چین کے لوگ ہر سال کے بجائے دس سال بعد اپنی سالگرہ کیوں مناتے ہیں، چینی شہریوں کی کچھ حیرت انگیز باتیں جو انہیں دنیا سے جدا کرتی ہیں

دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں چین کی تہذیب کا شمار ہوتا ہے ۔ چین نے جہاں جدید ترقی میں دنیا کو شکست دے دی ہے وہیں اس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے اپنی قدیم روایات کو بھی زندہ رکھا ہے اور ان کو ختم ہونے نہیں دیا ہے ۔ یہی وجہ سے کہ اس کا طرز معاشرت قدیم اور جدید کا ایسا امتزاج نظر آتا ہے جو کل دنیا کے باقی ممالک میں مشکل ہی سے نظر آتا ہے ایسی ہی کچھ خاص باتوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے ۔
 
1: ہر چلنے والی چیز کو کھاتے ہیں
چینی قوم کے بارے میں یہ کہاوت مشہور ہے کہ وہ میز کے علاوہ ہر چار ٹانگوں والی چیز کھا لیتے ہیں ۔ ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز کے علاوہ ہر اڑنے والی چیز کھا لیتے ہیں اور آبدوز کے علاوہ ہر تیرنے والی چیز کھا لیتے ہیں ۔ ان میں مگر مچھ سے لے کر تتلی کے انڈوں تک کی بنی ہوئی ڈشز شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے لوگ کرونا وائرس کے پھیلنے کا ذمہ دار چین کو قرار دیتے ہیں-
image
 
2: سالگرہ کے موقع پر کیک کے بجائے نوڈلز
نوڈلز چین کے اندر کھائی جانے والی غذا میں سب سے اہم ہے یہ لوگ صبح کے ناشتے سے لے کر رات کے کھانے تک ہر وقت اور ہر جگہ اور ہر چیز کے ساتھ نوڈلز کھا سکتے ہیں ۔ خاص طور پر سالگرہ کے موقع پر خاص قسم کی نوڈلز بنائی جاتی ہیں جو کہ کئی فٹ لمبی ہوتی ہیں اور ان کو پیالے میں ڈال کر سرو کیا جاتا ہے ۔ ان نوثلز کی لمبائی طویل العمری کو ظاہر کرتی ہیں-
image
 
3: سالگرہ دس سالوں بعد مناتے ہیں
دنیا بھر کے لوگ اپنی سالگرہ ہر سال اس تاریخ کو مناتے ہیں جس دن وہ پیدا ہوتے ہیں لیکن چینی قوم اس حوالے سے ایک منفرد روایت کے حامل ہیں اور وہ اپنے قدیم رواج کے مطابق اپنی سالگرہ مناتے ہیں جس کے تحت وہ اپنی پہلی سالگرہ پیدا ہونے کے 30 دن بعد مناتے ہیں اس کے بعد دوسری سالگرہ چھ سال کی عمر میں مناتے ہیں اور اس کے بعد ہر دس سال بعد اپنی سالگرہ مناتے ہیں-
image
 
4: بطخوں کو بطور پولیس ملازمت دیتے ہیں
چینی قوم دنیا کی وہ واحد قوم ہے جہاں کی پولیس میں بطخیں بھی شامل ہوتی ہیں جو رات بھر گشت کرتی ہیں اور چوروں کو دیکھ کر شور مچا کر ان کو پکڑوا دیتی ہیں جب کہ اسی طرح چین کے اندر دس ہزار کبوتر فوج میں بھرتی ہیں جن کا کام پیغام رسانی ہوتا ہے اور ان کو خاص طور پر اس کی تربیت بھی دی جاتی ہے-
image
 
5: مچھروں کی فیکٹریاں
چین کا شمار دنیا کی اس واحد قوم میں ہوتا ہے جہاں پر مچھروں کی افزائش کی فیکٹریاں قائم ہیں ۔ یہ فیکٹریاں ڈینگی کی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں ۔ جس میں نر مچھروں کی افزائش ہوتی ہے جن کے اندر ایسے بیکٹیریا شامل کر دیے جاتے ہیں جو آزاد ہونے کے بعد مادہ مچھروں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں اور ان کی تولیدی صلاحیتوں کو ختم کر دیتے ہیں-
image
 
6: گردن سیدھی رکھنے کے لیے سوئی
چینی قوم اپنے ڈسپلن کے لیے مشہور ہے ۔ اس کی فوجی پریڈ ڈسپلن کی اعلیٰ مثال ہوتی ہے جو کہ یقیناً سخت محنت اور پریکٹس کے سبب ہی ممکن ہو سکتی ہے لیکن اس کے باوجود چین کی آرمی کے یونفیارم کے کالر میں ایک سوئی لگی ہوتی ہے جو کہ آرمی کے لوگوں کی گردن کو سیدھا رکھتی ہے ۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: