وہ خود ہی اپنی آگ میں جل کر فنا ہوا

اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے مشرقی وسطی ٹور وینس لینڈ نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہیں یہ اسرائیل و غزہ کا تصادم مکمل جنگ کی صورت نہ اختیار کر لےلیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ اقوام متحدہ نے تو اپنے گول مول بیان میں مغربی کنارے اور غزہ میں تازہ تشدد کی لہر پر تشویش کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ’’ہم تشدد، نسلی تقسیم اور اشتعال انگیزی کے مقصد کے لیے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں‘‘۔ مگر امریکہ نے وہی پرانا راگ الاپا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے ۔ برطانیہ نے اسرائیل کی غیر انسانی بمباری کے بجائے حماس کے راکٹ حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہےحالانکہ تادمِ تحریر غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری میں شہدا کی تعداد 145ہوگئی ہے۔ ان مںد 42 بچے اور 23 خواتن اور ایک بزرگ شہری شامل ہے جب کہ بمباری مں 1100 سو سے زاید افراد زخمی ہوئے ہںئ۔ زخموگں مں سے بعض کی حالت خطرے مںخ بابن کی جاتی ہے۔

ویسے یہ یکطرفہ معاملہ نہیں ہے ۔ اس تصادم کے نتیجے میں اسرائیلی فوج نے وسطی اسرائیل اور تل ابیب میں ایک بار پھر خطرے کے سائرن بجائے ہیں۔ موجودہ تصادم کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شمالی اسرائلی مںھ سائرن بجائے گئے۔اس سے قبل حماس تنظمج کی جانب سے داغے گئے راکٹوں کے سبب جنوبی اور وسطی اسرائلہ مںی خطرے کے سائرن بجائے گئے تھے۔اسرائیے۔ فوج نے تسلیم کیا ہے کہ12مارچ صبح تک غزہ کی پٹی سے تقریبا 1500 راکٹ اسرائلر کے مختلف شہروں پر داغے جا چکےتھے۔سنیچر 15فروری کو غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر 278 راکٹ داغے گئے۔ان راکٹ حملوں میں کئی اسرائیلیوں کے واصلِ جنمر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے حالانکہ اسرائیل اس تعداد کو ہمیشہ چھپاتا رہا ہے۔

پورے اسرائیل کی آہنی گنبد سے حفاظت کی ڈینگ مارنے والی صہیونی حکومت کی پول اس وقت کھل گئی جب اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک وڈیو کلپ گردش کرنے لگی جس میں تل ابیب کے ایک پُل پر غزہ کی جانب سے داغے جانے والے راکٹ نے اڑا دیا۔وڈیو کلپ میں پُل پر آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے اور چیخ و پکار مچی ہوئی ہے۔ اسرائل نے فلسطی ا تنظم حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے خطرے کے باعث تل اببا کا بن گوریون ہوائی اڈہ بند کرنے کا اعلان کان ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ دشمن کے حملوں سے دارالخلافہ کا ہوائی اڈاہ بند کردیا جائے اور تل اببخ کی تمام پروازوں کو صحرائے نقب مںا واقع رامون کے ہوائی اڈے کی سمت موڑ دیا جائے لیکن حماس کے راکٹ وہاں بھی آہنی چھتری کو پھاڑ کر پہنچ گئے ۔ اپنی طاقت کے غرور میں مبتلا اسرائیل کے لیے اس سے بڑی ذلت و رسوائی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ حماس نے اسے دنیا سے الگ تھلگ کرلیا اور سارے ممالک نے اپنی پروازیں معطل کردیں ؟

اسرائیل کے اندر خوف کا یہ عالم ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے قریب فوجی گاڑیوں کی آمد ورفت بند کردی ہے۔اس بار اسرائیل کو غزہ کے علاوہ اندرون ِ ملک بھی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور درجن بھر سے زیادہ شہروں میں عربوں اور یہودیوں کے درمیان خونیں تصادم ہوئے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اسرائیل میں دو ہفتے کے لیے ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی لگا نا پڑا ۔ اسرائیل کے اندر تصادم کی ابتدا ءلد شہر سے ہوئی تھی جہاں عربوں اور یہودیوں کی مشترک آبادی ہے۔ یہاں پر جب فسادات پھوٹ پڑے تو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو کو دورہ کرنا پڑا۔اس موقع یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت اسرائیل کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت کا استعمال کرے گی۔ اس بیان میں غزہ کو بیرونی اور شرق اردن و اسرائیلی علاقوں میں موجود عربوں کو اندرونی دشمن تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ دونوں اسرائیلی ظلم کے خلاف اپنے جائز حقوق کے لیے بر سرِ پیکار ہیں۔اس مرتبہ اسرائیل شرق اردن میں تعینات حفاظتی دستوں کو اپنے علاقوں میں واپس بلانے پر مجبور ہوگیا ہے۔

بدعنوانی کے الزامات میں گھرے بن یامنر نیتن یاہو پچھلے دوسالوں میں چوتھی بار ایک مستحکم حکومت بنا نے میں ناکام ہوچکے ہیں اب اس جنگ کے ذریعہ اپنی ساکھ قائم کرنے کے لیے پھڑ پھڑا رہاہے۔ اسرائیست وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حماس نے برسوں مںر پہلی مرتبہ یروشلم پر راکٹ فائر کر کے ’اپنی حد پار کی ہے۔‘ اس سے پہلے وہ یہ بھی کہہ چکے ہںں کہ حماس نے ’سرخ لکری عبور کر لی ہے اور یہ تنازع کچھ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔‘ اس گیدڑ بھپکی کے جواب مںھ حماس کے رہنما اسماعلہ ہنیہ نے کہا ہے کہ ’اسرائل نے بتر المقدس اور الاقصیٰ مں آگ لگائی جس کے شعلے غزہ تک پہنچ گئے ہںس اس لےا نتائج کا ذمہ دار وہ خود ہے۔‘ یعنی سرخ لکیر کو پار کرنے کی شروعات تو خود اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کرکے کیا ہے اور اب اس کی قیمت چکا رہا ہے۔ اسماعیل ہنیہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ قطر، مصر اور اقوامِ متحدہ نے ان سے رابطہ کرکے قاشمِ امن کی اپلم کی ہے لکنن اسرائلر کے لےت حماس کا پغارمیہی ہے کہ ’اگر وہ بات بڑھانا چاہتے ہںق اور ہم تابر ہںش اور اگر وہ بات ختم کرنا چاہتے تو بھی ہم تاےر ہں ۔‘

اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہےکہ قابض اسرائیلی دشمن کے خلاف ہماری جنگ زمان ومکان کی قید سے آزاد ہے۔ انہوں نے دشمن کے خلاف اب کھلی جنگ لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ ان کے مطابق مجاہدین کے حوصلے بلند اورعزائم مضبوط ہیں ۔ مزاحمتی قوتوں‌کے کے بازو لمبےہیں اور وہ ہرطرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے اپنے ایمان افروز بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے مظلوم عوام کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ چندمجاہدین کو شہید کرکے ہماری طاقت کو کمزور کردے گا۔ ہمارے ایک شہید کی جگہ لینے کے لیے مجاہدین کی ایک طویل قطار موجود ہے۔ فلسطینی مجاہدین آزادی، حق واپسی اور نصرت کے جذبے سے سرشار ہیں۔اسماعیل ہنیہ نے اس موقع پر القسام کے شہید کمانڈر باسم عیسیٰ‌کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ باسمنے جہاد اور مزاحمت کے میدان میں اپنی جان کی قربانی پیش کی ہے۔ دراصل اہل ایمان کے اسی جذبۂ شہادت سے ساری دنیا کے مستکبرین دہشت زدہ رہتے ہیں ۔

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا حوصلہ اس تنازع سے پہلے بھی بلند تھا انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ القدس اسرائیلی ریاست کی جارحیت اور محاذ آرائی میں تنہا نہیں ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں ہمارے عوام کی حفاظت کے لیے غزہ کے بہادر مزاحمت کےلیے تیار ہیں۔ صیہونی اگر وجود القدس میں اپنی جارحانہ پالیسی جاری رکھیں گے تو کوئی بھی پرسکون نہیں ہوگا۔ انہوں ماضی قریب کی فتوحات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ القدس کے نوجوان اس وقت جیت گئے جب انہوں نے قابض آباد کاروں اور پولیس کو باب العامود اور سیڑھیوں سے باہر نکلنے پر مجبور کرکے القدس کے اسلامی ورثے کا تحفط کیا ۔اسماعیل ہنیہ نے زور دے کر کہا تھا کہ القدس میں جو کچھ ہورہا ہے وہ غیرمعمولی نہیں ہے۔ فلسطینی شہری القدس کے تحفظ اور اس کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی مںی اسرائیان جارحیت روکنے کے لےا مصر، ترکی، قطر اور امریکا نے کوششں تز کردی ہںہ۔ خالد مشعل کے مطابق ان کے دو مطالبات ہںح۔ غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت روکی جائے، اسرائی ر فوج مسجد اقصیٰ سے نکل جائے اور فلسطوولیں کو قبلہ اول مںب آزادانہ عبادت کا حق دیا جائے۔انہوں نے اس عزم کو دوہرایا کہ الشخئ جراح مں اسرائل کو فلسطووولں‌کے خلاف جرائم بند کرکے حراست مںی لےا گئے تمام فلسطو ع ں‌کو رہا کرنا ہی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض ریاست کے ساتھ جاری محاذ آرائاےیک قومی جنگ ہے جو وطن عزیز کی آزادی تک جاری رہے گی۔ دناف کی کوئی طاقت فلسطور رں کو اپنے مزاحمت کے حق سے محروم نہںو کرسکتی ہے۔ آخر کار فتح اور نصرت القدس اور مسجد اقصیٰ کی ہوگی۔ مشعل نے کہا کہ اسرائی ر ریاست آگ سے کھلس رہی ہے۔ ان شاء اللہ یہ خود ساختہ آگ غاصب اسرائیل کو بھسم کردے گی۔ بقل شاعر؎
وہ خود ہی اپنی آگ میں جل کر فنا ہوا
جس سائے کی تلاش میں یہ آفتاب ہے



 
Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449520 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.