|
|
ملک میں جمہوری حکومت ہمیشہ ہی بدقسمتی کا شکار رہی ہے۔
جہاں کسی سیاسی حکومت کو دو سال کا عرصہ گزرتا ہے اس کے لئے ناقابلِ یقین
صورتحال پیدا کرکے تختہ پلٹنے کی کارروائی شروع ہوجاتی ہے۔ اس وقت بھی
سیاسی حکومت پی ٹی آئی کے لئے جال تیار کیا جا چکا ہے اور اس جال کو تیار
کرنے میں کوئی غیر یا مدمقابل موجود کوئی دوسری پارٹی نہیں بلکہ عمران خان
کے عزیز ترین ساتھی اور پی ٹی آئی کے سینئیر رکن جہانگیر ترین ہیں جنھوں نے
گزشتہ دنوں اپنا “ہم خیال“ گروپ سامنے لانے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں
قومی اسمبلی کے 33 ارکان شامل ہیں۔ |
|
جہانگیر ترین کا اس سلسلے میں موقف یہ ہے کہ ان کے اور
ان کے ہم خیال گروپ کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع ہوگئی ہیں لیکن پنجاب
کے وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار ان باتوں کی تردید کرتے ہیں اور شیخ رشید کے
ساتھ جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں کہتے ہیں کہ پنجاب میں کسی کے خلاف
کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ |
|
کیا جہانگیر ترین گروپ
کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں؟ |
ماہرین کے تبصروں کے مطابق جب تک مقتدرِ اعلیٰ یا
اسٹیبلشمنٹ نہ چاہے ملک میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ ماضی کا جائزہ لیا جائے تو
اس بات کی صداقت میں کوئی شک بھی نہیں تو کیا یہ سمجھنا درست ہوگا کہ “ترین
گروپ کا فارورڈ بلاک“ بنانے کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہی ہاتھ ہے؟ اس بارے
میں سینئیر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین کہتے ہیں کہ “جہانگیر ترین کی پشت
پناہی کون کر رہا ہے اِس بارے میں کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا، لیکن
جو پسِ پردہ خبریں سامنے آ رہی ہیں اُس سے یہ اندازہ ضرور ہو رہا ہے کہ
جہانگیر ترین گروپ ایسے ہی نہیں بن گیا، بلکہ، ان کے الفاظ میں، درونِ خانہ
کچھ نہ کچھ ضرور چل رہا ہے“ |
|
|
|
ایک اور سینئیر صحافی بھی اسٹیبلشمینٹ کے کردار پر بات
کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “اکستان کی سیاست میں ایسا ممکن نہیں ہے کہ
اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر کوئی بھی اتنا بڑا گروپ بنا لے۔ لہذٰا، بقول ان
کے، کہیں نہ کہیں سے ڈوریاں ہلائی جا رہی ہیں۔“ |
|
کیا ترین گروپ پی ٹی آئی
کی حکومت گرا دے گا؟ |
اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ 33
اراکین اگر بیک وقت حکومت سے علیحدگی اختیار کرلیں تو قومی اسمبلی سے پی ٹی
آئی کی اکثریت تو ختم ہوجائے گی لیکن اس کے بعد صرف ایک ہی سیاسی جماعت
ابھرے گی اور وہ ہے ن لیگ۔ خود عمران خان بھی شہباز شریف کو اپنا اصل سیاسی
حریف سمجھتے ہیں اور پنجاب میں ن لیگ کا ووٹ بینک اور عوامی حمایت کوئی
ڈھکی چھپی بات نہیں۔ غالب امکان ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کا تختہ پلٹا
جائے تو اگلی حکومت ن لیگ کی ہی ہوگی البتہ یہ امکان اس صورت میں ممکن ہے
اگر ترین گروپ پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوجائے ورنہ دوسری صورت میں جہانگیر
ترین کا ہم خیال گروپ ایک پریشر گروپ کی طرح پی ٹی آئی میں رہے گا اور اپنے
مطالبات منواتا رہے گا۔ |
|
|
|
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فہد حسین نے کہا کہ“
اُن کی معلومات کے مطابق ترین گروپ فی الحال کوئی انتہائی قدم نہیں اُٹھائے
گا، بلکہ ایک پریشر گروپ کے طور پر ہی متحرک رہے گا“ |