|
|
یہ ٹوئٹ بختاور بھٹو نے لینہ نامی ٹوئٹر صارف کے جواب
میں لکھی جو ایم ایم اے کی جانب سے پیش کیے گئے سندھ شادی ایکٹ 2021 پر بات
کررہی تھیں۔ بختاور بھٹو کے ٹوئٹ سے اس بل کی مخالفت صاف ہورہی ہے۔ |
|
سندھ شادی ایکٹ بل کیا
ہے؟ |
ایک دن قبل سندھ اسمبلی کے رکن سید عبدالرشید جن کا تعلق
جماعت اسلامی سے ہے، سندھ شادی ایکٹ 2021 کے نام سے بل پیش کیا جس میں
انھوں نے مطالبہ کیا کہ 18 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کی شادی نہ کروانے
پر والدین کو ذمہ دار ٹہرایا جائے اور غیر ضروری تاخیر میں والدین پر فی
بچہ 500 روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔ |
|
|
|
سید عبدالرشید کا کہنا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے
راہ روی کی سب سے بڑی وجہ والدین کا جوان بچوں کی شادی میں دیر کرنا ہے۔ بل
میں یہ بھی لکھا یے کہ سندھ حکومت ١٨ سال کے لڑکے لڑکیوں کی شادی یقینی
بنائے اور اگر والدین ایسا نہیں کرتے تو انھیں ڈپٹی کمشنر کو تحریری طور پر
بچوں کی شادی میں تاخیر کی وجہ بیان کرنی ہوگی۔ یہ بل فی الحال ابھی صرف
پیش کیا گیا ہے۔ |
|
بل کا موقف تو درست ہے
مگر ۔۔۔۔ |
اسلامی معاشرہ ہونے کی وجہ سے اور ملک میں بڑھتی ہوئی بے
راہ روی کو دیکھ کر بل میں موجود موقف کو تو کسی صورت غلط نہیں کہا جاسکتا
البتہ والدین کو جرمانہ کرنے سے پہلے حکومت کو حقیقی مسائل کا ادراک ہونا
بھی لازمی ہے۔ 18 سال کے لڑکے لڑکیاں جو خود اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوتے
اور والدین کے مالی سہارے پر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں وہ شادی کے بعد
اخراجات کس طرح پورے کریں گے؟ |
|
|
|
18 سال کے لڑکے اور لڑکی کا شناختی کارڈ بن جاتا
ہے اور وہ اپنے طور پر شادی کرنے کے اہل بھی ہوتے ہیں البتہ پاکستانی اور
اسلامی معاشرہ ہونے کے ناطے والدین کی خوشی اور رضامندی کو ملحوظِ خاطر
رکھتے ہوئے ہی شادیاں کی جاتی ہیں اور اگر والدین رشتہ نہ کرنا چاہیں تو
بہت سے لڑکے لڑکیاں خواہش کے باوجود نکاح سے محروم رہ جاتے ہیں اس صورتحال
میں ایم ایم اے کا اس مسئلے کی جانب نشاندہی کرنا تو ایک مثبت قدم ہے لیکن
اس سلسلے میں والدین کی مجبوریوں اور مہنگائی کو مدِ نظر رکھنا بھی ضروری
ہے۔ |