|
|
وقت گزرنے کے ساتھ بحریہ ٹاؤن اب عوام میں اپنا اعتماد
کمزور کرتا ہوا نظر آرہا ہے- پلاٹ اور گھروں کی 2 سے 3 سال تاخیر سے حوالگی
کا معاملہ ہو یا منسوخ شدہ پلاٹ کی رقم کی ادائیگی- ان سب چیزوں پر بحریہ
سے عام سرمایہ کار کا اعتماد کمزور ہوچکا ہے- وہیں اب نئے مسائل بھی بحریہ
ٹاؤن انتظامیہ کی کارکردگی اور اعتماد پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں- |
|
اگر آپ بحریہ ٹاؤن میں گھر٬ فلیٹ یا دکان کے مالک ہیں
اور پراپرٹی کو کرایہ پر دینا چاہتے ہیں تو کرایہ پر دینے سے پہلے کئی آنے
والے مسائل کو ضرور مدِنِظر رکھیے گا- کیونکہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ اس سلسلے
میں ضروری نہیں کہ آپ کی بھرپور مدد کرے- |
|
کراچی بحریہ ٹاؤن کے اقبال وِلاز میں موجود ایک وِلا کے
مالک نے چند ماہ قبل اپنا گھر جس شخص کو کرائے پر دیا اس شخص نے پورے گھر
کو گودام میں منتقل کردیا- ولا کے مالک بابر صاحب کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص
معین جو کہ بحریہ ٹاؤن میں لیجنڈ کے نام سے رئیل اسٹیٹ میں کام کرتا ہے-
معین نامی اس شخص نے پورے گھر کو گودام میں منتقل کر کے تباہ حاصل کر دیا
ہے- |
|
|
|
انفرادی طور پر ایسے کرایہ دار کا فراڈ یا گھر کو غلط
استعمال میں لانا پاکستان جیسے ملک میں ایک عمومی بات ہے- لیکن بات جب
بحریہ ٹاؤن کی کی جائے تو یہاں ایسی چیزیں ہزاروں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس
پہنچاتی ہیں- خصوصاً بیرون ملک میں موجود سرمایہ کاروں کا اعتبار بحریہ
ٹاؤن سے اٹھنا شروع ہوجاتا ہے جو کہ نہ تو اپنی پراپرٹی کی دیکھ بھال
کرسکتے ہیں اور نہ کرایہ داروں اور بحریہ ٹاؤن پر اعتبار- |
|
یہاں بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی ذمہ داری اس لیے بھی بڑھ
جاتی ہے کہ گودام صرف گھر کے اندر کی حدود کو نہیں بنایا گیا بلکہ گھر کے
باہر کا پورچ اور لان کا پورا حصہ بھی گودام کا منظر پیش کر رہا ہے- نہ صرف
یہ بحریہ ٹاؤن کی خوبصورتی کو خراب کرنے کا باعث ہے بلکہ اردگرد موجود
گھروں کے لیے بھی پریشانی کا سبب بن چکا ہے- |
|
|