اس مارا ماری اور کرونا کی دہشت بھرے برے وقت میں
ایک خبر تازہ ہوا کے جھاؤنکے کی مانندہے جس نے پورے وجودمیں ایک ٹھنڈ سی
ڈال دی ہے وہ خبر ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیر ِ داخلہ شیخ رشید کی
کوششوں سے سعودی عرب کی جیلوں میں موجود 1100 پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس
لایا جا رہا ہے یقینا یہ پہلی حکومت نے جس نے اس طرف توجہ دی ہے دنیا کے
بہت سے ممالک میں معمولی جرائم میں ہزاروں پاکستانی قید ہیں جن کا کوئی
پرسان ِ حال نہیں اس ضمن میں پاکستانی سفارتخانوں کا کردار بڑا گھناؤناہے
پاکستانی سفیر اپنے آپ کو وائسرائے سمجھتے ہیں اسی لئے برون ِ ممالک میں
مقیم اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل پر توجہ دینا وہ اپنی ہتک سمجھتے ہیں اسی
حوالے سے سعودی ذرائع نے انگلش اخبار میں شائع کیا ہے کہ وزیر ِ اعظم نے
دورہ کے دوران جب رات کو عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے کہا
کہ پرنس میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتاہوں
تو پرنس محمد بن سلمان نے مسکراکر کہا I know
’’میں جانتا ہوں آپ پھرپاکستانی مزدوروں اور جیلوں میں بند پاکستانیوں کی
بات کریں گے
جس پہ عمران خان نے ہنس کرکہا آپ ٹھیک سمجھے بالکل یہی بات تھی ۔
پرنس محمد بن سلمان نے کہا کہ ہمارے ملک میں انصاف کا نظام ہے ہم بے گناہ
کسی کو جیل میں نہیں ڈالتے جس نے جرم کیا ہو وہ جیل جاتا ہے اور ادھر بہت
سے ملکوں کے باشندے جیل میں نہیں ہیں ۔
معمولی جرائم جیسے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ، آپس کے لڑائی جھگڑوں میں
ملوث میرے ہم وطن ۔۔
ابھی تک کسی پاکستانی صدریا وزیراعظم نے ۔۔ پرنس محمد بن سلمان نے کہا ہم
سے مزدوروں کی بات نہیں کی ۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ میں جانتا ہوں
مزدوروں کی تکالیف کیاہیں یہ میرے ملک کا سرمایہ ہیں جس نے کوئی سنگین جرم
کیا ہو اسے رہنے دو پر جس کے اوپر کسی کا پیسہ کے معاملات ہیں یا ایکسیڈنٹ
یا کسی ٹریفک یا دوسرے قوانین کی خلاف ورزی کے کیس ہیں جو کہ کئی سالوں سے
جیل میں ہیں اس کو رہا کردیں جس پر محمد بن سلمان نے اپنی جیب سے ایک کروڑ
30 لاکھ ریال سعودی خزانے میں جمع کروایا اور وزیر جیل خانہ جات کو
پاکستانی مزدوروں کے رہائی کا حکم دیدیا ۔ جس پر وزیرِ اعظم عمران خان نے
پرنس محمد بن سلمان کا شکریہ اداکیا اسی تناظرمں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید
احمد کا کہنا ہے کہ ایک ارب روپے کی امداد مل جائے تو چھوٹے جرمانے کی وجہ
سے سعودی جیلوں میں موجود سینکڑوں مزید قیدیوں کو سے رہا کرا سکتے ہیں۔
اردو کی عرب ویب سائیٹ ’اردو نیوز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر
داخلہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں جو پاکستانی قید ہیں ان کی
پاکستان میں فیملیز ہیں انہیں پاکستان کی جیلوں میں منتقل کرنے سے وہ ان کی
دیکھ بھال کرسکیں گی جبکہ انہیں یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ وزیر اعظم
عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں ہونے والے معاہدوں کے بعد سعودی عرب
کی جیلوں میں موجود 1100 قیدیوں کو پاکستان واپس لے جا رہے ہیں۔ یہ قیدی
اپنی سزا کا بڑا حصہ کاٹ چکے ہیں اور تھوڑی قید رہ گئی ہے۔ قیدیوں کی رہائی
کا سارا عمل تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔ جتنی جلد ممکن ہوسکے گا یہ کام کیا
جائے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں 600 سے 700 قیدی ایسے ہیں جن پر
جرمانے ہیں ان کی رقم ایک ارب روپے بنتی ہے میں نے وزیراعظم عمران خان سے
کہا ہے کہ یہ رقم مل جائے تو یہ سب قیدی بھی چھوٹ سکتے ہیں۔ سعودی جیلوں
میں قید 30 پاکستانی قیدی ایسے ہیں جو قتل اور منشیات کے جرم میں قید ہیں
اور انہیں سزائے موت ہوچکی ہے ہم انہیں نہیں لے جا سکتے اس سے پہلے بھی
عمران خان کی کوششوں سے کویت، دبئی ،قطراور سعودی عرب میں سینکڑوں پاکستانی
قیدیوں کورہاکروایاجاچکاہے جو بلاشبہ موجودہ حکومت کاایک کارنامہ ہے جبکہ
وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کے سلسلے میں
تعاون اور انسداد جرائم کے سلسلے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔
جبکہ حکومت نے ای ووٹنگ قانون کے نتیجے میں 90 لاکھ پاکستانیوں کو ووٹ کا
حق دینے کا فیصلہ کیاہے عمران خان کا کہناہے کہ اپوزیشن اووسیز پاکستانیوں
کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتی، اگر یہی ان کا موقف ہے تو کھل کر سامنے
آئیں، ہم تو سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے پرعزم ہیں۔
|