بیگم نسیم ولی خان: ایک بہادر خاتون

 قوم پرست پختون رہنما خان عبدالولی خان کی اہلیہ، اسفندیار ولی کی سوتیلی والدہ اورپاکستان کی بزرگ سیاستدان بیگم نسیم ولی خان 85 سال کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں، وہ طویل عرصے سے شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھیں انہوں نے بڑی ہنگامہ خیز،بھرپور اور متحرک سیاسی زندگی گذاری ۔ذوالفقارعلی بھٹوکے خلاف تحریک کے دوران1977ء میں انہوں نے مزاحمتی سیاست میں کلیدی کردار اداکیا بیگم نسیم ولی خان 24 جنوری 1936 کو خدائی خدمتگار تحریک کے اہم رکن اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیرحیدر خان ہوتی کے دادا امیرمحمد خان ہوتی کے ہاں مردان پارہوتی میں پیدا ہوئیں۔ وہ خان عبدالولی خان کی دوسری اہلیہ تھیں انہوں نے خان عبد الولی خان سے 1954 میں شادی کی ۔ 1977 ء کے عام انتخابات میں انہوں نے خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون کی حیثیت سے تاریخ رقم کی۔ نسیم ولی خان وہ سنگین ولی خان (مرحوم) کی والدہ ، اور ڈاکٹر گلالئی ولی خان نیز اسفند یار ولی خان کی سوتیلی ماں تھیں بیگم نسیم ولی خان نے 1975 میں میدان سیاست میں قدم رکھا اور 1977 کے عام انتخابات میں چارسدہ اور مردان کے قومی اسمبلی (این اے 4 اور این اے 8) کے حلقوں پر بیک وقت رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں، اور صوبہ خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون سیاست دان بنیں، وہ ایک بار رکن قومی اسمبلی، 3 بار رکن صوبائی اسمبلی رہ چکی ہیں، اور 1994ء میں پہلی باراور 1998 میں دوسری بار عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کی صدر منتخب ہوئیں۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پارلیمانی لیڈر بیگم نسیم ولی خان اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئیں، بیگم نسیم ولی خان صوبے کی پہلی خاتون ہیں جو جنرل نشست پر منتخب ہوئیں۔بیگم نسیم ولی خان نے 1975ء میں اس وقت پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا جب رہبر تحریک خان عبدالولی خان کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی بھی لگائی گئی۔ انہوں نے ایسے وقت میں پارٹی کا کنٹرول سنبھالا جب ذوالفقارعلی بھٹو کے بنائے ہوئے حیدرآباد ٹریبونل کیس نیشنل عوامی پارٹی کی پہلی اور دوسری صف کی قیادت جیل میں تھی انہیں خیبر پختون خوا کی پہلی منتخب رکن پارلیمنٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا کیونکہ اس وقت این ڈی پی کی تحریک زوروں پر تھی اور مارشل لاء نافذ کیا گیا تھا۔ 1986ء میں اے این پی کی بنیاد رکھی گئی تو خان عبدالولی خان مرکزی صدر جبکہ افضل خان لالا صوبائی صدر منتخب ہوئے۔ 1994ء میں وہ پہلی بار عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختون خوا کی صدر منتخب ہوئیں، 1998ء میں ایک بار پھر صوبائی صدر منتخب کردی گئیں۔ پارلیمانی انتخابات میں پہلی بار انہوں نے 1988ء میں چارسدہ پی ایف 13 سے، 1990ء میں بھی پی ایف 13 اور 1993ء میں پی ایف 15 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ 1997ء میں پی ایف 15 چارسدہ سے خیبر پختون خوا اسمبلی (اس وقت کی سرحد اسمبلی) کی رکن منتخب ہوئیں۔ وہ چار مرتبہ عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی پارلیمانی لیڈر بھی رہی ہیں۔ بیگم نسیم ولی خان 1990ء اور 1997ء کے دوران صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہیں۔ اپنے سوتیلے بیٹے اسفند ولی خان سے اختلافات کے باعث انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کاالگ دھڑا بھی قائم کیاتھا۔ بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر صدر پاکستان عارف علوی، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سابق صدر آصف زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،امیر جماعت اسلامی سراج الحق، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، صدر مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز، معاون خصوصی پنجاب فردوس عاشق اعوان، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان، قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہر القادری، اور قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بیگم نسیم ولی خاں کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاہے مرحومہ کی سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گابیگم نسیم ولی کی رحلت جمہوریت کے لئے جدوجہد کے ایک ناقابلِ فراموش باب کا اختتام ہے، وہ ایک نڈر، ترقی پسند اور باوقار خاتون رہنما تھیں، اﷲ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے( آمین)
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399197 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.