اس ایک سادے سے فقرے کے پیچھے ایک پوراجہاں چھپا ہواہے
۔عام لوگوں کا اس کے متعلق معلومات ہی نہیں ملیں یا کم ملی ہیں۔ہمارا
الیکٹرونک میڈیا مغرب کی نکالی اور فحاشی پھیلانے میں لگا ہوا ہے۔ جماعت
اسلامی کی خبریں عوام تک نہیں آنے دیتا۔ بلکہ مکمل بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ صرف
پرنٹ میڈیا میں اس کی خبریں شائع ہوتی ہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں جماعت اسلامی
پاکستان کی کہ جس کے دل میں سارے جہاں کے مسلمانوں کا درد ہے۔ جب بھی دنیا
میں مسلمانوں پر کہیں بھی مشکل وقت آیا تو الحمد اﷲ جماعت اسلامی ان کی پشت
بان بنی ۔ چاہے پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی بھی حصہ میں ہو۔ راقم کو اچھی
طرح یا د ہے کہ جب چیچنیا کے مسلمانوں نے روس سے اپنی آزادی کا اعلان کیا
تو کیمونسٹ روس نے حملہ کر دیا تو جماعت اسلامی نے چیچنیا کے ساتھ اظہار
یکجہتی کے لیے پورے ملک میں مظاہرے کیے۔ مظاہرین کے نعرے ہوتے تھے ’’قدم
بڑھائے چیچنیوں ہم تمھارے ساتھ ہیں‘‘۔ پھر چیچنیا کے صدر پاکستان تشریف
لائے تو پاکستان کے شہروں شہر چیچنیا کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے پروگرام
رکھے۔ اسی طرح سربوں نے جب بوسنیا کے مسلمانوں پر ظلم ڈھائے تو جماعت
اسلامی پیش پیش تھی ۔بوسنیا کی سفیر ساجدہ سلجق صاحبہ کو بوسنیا کے حالات
پا کستانی مسلمانوں کے سامنے رکھنے کے لیے پور ملک میں پروگرام رکھے۔ شہروں
شہر ریلیاں نکالی گئی۔ قاضی حسین احمد بذات خود جنگ کے عروج کے زمانے میں
بوسنیا کے عوام کے لیے امداد لے کر پہنچے تھے۔ برما کے مظلوم مسلمانوں پر
جب برما کی فوج اور ہنسا کے پوجاریوں نے زندگی تنگ کی تو یہ جماعت اسلامی
ہی تھی جس ملک کے طول و عرض میں امدادی کیمپ قائم کیے۔ چندہ اکٹھا کیا اور
جماعت کی سسٹر تنظیم الخدمت فانڈیشن کے سربراہ، ترکی کی امدادی تنظیموں کے
ساتھ مل کر بنگلہ دیش کی سرحد پر امدادی سامان کے ساتھ برما کے مہاجرین کے
لیے لے کے پہنچے ۔ امریکا نے عراق کویت کو لڑا دیا۔ عراق کویت کی جنگ میں
عوام کی آگاہی کے لیے جماعت اسلامی نے پورے ملک میں کیمپ لگائے اور بتایا
کہ امریکا عراق پر حملے کے بہانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ بلا آخر
امریکا نے ماس ڈسٹرکشن کے ایٹمی ہتھیاروں کا جھوٹا بہنانا بنا کر عراق کو
تباہ کر دیا۔ صرف دودھ نہ ملنے کی وجہ سے پانچ لاکھ رعراقی بچے زندگی کی
بازی ہار گئے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے تو جماعت اسلامی پشتیبانی کا کردار
ادا کر رہی ہے۔ افغانستان کے جہاد میں جماعت اسلامی شریک رہی ہے۔ افغان
مہاجرین کی آباد کاری میں بھی پیش پیش رہی۔ پاکستان میں جب کبھی بھی جب
زلزلہ یا سیلاب کا عذاب آیا تو جماعت اسلامی ہمیشہ سب سے پہلے اپنے بھائیوں
کی امداد کے لیے پہنچی۔
اب اسرائیل اورحماس کی گیارہ دن کی جنگ میں اسرائیل کی بری بحری اور فضائی
فوجوں نے پہلے سے غزہ کی محصور آبادی کے مظلوم فلسطینیوں کی اینٹ سے اینٹ
بجا دی۔ پہلے ۲۵ رمضان کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر فائرنگ کر کے دو
فلسطینیوں کو شہید اور سیکڑوں کو زخمی کیا۔ خوف و ہراس پھیلا۔ قربان جاؤں
نہتے فلسطینیوں پر، پھر بھی وہ مسجد اقصیٰ سے باہر نہیں نکلے۔جرح شیخ کے
فلسطینیوں کوان کے گھروں سے نکالنے کی دہشت گردی شروع کی۔ نماز میں مصروف
پر امن فلسطینیوں اسرائیلی فوج نے ٹھڈے مار مارکر مسجد سے نکالا۔ مسجد کو
آگ لگا دی۔ اس کے رد عمل میں غزہ سے حماس نے اسرائیل پر راکٹ بر
سائے۔پھراسرائیل نے فلسطینیوں پر بارد اور آگ کی بارش کر دی۔ ایک اور نناوے
کا مقابلہ تھا۔ ایک طرف ٹینک، ہوائی جہاز ،میزائل اور بحری جہازوں سے
بمباری، اور دوسری صرف غلیل اور پتھر اور کچھ راکٹ بازی۔ آگ کی بارش نے تین
سو کے قریب فلسطینی عورتوں اور معصوم کے ساتھ شہید کر دیے۔اسرائیل نے
میزائیل فائر کر کے غزہ کی سیکڑوں کثیر منزلہ عمارتوں جن میں ہسپتال بھی
شامل ہیں کو تباہ کر دیا۔ حتہ کے جس کثیر منزلہ عمارت میں میڈیا کے دفاتر
تھے اسے بھی میزائیل فائر کر ملنے کا ڈھیر بنا دیا ۔ تاکہ فلسطینیوں
پرمظالم کی رپورٹینگ نہ ہو سکے۔پانی اور سامان رسد کے راستے تباہ کر دیے۔
۱۷۰؍ صحافیوں کو زخمی کیا۔ واشگنٹن پوسٹ کے مطابق غزہ میں نقصان تخمینہ
اربوں ڈالر کا ہو سکتا ہے۔غزہ کے فلسطینی زخموں سے چور چور ہیں۔ جماعت
اسلامی کی سسٹر تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان فلسطین یوں کی مدد کرنے کے
لیے پہنچ چکی ہے۔
پاکستان کے سارے شہروں اسلام اور کراچی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
کے لیے ریلیاں نکالی گئی جس میں لاکھوں شہریوں نے شرکت کی۔ اسلام آباد
اورکراچی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لاکھوں مرد اور خواتین جن
میں سول سوسائٹی، مزدور، کارخانہ دار ،سرمایادار،سیاست دان، وکیل، تاجر اور
تما م طبقات کے لوگ اس ریلیاں میں اُمنڈ آئے۔کراچی کی ریلی سے تحریک مزاحمت
حماس کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم فلسطین اسماعیل حانیہ نے ویڈیو لنک کے
ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومتی سطح پر مسئلہ فلسطین کے
مؤقف کو آگے بڑھاتا رہا ہے۔اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز اُٹھانے پر اور
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر اسلامیان پاکستان ،اہل کراچی،اور جماعت
اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔میدان جنگ میں بڑی تبدیلیاں ہوئی۔ فتح و
کامرانی میں آپ بھی ہمارے ساتھ شامل رہے ۔پاکستان حق کے ساتھ ہے۔کراچی کی
ریلی میں لبیک یا قصیٰ لبیک ،یا غزہ لبیک نعروں سے کراچی گونج اُٹھا۔قبلہ
اوّل کی حفاظت کا عزم کیاگیا۔فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی گئی۔سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ریلی سے خطاب میں مطالبہ کیا۔بھارتی فوج
کشمیر میں داخل ہو سکتی ہیں۔ جب اسرائیل فوجیوں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو
سکتیں ہیں ۔تو اسلامی ملکوں کی مشترکہ فوجیں مل کر قبلہ اوّل کی حفاظت کے
لیے فلسطین میں داخل ہو جائیں۔ فلسطین اور کشمیر اوآ ئی سی کی قراردادوں سے
آزاد نہیں ہونگے۔جہاد کااعلان کیا جائے۔امریکا اور برطانیہ سے امن کی بھیک
مانگنا بے غیرتی ہے۔ اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لیں۔
شہدا کا بدلہ لیں گے۔جماعت اسلامی نے پاکستان میں غزہ کی امداد کے لیے فنڈ
قائم کر دیا ہے۔ غزہ کی بحالی کے لیے عالمی فنڈ بھی قائم کیا جائے۔ہم عہد
کرتے ہیں کہ جب تک زندہ ہیں مسجد اقصیٰ اور کشمیر کی آزادی تک جد و جہد جار
رکھیں گے۔ اسرائیل سے لڑائی صرف عربوں نہیں پورے عالم اسلام کی لڑائی
ہے۔کیونکہ اسرائیل عالم اسلام پر قبضہ کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔ ہم اس
لڑائی میں شریک ہیں۔ لڑائی کے دوران جماعت اسلامی نے خالد مشعل اور اسماعیل
عانیہ سے رابطہ کیا ۔ ان کے حوصلوں اور جذبات کو بلند پایا۔ جماعت اسلامی،
۲۳ مئی اسلام آباد، پھر کراچی کے بعد جماعت اسلامی ۳۰؍مئی کو پشاور میں بھی
القدس مارچ منعقد کرے گی۔ کراچی کی فلسطین سے اظہاریکجیتی ریلی سے امیر
جماعت اسلامی کراچی، انجیئنرحافظ نعیم الرحمان ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین
محنتی، اسامہ رضی، جماعت اسلامی اقلیتی ونگ کے انچارج یونس سوہن ایڈوکیٹ،
شیعہ علماء کونسل کے علامہ غلام محمد کراروی، مجلس وحدت المسلیمن کے علامہ
جعفری اور کراچی بار ایسوی سی ایشن کے صدر نعیم قریشی ایڈوکیٹ نے خطاب کیا۔
یکجہتی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمان نے
کہا کہ قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے جہاد کرنا پوری امت پر فرض ہے۔ جنگ بندی
کے باوجود اسرائیلی مظالم بند نہیں ہوئے۔جمعہ کی نماز میں مسجد اقصیٰ میں
نمازیوں پر فائرنگ کی گئی۔کئی نوجونوں کو گرفتار کیا گیا۔۔ مسلمان حکمران
راست اقدام کریں۔ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے نہ ہی کشمیر کا سودا ہونے
دیں گے۔ حماس کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے۔ یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا ہم
پاکستان کی اقلیتی برداری فلسطین کے ساتھ ہیں۔ نعیم قریشی ایڈوکیٹ نے کہا
کہ وکلابرداری فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔علما کونسل کی غلامہ محمد
کراروی نے کہا کہ آج ہم اس لاکھوں کے اجتماع میں گواہ ہو کر اعلان کرتے ہیں
کہ فلسطینی حق پر ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ وحدت اکملیمین کے علامہ صادق
جعفری نے کہا کہ ہم پوری قیادت کی طرف سے اہل فلسطین کی حمایت کا علان کرتے
ہیں۔ جس طرح فلسطینی قربانیاں دے رہے۔ قبلہ اوّل اور فلسطین ضرور آزاد
ہونگے اور ایک وقت آئے گا ہم سب مل کر مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔
صاحبو! پوری ملت اسلامیہ کی عوام فلسطینیوں کے کے غم میں شریک ہے۔ مسجد
اقصیٰ کی آزادی کے لیے لڑنے والے فلسطینیوں سے ہمدری کا اظہار کرتی ہے۔ صرف
مسلم حکمران بذدل بنے ہوئے ہیں۔ جہاں تک جماعت اسلامی پاکستان کاتعلق ہے تو
وہ تو ساری ملت کے غم و دکھوں کو اپنا غم اور دکھ سمجھتی ہے۔ جس قدر ممکن
ہوتاہے ان کی مالی مدد بھی کرتی رہی ہے۔ جب پاکستان کے عوام الیکشن میں
جماعت اسلامی کو پر امن طریقے سے انتخابات میں منتخب کریں گے، جماعت اسلامی
کے پاس ملک کا اقتدار آئے گا، تو قرآن کی ہدایت کے مطابق حکومتی سطح پر
جماعت اسلامی جہاد فی سبیل اﷲ کا اعلان کرے گی۔پھر مایا کی پوجا کرنے والا
بھارت اور ہزاروں سال زندہ رہنے کی خواہش پالنے والا اسرائیل ،جہادیوں کے
سامنے نہیں ٹھہر سکیں گے۔کشمیر آزاد ہو گا پاکستان مکمل ہو گا۔ مسلمانوں کا
قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ آزاد ہو گی ان شاء اﷲ۔ اس لیے کہ سارے جہاں کا درد تو
جماعت اسلامی کے جگر میں ہے۔ وہ ہی امت مسلمہ کی بہتری کے راست اقدام اُٹھا
سکتی ہے۔اﷲ کرے ایسا ہی ہو آمین۔
|