آج کل ہر جگہ متحدہ کی حکومت سے علیحدگی کا
چرچا ہے۔ اس سے پہلے بھی دو دفعہ متحدہ حکومت سے الگ ہو چکی ہے۔ یعنی متحدہ
اور حکومت کے درمیان دو دفعہ طلاق یوچکی ہے۔ لیکن حکومتی نمائندے ان کو کسی
طر ح منانے میں کامیاب ہو گئی۔ اور ان کی رفاقت کا سفر پھر چل پڑا۔ اس
سلسلے میں حکومت کو اپنے دوست متحدہ کو منانے کے لیئے رشوت کے طور پر کچھ
وزارتیں بھی دینا پڑی۔
متحدہ اور حکومت کے درمیان محبت کا سفر جاری تھا۔ سب کچھ ٹھیک جا ریا تھا۔
متحدہ بھی خوش تھی اور حکومت بھی۔
لیکن پھر اچانک ایک ایسا طوفان آیا کہ نہ دوست دوست رہا والی بات۔ یہ طوفان
آزاد جموں کشمیر کے الیکشن کی صورت میں آیا۔ جب حکومت نے متحدہ سے الیکشن
کے سلسلے میں کراچی کی دو میں سے ایک نشست کا مطالبہ کیا۔ اور انکار کی
صورت میں کراچی کے الیکشن منسوخ کر دیئے ۔جس پر متحدہ آپے سے باہر ہو گئی۔
اور اس نے حکومت سے علیحدہ ہونے یعنی طلاق ینے کا فیصلہ کر لیا۔
اس دفعہ تو معاملہ کچھ سنگین نظر آتا ہے۔ کیوں کہ نہ صرف اس دفعہ تو الطاف
بھائی نے اپنی دھواں دار تقریر کے ذریعے براہ راست حکومت کو للکارا ہے۔
بلکہ گورنر صاحب نے اور متحدہ کے ارکان نے بھی اپنے استعفیٰ حکومت کو دے
دئیے ہیں۔ جو کہ ابھی تک حکومت نے قبول نہیں کئے۔ لیکن اس دفعہ لگتا ہے
متحدہ اپنے فیصلے پر اٹل رہے گی۔ کیوں کہ انتخابات ہونے میں بھی کچھ عرصہ
باقی رہ گیا ہے۔
دیکھتے ہیں کہ متحدہ اور حکومت کے درمیان یہ طلاق کب تک قائم رہتی ہے۔
اپنی رائے سے آگاہ کرہں کہ کیا متحدہ اور حکومت کی طلاق قائم رہے گی یا
نہیں ۔ آپ کی آرا کا منتظر رہوں گا۔ |