|
|
بہنیں تو یوں بھی بھائیوں سے دل و جان سے محبت کرتی
ہیں۔۔۔اور پھر جو بھائی ہوا ہی منتوں مرادوں سے ہو اس سے تو پھر محبت بیان
سے باہر ہوتی ہے۔۔۔حمیمہ ملک کا کہنا ہے کہ یوں تو ہمارے ایک بڑے بھائی ہیں
لیکن پھر ہم تین بہنوں کے بعد فیروز پیدا ہوا۔۔۔فیروز کو امی ابو نے بہت
مانگا تھا دعاؤں سے۔۔۔اور ہم سب ہی اس کے نخرے اٹھاتے تھے۔۔۔ |
|
حمیمہ کا کہنا ہے کہ فیروز کو ہمیشہ سے ہی ﷲ کا خوف بہت
زیادہ رہا ہے۔۔۔جب بھی کوئی آسمانی آفات کا تذکرہ ہو، بجلی کڑکے، تیز بارش
ہو، طوفان ہو، زلزلہ آئے تو فیروز کی حالت خراب ہونے لگتی ہے اور وہ سب سے
کہتا ہے کہ جلدی سے استغفار کرو۔۔۔کیونکہ ﷲ سے مدد مانگنے کا ہی وقت ہے۔۔۔ |
|
|
|
حمیمہ کو فیروز کی یہ عادت بہت پسند ہے کہ وہ ان کی طرح
فیملی سے عشق کرتا ہے۔۔۔فیروز اپنے گھر والوں کی تکلیف پر تڑپ اٹھتا
ہے۔۔خاص طور پر والد کے لئے تو جان ہتھیلی پر اٹھائے پھرتا ہے۔۔۔ایک بار
فیروز کے والد کے دانتوں میں درد ہوا تو فیروز نے کہا کہ ہم ان دانتوں کو
نکلوا کر نئے لگوا لیتے ہیں لیکن بعد میں والد کو نئے دانتوں میں مزہ نہیں
آیا اور فیروز یہ سوچ کر تڑپ اٹھے کہ میرے کہنے پر ابو کے سارے دانت نکلوا
دئے گئے ۔۔۔اب وہ اس طرح کھانا نہیں کھا سکتے۔۔۔حمیمہ کا کہنا ہے کہ وہ
محبت کی انتہا کر دیتا ہے۔۔۔ |
|
دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کو اتنا جانتے ہیں اور اتنا
چاہتے ہیں کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر پوری بات سمجھ جاتے ہیں۔۔۔فیروز جانتا
ہے کہ حمیمہ بہت تیز بولتی ہے تو سامنے والوں کو لگتا ہے کہ شاید غصہ میں
ہے لیکن فیروز جانتا ہے کہ وہ غصہ میں نہیں ہوتی بلکہ اس کی خوشی کا انداز
ہی کچھ ایسا ہے۔۔۔ |
|
|
|
فیروز یہ چاہتا ہے کہ ان کی دونوں بہنیں حجاب کریں لیکن
حمیمہ کا یہ کہنا ہے کہ دعا ہے ﷲ سے اور میں اسی وقت حجاب کروں کی جب وہ
وقتی نا ہو۔۔۔ |