کچھ انہونی تو نہیں ہوئی

بات اقتدار کی ہے عوام کی نہیں... معلوم نہیں تھا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات سے پاکستان کی سیاست میں اتنی ہلچل پیدا ہو جائے گی کہ ایم کیو ایم جیسی جماعت ایک بار پر پیپلز پارٹی کی حکومت کو چھوڑ دے گی اور وہ بھی وفاق کے ساتھ ساتھ سندھ سے بھی بلکہ اس دفعہ تو اس نے ایسی زبردست چھلانگ ماری کہ ڈاکٹر عشرت العباد جو پاکستان کے کسی صوبے پر طویل ترین عرصہ(ساڈھے نو سال) تک رہنے والے گورنر تھے اور جو صومالی قزاقوں سے پاکستانیوں و دیگر غیر ملکیوں کی رہائی کے بعد ایک ہیرو بن کر سامنے آئے وہ بھی یکدم استعفیٰ دے کر اہل خانہ کے ہمراہ دبئی اور پھر وہاں سے لندن چلے گئے ، تاکہ ان پر قائم مقدمات نہ کھل جائیں ۔

گمان نہیں تھا کہ کراچی میں آزاد کشمیر کے مہاجرین کی 2 نشستوں کا معاملہ اتنا سنجیدہ ہو جائے گا کہ متحدہ کو یہ اقدام اٹھانا پڑا ۔ آخر ایسا جھگڑا بھی کیا تھا کہ ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی کو دونوں نشستوں میں شریک نہیں بنانا چاہتی تھی اور پیپلز پارٹی کی قیادت چاہتی تھی کہ ایک نشست اس کو دے دی جائے جس پر قائد تحریک الطاف حسین نے لندن سے کراچی سمیت ملک کے 50 سے زائد شہروں میں بیک وقت ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کو یہ نشستیں کس خوشی میں دیں کیا اس نے تین سال میں بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو گرفتار کر لیا ہے ،،الطاف حسین اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے تو پیپلز پارٹی کی حکومت کو بدمعاش تک کہہ دیا جو انتخابات میں دھاندلی کرنے جا رہی تھی۔

خیر 26 جون بروز اتوار آزاد کشمیر کی 41 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی البتہ پاکستان میں مہاجرین کی 3 نشستوں پر انتخابات ملتوی کرا دئیے گئے تھے جن میں سے کراچی کی 2 اور فیصل آباد و جھنگ کی ایک نشست شامل تھی۔واضح رہے کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی کل 49 نشستیں ہیں جن میں سے 29 آزاد،12 پاکستان میں مقیم مہاجرین جبکہ 8 مخصوص نشستیں ہیں جہاں تک کراچی کی نشستوں کی معطلی کا تعلق ہے تو اس کے متعلق وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ شہر کا امن و امان درست نہیں اور ویسے بھی رینجرز اور پولیس کی نفری پولنگ کے سلسلے میں آزاد کشمیر بھیج دی گئی ہے لہٰذا پولنگ کا انعقاد بعد میں کیا جائے گا جس پر ایم کیو ایم نے اول احتجاج کرتے ہوئے الیکشن کے پورے عمل کا بائیکاٹ کیا اور اگلے مرحلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے الگ ہونے کے ساتھ گورنر کا عہدہ بھی چھوڑ دیا ۔ اور سندھ ہائی کورٹ میں انتخابات ملتوی کرانے کے لئے چلے گئے خیر ایسے ہونا تو مشکل ہے عدالت عالیہ سندھ نے کیس پہلے آزاد کشمیر ہائی کورٹ لے جانے کی ہدایت کی اور یہ معاملے ایم کیو ایم کے ہاتھ سے نکل جائے گا لیکن یہاں پر آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر عبدالمجید کی اس بات میں بہت وزن ہے کہ ایم کیو ایم ابھی سیاسی طور پر اتنی طاقت ور نہیں ہوئی کہ و ہ آزاد کشمیر تو کیا کراچی میں ہی مہاجرین کے ووٹ سے کوئی نشست لے لے جبکہ سابق مئیر کراچی مصطفیٰ کمال دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی جماعت نے 8 اکتوبر 2005 ءکے زلزلے کے بعد وہاں جتنے ترقیاتی اور بحالی کے کام کئے ہیں اس سے ان کا ووٹ بینک بنا ہے اس سب شکوہ اور جواب شکوہ کے عوام پر یہ بات اب مزید واشگاف ہو گئی ہے کہ ایم کیا ایم نے اس بار بھی عوام کی بجائے اقتدار کا کارڈ استعمال کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو وفاقی اور صوبائی فنانس بل کامیاب کرانے کے لئے جن ووٹوں کی ضرورت تھی وہ ایم کیو ایم نے پوری کر دی اور اس کے بعد ایم کیو ایم کی الیکشن ایشو پر حکومت سے علیحدگی کوئی ایسی بات نہیں جسے انہونی کہا جا سکے کہ صدر زرداری نے ایم کیو ایم کو منانے کے لئے پھر اپنے کار خاص رحمن ملک کو مقرر کر دیا ہے اور دیکھیں کہ یہ سیاسی ناراضی اب مزید کتنی دیر تک رہتی ہے۔
Shehzad Iqbal
About the Author: Shehzad Iqbal Read More Articles by Shehzad Iqbal: 65 Articles with 43822 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.