امریکہ اسرائیل کی مالی معاونت کیوں کرتا ہے؟ اس کے پیچھے کیا راز ہے اور کیا اسرائیل کے جارحانہ رویے کے باوجود اس کی مدد کرنی چاہیے؟

image
 
ہر ریاست اپنے ذاتی مفادات کے لئے دوسرے ممالک سے اچھے تعلقات قائم رکھنا چاہتی ہے ۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں البتہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ تنازعے اور اسرائیل کی غنڈہ گردی دیکھ کر بہت سے دوسرے ملک یہاں کے امریکی عوام بھی یہ سوال کررہے ہیں کہ امریکہ جیسے طاقت ور ملک کو اسرائیل سے کیا مدد درکار ہوسکتی ہے اور امریکہ اسرائیل کو مالی معاونت کیوں فراہم کرتا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم ان ہی بنیادی سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔
 
اسرائیل کو امریکہ سے کیا کیا امداد ملتی ہے؟
اسرائیل جو کہ نظریاتی طور پر یہودی مذہبی ریاست ہے۔ ایک عرصے سے دنیا بھر کے یہودیوں کو اسرائیل میں شہری تسلیم کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ اسی پالیسی کے تحت گذشتہ سال امریکہ نے تارکینِ وطن کو اسرائیل میں بسانے کے لئے 50 لاکھ ڈالر دیے۔ 2020 میں امریکہ کی جانس سے اسرائیل کو 3.8 ارب ڈالر کی بھاری رقم عسکری مقاصد کے لئے دی گئی۔
 
اس کے علاوہ ہر سال امریکہ اسرائیل کی مالی امداد میں اضافہ کرتا ہے۔ امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ نے 2016 میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اسرائیل کو 2017 سے 2028 کے درمیان کُل 38 ارب ڈالر کی امداد دی جانی تھی۔ البتہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کو امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی مدد کرنے پر مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
 
اسرائیل امریکی امداد کو کس طرح استعمال کرتا ہے؟
یہ امریکی امداد ہی ہے جس نے اسرائیل کو دنیا کی سب سے ترقی یافتہ افواج کی لسٹ میں شامل کردیا ہے۔ امریکہ سے ملنے والی رقم اسرائیل جدید فوجی سازوسامان خریدنے میں خرچ کرتا ہے۔ اسرائیل نے 50 ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے ہیں جو میزائل حملوں کے لئے استعمال ہوسکتے ہیں اس میں سے 27 طیارے اسرائیل کو پہنچ چکے ہیں۔ ہر طیارے کی قیمت 10 کروڑ ڈالر ہے۔
 
image
 
امریکہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتا ہے؟
امریکہ نے 1948 میں یہودی ریاست کے قیام کے لئے حمایت کی تھی جس پر وہ اب تک قائم ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، اسرائیل کو اپنے اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے جس کے مطابق دونوں ملکوں کے مقاصد اور جمہوری روایات ایک جیسے ہیں۔امریکی خارجہ امداد کے مطابق “ 'امریکی امداد یہ یقینی بناتی ہے کہ اسرائیل دیگر ممکنہ علاقائی خطروں پر اپنی عسکری برتری برقرار رکھے۔'
 
اس کے مطابق: 'امریکی امداد کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل اتنا محفوظ ہو کہ وہ تاریخی اقدامات اٹھا سکے جو فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے اور جامع علاقائی امن کے لیے ضروری ہیں۔'
 
امریکی امداد کے فلسطین پر اثرات
بلاشبہ اسرائیل کے جارحانہ اور فلسطین کے خلاف سخت رویے کے پیچھے امریکہ کی ہی امداد ہے۔ سنہ 2020 میں اسرائیل کو دیے گئے 3.8 ارب ڈالر میں سے 50 کروڑ ڈالر میزائل ڈیفینس کے لیے دیے گئے جس میں اسرائیل کے آئرن ڈوم نظام اور دیگر سسٹم شامل ہیں جو اسرائیل پر فائر کیے گئے راکٹس کو فضا میں ہی روک دیتے ہیں۔
 
image
 
اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر جوبائیڈن اپنی ہی ڈیموکریٹک پارٹی اور عوام میں اٹھنے والے سوالات کے جواب کیسے دیتے ہیں اور اسرائیل کی خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو نام نہاد امریکی مصالحانہ کوششوں سے کس طرح روکتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: