت کی بجائے عوامی مرمت کے فریضے انجام دے رہے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔ایم ڈی اے پورے آزادکشمیر کا وہ واحد ادارہ ہے کہ جس میں تارکین وطن اور مقامی سرمایہ کاروں کے سترارب روپے سے زائد رقوم مٹی کے ڈھیروں اور ٹیلوں میں انوسٹ ہو کر مٹی بن چکی ہے جب نیو میرپور بننا اور منگلاڈیم کی تعمیر کیلئے ہزاروں خاندانوں نے اپنے آباﺅ اجداد کی قبریں چھوڑ کر دل میں درد اور آنکھوں میں آنسو لیے پاکستا ن اور آزادکشمیر کی تاریخ کی سب سے بڑی مستقل ہجرت کی تو اس وقت سے صدر آزادکشمیر کے ایچ خورشید بانی لبریشن لیگ نے واپڈا کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا جسے ”معاہد ہ منگلا ڈیم “کہا جاتاہے اس معاہدہ میں واپڈا نے یہ وعدے کیے کہ میرپور شہر جہاں متاثرین منگلا ڈیم آباد ہوں گے وہاں ہمیشہ کیلئے بجلی مفت فراہم کی جائے گی ،صحت،تعلیم ،واٹر سپلائی ،سیوریج سمیت تمام شہری سہولیات ارزاں ترین نرخوں پر دی جائیں گی ،آبادکاری کے منصوبے کے تحت متاثرہ کنبوں اور زیلی کنبہ جات کو ایڈجسٹ کیاجائے گا،میرپور میں انٹرنیشنل ائرپورٹ بنایا جائے گا ،میرپور کو ریلوے نظام منسلک کرکے مقامی انڈسٹری کو ترقی دی جائے گی اور وغیرہ وغیر ہ آج اس معاہدہ کو کئے ہوئے پچاس سال کا عرصہ ہونے والا ہے اور واپڈا نے کسی ایک بھی شق پر عمل نہیں کیا متاثرین منگلاڈیم اپنی مدد آپ کے تحت برطانیہ ،امریکہ ،مشرق وسطی ،اور دنیا بھر کے ممالک میں محنت مزدوری کے لیے ہجرت کرگئے اور اللہ بزرگ وبرتر نے ان مظلوموں کی مددکی اور آج میرپور پورے پاکستان اور آزادکشمیر کا سب سے خوشحال شہر بن چکا ہے سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کے اعدادشمار کے مطابق فارن ایکسچینج کا ستر فیصد سے زائدحصہ ہر سال اہلیان میرپور کا ہوتا ہے میرپو رڈویلمپٹ اٹھارٹی کے قیام کا مقصد نیومیرپور میں آباد کاروں اور شہریوں کو رہائش کیلئے سستے پلاٹ فراہم کرنا تھا لیکن اپنے قیام کے مقصد کو فراموش کرتے ہوئے کئی دہائیوں تک ایم ڈی اے لوٹ کھسوٹ ،بے ایمانی ،دونمبر فائلوں سے لے ہر طرح کی زیادتی کی آج کل اس ادارے کے سربراہ ایک سینئر بیوروکریٹ چوہدری عبدالقیوم ہیں جب وہ ایم ڈی اے کے چیئرمین کی سیٹ پر آئے تو لوگوں کا خیال تھا کہ وہ بھی اپنے پیش روچیئرمینوں کی طرح وہی کام کریں گے جو عرصے سے ہورہے ہیں لیکن یہ بات انتہائی خوش آئندہے کہ چوہدری عبدالقیوم نے ایم ڈی کے سربراہ کی حیثیت سے سیٹ سنبھالتے ہی انقلابی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے ہر محاذ پر چیلنجز کا سامنا کیا اور سیکٹر ڈویلمنٹ سے لے ریوائزنگ تک کام شروع کردیا بدقسمتی سے تارکین وطن کو ڈبل فائل کے فراڈ کے زریعے لوٹاجارہا تھا چوہدری عبدالقیوم نے حکم جاری کیا کہ ایسے تمام لوگ جنہوں نے اپنی حق حلال کی کمائی سے پلاٹ ایم ڈی اے سے خریدے ہیں انہیں ریوائزنگ کے عمل کے تحت ایڈجسٹ کیا جائے تارکین وطن اور مقامی لوگ اس کارکردگی سے بہت خوش اور مطمئن نظر آرہے ہیں بعض حلقوں نے چوہدری عبدالقیوم کو بلیک میل کرنے کے لیے ان پر مختلف الزامات لگائے کہ وہ ہر ماہ وزیر اعظم آزادکشمیر اور حکام بالا کو لاکھوں روپے رشوت کا حصہ ارسال کرتے ہیں اور ریوائزنگ کے عمل کے دوران ہر پلاٹ کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے لاکھوں روپے رشوت وصول کی جاتی ہے وقت گزرنے کے ساتھ یہ الزامات جھوٹے ثابت ہوئے اس وقت میرپور کے غریب لوگ جن کی آمدن دس ہزار روپے ماہانہ سے کم ہے وہ امید کرتے ہیں کہ چوہدری عبدالقیوم انہیں سستی پلاٹ سکیم کے زریعے چھت فراہم کریں گے ۔جنرل اکبر سے لے کر بریگیڈئیردلاور اور احسان خالد کیانی سے لے کر ڈاکٹرامین تک ایم ڈی اے کی تاریخ میں بہت نشیب وفراز آئے اور اس حوالے سے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں آنے والے چند دنوں میں عوام کے ساتھ ہونے والی بے ایمانیوں کے بہت سے واقعات شیئر کریں گے اور ہوش رباء حقائق عوام کی خدمت میں پیش کیے جائیں گے ۔یہاں پر ہم آزاد کشمیر کے ایک درویش منش صدر کا ذکر ضرور کریں گے جنہیں تاریخ جنرل حیات خان کے نام سے جانتی ہے جنرل حیات خان مرحوم کی ایک عادت تھی کہ آزاد کشمیر کے کسی بھی علاقے میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے سربراہوں کے پاس وہ جاتے اور اگر کوئی سڑک تعمیر ہو رہی ہوتی یا کوئی بلڈنگ بن رہی ہوتی تو وہ اپنی نوٹ بک لے کر اس سے اتنا پوچھ لیتے کہ آپ یہ منصوبہ کب تک پایہ تکمیل تک پہنچا دیں گے اور موقع پر موجود منصوبے کا ذمہ دار جو بھی وقت یا عرصہ بتاتا جنرل حیات اسے نوٹ کر لیتے اور ایوان صدر سے مقررہ تاریخ پر ذمہ دارفرد کو رقعہ ارسال کر دیا جاتا کہ صدر آزاد کشمیر آپ کے بتائے گئے وقت کے مطابق فلاں تاریخ کو اس منصوبے کا افتتاح کرنے کے لئے آرہے ہیں ایسا انہوں نے کرنا ہی شروع کیا تھا کہ پورے آزاد کشمیر کی بیوروکریسی اور ٹھیکیدار مافیا کا قبلہ بالکل درست ہو گیا اور تاریخ گواہ ہے کہ آزاد کشمیر کے 63سالوں میں یاد گار ترقی کا دور جنرل حیات خان کا عرصہ صدارت تھا ۔ راولاکوٹ کے ایک نواحی چھوٹے سے گاﺅں ”چھوٹاگلہ“ سے تعلق رکھنے والا چھوٹے قد کا یہ ایک بہت بڑا انسان آج ہم میں نہیں ہے لیکن ان کی دیانتداری ، محنت اور کمٹمنٹ کی مثالیں آج بھی زندہ و جاوید ہیں ۔

ایم ڈی اے کے متعلق جو باتیں ہم نے کی ہیں اور چوہدری عبدالقیوم چیئرمین ایم ڈی اے کے مثبت کاموں کا جو تذکرہ کیا ہے اس کی وجہ نہ تو کوئی ذاتی منفعت ہے اور نہ ہی خوشامد ۔۔۔اس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ اگر بیوروکریسی کا کوئی فرد کوئی کارنامہ انجام دیتا ہے اور کوئی اچھا کام کرتا ہے تو اسکی حوصلہ افزائی کی جائے اور اسے سلوٹ پیش کیا جائے ۔یہ ممکن ہے کہ چوہدری عبدالقیوم کے ناقدین ان کے متعلق جو الزامات لگاتے ہیں ان میں کوئی تھوڑی بہت سچائی بھی ہو ۔ لیکن جب بھی ہم کسی شخصیت کا جائز ہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر انسان اور ہر افسر میں مثبت و منفی دونوں پہلو موجود ہوتے ہیں اور اگر مثبت باتوں کاپلڑا بھاری ہے تو وہ شخصیت مثبت کہلاتی ہے ۔ یہاں جنرل حیات خان کی مثال اس لئے دی گئی کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب کسی مملکت ، محکمے یا ادارے کا سربراہ کوئی قابل یا دیانتدار آدمی بن جائے تو پوری کی پوری مملکت ، محکمے اور ادارے کا نقشہ ہی تبدیل ہو جاتا ہے اور اوپر سے لیکر نیچے تک سب لوگ دیانتدار اور محنت کرنے والے بن جاتے ہیں ایم ڈی اے نے اہلیان میرپور کا ماضی میں بہت دل دکھایا ہے ، کرپشن کی کئی داستانیں رقم کی ہیں اور حتیٰ کہ یہاں تک کہا جاتا ہے کہ کئی الیکشن ایسے گزرے ہیں کہ جن میں حکمران جماعت کو کروڑوں روپے کے انتخابی فنڈز اسی ادارے سے جاری کیے گئے اگر ایسا درست ہے تو انتہائی شرم کی بات ہے اور عوامی وسائل پر کھلم کھلا ڈاکہ ہے اور الیکشن کمیشن کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ 2011کے الیکشن میں یہ کام ہر گز نہ ہو ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔۔۔
ایک بہت موٹی خاتون ایک ملٹی سٹوری بلڈنگ کے تیسرے فلور پر واقع ایک کمرے میں تیزی سے داخل ہوئیں اور بے تابی سے سوال کیا ۔
” ڈاکٹر صاحب آپ ٹھیک ٹھیک بتائیں کہ میرے ساتھ مسئلہ کیا ہے ؟“
کمرے میں موجود صاحب نے سر سے پیر تک انکا جائزہ لیا اور تحمل سے بولے ۔
” سب سے پہلے تو آپ کو 50پاﺅنڈ وزن کم کرنے کی ضرورت ہے ، دوسرے اگر آپ میک اپ نہ کریں تو زیادہ خوبصورت لگیں اور تیسری بات یہ ہے کہ میں ڈاکٹر نہیں آرٹسٹ ہوں ، ڈاکٹر کا کمرہ اوپر والے فلور پر ہے ۔“

قارئین اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں جہاں جو جو تبدیلیاں ضروری ہیں انقلابی بنیادوں پر وہ تبدیلیاں عمل میں لائی جائیں ۔ چاہے وہ ایم ڈی اے نام کا ایک ادارہ ہے اور چاہے وہ ہماری حکومتیں ہیں لیکن اس سب سے پہلے ہمیں اپنا آپ اور اپنی سوچ تبدیل کرنا ہو گی ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 375154 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More