شوہر میرے نام پر لوگوں سے قرضہ لیتے تھے۔۔۔ معذور لوگوں کو رشتہ ڈھونڈنے اور شادی نبھانے میں درپیش مشکلات کا حل کیا ہے؟

image
 
آج کے دور میں لڑکے لڑکیوں کے لئے مناسب رشتوں کی تلاش ویسے ہی مشکل سے مشکل مرحلہ بنتا جارہا ہے۔ لیکن یہ مسئلہ اس وقت مذید بڑھا جاتا ہے جب رشتے کی تلاش کسی جسمانی معذور لڑکے یا لڑکی کے لئے جارہی ہو۔ عام طور پر تو معاشرہ انھیں شادی یا گھر بسانے کے قابل ہی نہیں سمجھتا لیکن ہوتے تو وہ بھی انسان ہیں اور گھر بسانے کی خواہش ہر انسان کی طرح ان میں بھی موجود ہوتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم نے ایسے جسمانی معذور افراد کی رائے شامل کی ہے جنھوں نے شادی کے سلسلے میں کافی مشکلات جھیلیں۔
 
شوہر میرے نام پر لوگوں سے قرضہ لیتے تھے
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق سیدہ امتیاز فاطمہ دونوں ٹانگوں سے معذور خاتون ہیں جن کی شادی ایک جسمانی طور پر صحت مند شخص سے ہوئی کیونکہ ان کے گھر والوں کا خیال تھا کہ اس طرح سیدہ امتیاز کو ایک سہارا مل جائے گا البتہ وہ صرف تین مہینے ہی چل سکی۔ ان کا ایک بیٹا بھی ہے جس کی پرورش سے لے کر گھر چلانے کی معاشی ذمہ داری بھی سیدہ امتیاز نے اکیلے پوری کی۔
 
image
 
اس باہمت خاتون کی شادی کی بنیاد جہیز کی لالچ پر رکھی گئی تھی۔ اپنے اس سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے سیدہ امتیاز کہتی ہیں “شوہر شروع سے ہی کوئی کام نہیں کرتے تھے اور نا ہی ان کے گھر والے انھیں اپنے ساتھ رکھنا چاہتے تھے۔ شوہر میرے نام پر لوگوں سے قرضہ بھی لیتے تھے۔ ان کے گھر والوں نے اپنا بوجھ ایک معذور لڑکی پر ڈال دیا تھا اور تین ماہ میں کرائے کے گھر میں چھوڑ کر چلے گئے“ بیٹے کی پرورش کے علاوہ 30 سال سے سوشل ورک کرتی سیدہ امتیاز مذید کہتی ہیں کہ “لوگوں کو ہماری معذوری دکھائی دیتی ہے لیکن ہماری سوچ کی طاقت نہیں دکھائی دیتی جبکہ جسمانی طور پر مکمل صحت مند افراد کی کمزور سوچ کو معاشرہ نظر انداز کریتا ہے۔
 
ہمارا بچہ شادی کے قابل ہی نہیں
شگفتہ خانم ایک سینیئر اسپیشل ماہر تعلیم ہیں۔ ٹانگوں سے معذوری کی وجہ سے انھیں بھی رشتہ ملنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ شگفتہ کے مطابق “ہمارے گھر والے ہی ہمیں مکمل نہیں سمجھتے وہ سمجھتے ہیں کہ جسمانی طور پر اپاہج لڑکا یا لڑکی شادی کے قابل نہیں اور باقی لوگ بھی ایسا سوچتے ہیں کہ شاید معذور لوگوں سے شادی ہوگئی تو ان کی معذوری بچوں میں بھی آجائے گی جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے“
 
image
 
مل جل کر اچھی زندگی گزاری جاسکتی ہے
ایک خوشحال اور معذور شادی شدہ جوڑے نوشین اور عادل سے ان کی شادی شدہ زندگی کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ایک دوسرے کی مدد کرکے ہی اچھی شادی شدہ زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ اگر آپ کا ساتھی معذور ہے تو اسے ان کی معذوری کے ساتھ قبول کریں ۔ جبکہ نوشین کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ معذوری کے بعد بھی ان کی شادی ہوسکتی ہے۔ آج وہ دو بچیوں کے والدین ہیں۔
 
image
 
رضاکارنہ طور پر رشتہ کرانے والے ہمایوں ظہیر بتاتے ہیں کہ “لوگوں کو سوچنا چاہیئے کہ اگر سب ہی اپنے لئے نارمل ساتھی ڈھونڈیں گے تو معذور افراد کہاں جائیں گے۔ ہم رشتے کراتے ہوئے یہ ذہن میں رکھتے ہیں کہ اگر ایک زیادہ معذور ہے تو دوسرے ساتھی کی معذوری نسبتاً کم ہو تا کہ ایک دوسرے کا ساتھ دے کر اچھی زندگی گزاری جاسکے“
YOU MAY ALSO LIKE: