ظریفانہ : کلن کی زبانی ، چمگادڑ کی کہانی

دہلی ہوائی اڈے پر جماہی لیتے ہوئے للن نے کلن سے پوچھا یار یہ ائیر انڈیا والے امریکہ کی فلائیٹ آدھی میں رات کو کیوں رکھتے ہیں؟
کلن بولا اس لیے کہ ہم لوگ صبح سویرے اپنی منزل یعنی نیو جرسی کے نیوآرک ہوائی اڈے پر پہنچ سکیں ۔
للن بگڑ کر بولا تم بھی عجیب آدمی ہو ۔ میں نے جہاز کے اڑنے کی بات کی تو تم اترنے کا قصہ چھیڑ بیٹھے ۔
میرے دوست اڑنے اور اترنے کا گہرا تعلق ہے۔ جہاز اگر اڑنے کے بعد نیچے نہ اترے تو مسافر اوپر چلے جاتے ہیں۔
للن نے کہا فلسفہ نہ بگھارو ۔ میرے سیدھے سوال کا سیدھا جواب دو کہ یہ بے تکا وقت رکھنے کی غایت کیا ہے ؟
دیکھو للن فی الحال امریکہ میں دن ہےاور جب ہمارا جہاز وہاں پہنچے گا تو صبح ہوگی ۔
مجھے پتہ ہے لیکن اگر شام میں اڑگئے ہوتے تو کیا ہوتا؟
تو آدھی رات میں پہنچتے اور پردیس میں آدھی رات کو پہنچنے سے اچھا ہے اپنی دیس سے آدھی رات کو نکلا جائے۔ اپنا ملک توخیر اپنا ملک ہوتا ہے۔
للن بولا ہاں وہ تو ٹھیک ہے لیکن ابھی رات کے ایک بجے ہیں اور ہماری فلائیٹ کا وقت ڈھائی بجے ہے۔ تم ایسا کرو کہ مجھے جگا دینا میں سو جاتا ہوں ۔
کلن نے کہا دیکھو اگر تم سو گئے تو مجھے بھی نیند آجائے گی اور ہمیں امریکہ کے بجائے دوبارہ جھمری تلیا لوٹ کر جاناپڑےگا ۔
تو کیا کریں ؟ میں تو یو ٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے دیکھتے بور ہوگیا اور ہوائی اڈے کا مفت وائی فائی بھی ختم ہوگیا ۔ اب وہ پیسے مانگ رہا ہے۔
ہاں یار اور وہ اپنا ائیر ٹیل یہاں چل نہیں رہا ہے ۔ ایسا کرتے ہیں کچھ بات چیت کرکے ٹائم پاس کرتے ہیں ۔ اب جانا ہے تو جاگنا ہی پڑے گا ۔
للن نے کہا اچھا بھائی یہ بتاو کہ امریکہ میں کورونا کا کیا حال ہے؟
یار وہاں حال ٹھیک ہوگا کیونکہ ہمارے وزیر خارجہ امریکہ کے دورے پر ہیں ۔
یہ کیا بات ہوئی وزیر خارجہ شیوشنکر کا کورونا سے کیا تعلق ؟
ارے بھائی ان کی ہماری طرح مجبوری تھوڑی نہ ہے ؟ اگر خطرہ ہوتا تو وہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر وہاں کیوں جاتے؟
للن نے سوال کیا ہاں یہ بات تو ہے لیکن انہوں نے امریکہ میں جاکر کورونا کے بارے میں کچھ کہا یا نہیں ؟
بھیاہم لوگ امریکہ کے بارے کوئی ایسی ویسی بات نہیں کرتے لیکن فی الحال وزارت خارجہ کورونا کے منبع سے متعلق تحقیق پر زور دے رہی ہے۔
اوہو اب ان گڑے مردوں کو اکھاڑنے سے کیا فائدہ ؟ کورونا کہاں سے نکلا اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟
کلن نے کہا ہاں مگر اس کی گنگوتری کے بہانے چین کو بدنام تو کیا جاسکتا ہے ۔
جی ہاں اور امریکہ بھی کورونا کو پھیلانے کا الزام چین کے چمگادڑوں پر لگاتا رہا ہے۔
میں نے بھی وال اسٹریٹ جرنل کی وہ رپورٹ پڑھی ہے جس میں ڈبلیو ایچ او پر چین سے سانٹھ گانٹھ کرکے حقائق کو چھپانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
للن نے کہا لیکن میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر یہ کیا چکر ہے ؟
ارے بھائی امریکی اخبار کے مطابق ۸ دسمبر ۲۰۱۹ سے ایک ماہ قبل ووہاں کی تجربہ گاہ کے ۳ لوگوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا ۔
اوہو تو ووہان اتنا بڑا صنعتی شہر ہے اس میں سے نہ جانے کتنے لوگوں کو اسپتال داخل کیا گیا ہوگا ۔ اس کا کورونا سے کیا تعلق ؟
ارے بھائی وہ سائنسدان اس تجربہ گاہ میں کام کرتے تھے جہاں سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیلا۔ اس لیے گمان غالب ہے کہ وہ کورونا سے متاثر تھے۔
للن نے کہا یار یہ امریکی ایسےعجیب و غریب الزامات لگاتے ہیں ۔ پہلے چین کو بدنام کرتے تھےاب ڈبلیو ایچ کے بھی پیچھے پڑ گئے ۔
ہاں مگر آسٹریلیا کے اخبار نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ چین ۲۰۱۵ سےحیاتیاتی اسلحہ کے طور پر استعمال کرنے کی خاطر اس جرثومہ پر تجربہ کیا جارہا تھا ۔
چین کو چھوڑو لیکن ڈبلیوایچ او کوکسی سازش میں ملوث کرنا مجھے ٹھیک نہیں لگتا ۔ وہ دنیا کا ایک مؤقر ادارہ ہے۔
ہاں لیکن آسٹریلوی ماہرین کے مطابق چمگادڑ کی مارکیٹ سے کورونا کا پھیلنا ناممکن ہے۔ یہ من گھڑت داستان ہے۔
للن اور کلن کا ٹائم پاس چل ہی رہا تھا کہ اعلان ہوا ائیر انڈیا کی اڑان اے آئی ۱۰۵ نیو آرک جانے کے لیے تیار ہے للن بولا چلو بھائی جان چھوٹی ۔
کلن نے بیگ اٹھا کر گیٹ کی جانب بوجھل قدموں سے چلتے ہوئے کہاجلدی چلو ورنہ قطار میں کھڑے کھڑے سو جاوگے ۔
سارے مسافر تھکے ہوئے تھے للن نے سیٹ پر بیٹھ کر کہا یار جلدی سے سوجاو ۔ ورنہ یہ ائیر لائن والے پریشان کرنا شروع کردیں گے ۔
پڑوس میں بیٹھے مسافر کے خراٹوں سے کلن کی نیند آدھے گھنٹے بعد کھل گئی ۔ اس نے للن سے کہا یار اس کا کچھ کرو۔
للن بولا اس کو باہر پھینک دو یا خود کود جاو لیکن مجھے پریشان نہ کرو۔
کلن پریشان ہوکر آگے کے حمام کی جانب گیا تو ائیر ہوسٹس نے ٹوکا یہ فرسٹ کلاس کے لیے ہے آپ پیچھے جائیں ۔
کلن بولا حمام کے معاملے میں بھی یہ تفریق و امتیاز میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔ یہ سراسر توہین ہے ۔
وہ بولی اچھا بابا ٹھیک ہے ابھی استعمال کریں لیکن اگلی بار پیچھے جانا ۔ کیا سمجھے ؟
لوٹتے ہوئے کلن نے دیکھا کہ فرسٹ کلاس کی کونے والی سیٹ پر ایک چمگادڑ بیٹھا ہوا ہے ۔ وہ گھبرا کر ’ مر گیا‘ کہتے ہوئے پیچھے بھاگا ۔
ائیر ہوسٹس نے مسکرا کر پوچھا اب کیا مسئلہ ہے؟
کلن بولا تمہارے فرسٹ کلاس میں ایک چمگادڑ بیٹھا ہوا ہے۔
یہ سن کر ائیر ہوسٹس کو ہنسی آگئی ۔ وہ بولی آپ بہت اچھا مذاق کرلیتے ہیں ۔ جائیے سوجائیے میں آپ کو منع نہیں کروں گی ۔
کلن نے کہا میں مذاق نہیں کررہا ہوں ۔ وہ دیکھو آخری صف کی کونے والی سیٹ پر ایک چمگادڑ براجمان ہے۔
ائیر ہوسٹس سنجیدہ ہوگئی اور کلن کے ساتھ آگے آکر دیکھا تو چیخ مار کر پیچھے بھاگی ۔ او مائی گاڈ ۔ یہ کیا ہوگیا ؟
کلن لوٹ کر اپنی سیٹ پر آگیا ۔ اب اس کے ایک جانب موٹا مسافراور دوسری طرف للن خراٹے لے رہا تھا مگر وہ چمگادڑ کے خوف سے کانپ رہا تھا۔
ائیرہوسٹس نے پائلٹ اور دوسرے عملے کو چمگادڑ کی موجودگی سے آگاہ کیا۔
پائلٹ نے جہاز کو دہلی ہوائی اڈے کی جانب موڑ کر گراونڈ اسٹاف سے ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت مانگی ۔
ہوائی اڈے کے افسر کو چمگادڑ کی کہانی پر یقین نہیں آیا لیکن ڈیوٹی بنھاتے ہوئےاس نے چیف سے فون پر کہا سر،اپنے پائلٹ کا دماغ خراب ہوگیا ہے۔
کس جہاز کے پائلٹ کا؟ اور وہ اب کہاں ہے ؟؟ اسے پاگل خانہ پہنچاومیرا دماغ خراب نہ کرو۔
صاحب وہ نیوجرسی جانے والی فلائیٹ کو لے کر آسمان میں محو پرواز ہے۔
اچھا ! تمہیں زمین پر بیٹھے بیٹھے کیسے پتہ چلا کہ اس کا دماغ چل گیا ہے؟ ڈیوٹی پر سوتے ہوئے کوئی سپنا تو نہیں دیکھ لیا؟اور میری بھی نیند خراب کردی۔
نہیں صاحب اس نے ہوائی جہاز سے رابطہ کرکے کہا کہ ہوائی جہاز میں چمگادڑ ہے ؟ میں یہ کیسے مان لوں؟؟
ارےتو کیا واٹس ایپ پر اس کی تصویر منگواوگے؟
نہیں سر میں پھر بھی نہیں مانوں گا
کیوں تم نے اسے سمبت پاترا سمجھ رکھا ہے جو جعلی یعنی فیک تصویر بھیج دے گا ؟ ہمارا آسمان میں اڑنے والااسٹاف ابھی اتنا نہیں گرا ہے۔
وہ ٹھیک ہے سر لیکن آپ ہی بتائیے چین کا چمگادڑ ہمارے مہاراجہ میں کیسے آسکتا ہے؟
ارے بھائی ہر چمگادڑ چین کا نہیں ہوتا ۔ ہمارے ملک میں چمگادڑوں کی کمی نہیں ہے ۔ وہ میں نے سنا تھا پر شاخ پر چمگادڑ لٹکا ہے ۔
ارے سر وہ شعر تو الو کے بارے میں تھا آپ ہمیشہ اردو شاعری کو الٹا لٹکا دیتے ہیں ۔
لیکن سر آپ ہی بتائیے کہ کیا ہمارے جہاز میں چمگادڑ آسکتا ہے؟
کیوں نہیں آسکتا ؟ اس سے پہلے چوہے اور کاکروچ آتے رہے ہیں ۔ اب مودی جی کے وکاس سے چمگادڑ آنے لگے اس میں حیرت کی کیا بات ہے؟
لیکن صاحب پرواز سے قبل ہم جہاز کو صاف کرواتے ہیں اور امریکہ جانے والے جہاز کی صفائی ان کے اعلیٰ معیار کے مطابق ہوتی ہے ۔
ارے بھائی صفائی کے بعدجہاز میں کھانالایا جاتا ہے۔ اس گاڑی میں بھی تو آسکتا ہے۔
کھانے کی گاڑی کے ساتھ چمگادڑ ؟ سمجھ میں نہیں آیا ممکن ہے کسی مسافر اپنے بیگ میں لا کر چھوڑ دیا ہو ۔
چیف بگڑ کر بولا اب اس لایعنی بحث کو چھوڑ و اور یہ بتاو کہ وہ چاہتا کیا ہے؟
چمگادڑ کیا چاہتا ہے یہ تو پائیلیٹ نے نہیں بتایا اور میں نے بھی نہیں پوچھا۔ ممکن ہے یرغمال بنانا چاہتا ہو یا کورونا لگانا چاہتا ہو ۔ مجھے نہیں معلوم ۔
ابے چمگادڑ کی اولاد میں پائیلیٹ کے کے بارے میں پوچھ رہا ہوں کہ وہ کیا چاہتا ہے؟
اچھا ! جی سر معذرت چاہتا ہوں ۔ پائیلیٹ اپنا جہاز ہوائی اڈے پر اتارنے کی اجازت چاہتا ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کیا کروں؟
اس میں سمجھنے کی کیا بات ہے ؟ اسے اترنے دو ،اگر وہ چمگادڑ کے ساتھ امریکہ پہنچ گیا تو بڑا ہنگامہ ہوجائے گا۔
ہنگامہ ! کیسا ہنگامہ؟؟ کیا امریکہ میں چمگادڑ نہیں ہوتے اور اگر وہ اڑ کر چلا جائے تو امریکہ کیا کرلے گا؟؟؟
جب سی بی آئی والے تم کو پکڑ کرگونتے نامو بے کی جیل میں لے جائیں گے تو سب پتہ چل جائے گا۔
گونتے نامو بے کا نام سن کر وہ افسر ڈر گیا اور بولا ٹھیک ہے سر معافی چاہتا ہوں ۔
چلو کوئی بات نہیں پہلی غلطی معاف آئندہ اگر اس طرح نیند خراب کی این ایس اے لگا کر تہاڑ جیل میں بھجوا دوں گا ۔
افسر نے سوچا یہ تو آسمان سے گرے اور کھجور میں اٹکے والی بات ہوگئی ۔
جہاز اترنے لگا تو مسافروں کو پیٹی باندھنے کاحکم دیا گیا۔ للن نے انگڑائی لیتے ہوئے کہا اتنی جلدی نیو جرسی آگیا ؟ ا بھی تو نیند بھی پوری نہیں ہوئی ۔
کلن بولا نیوجرسی نہیں نیو دہلی ۔ چلو پیچھے کے دروازے سے نکل لو آگے موت تمہاری منتظر ہے ۔
پھر سے نئی دہلی ۔ یہاں منڈلاتی موت سے بھاگ کر تو امریکہ جارہا تھا ۔ آگے بھی موت پیچھے بھی موت یہ کیا چکر ہے؟
موٹا مسافر جاگ کر بولا تم لوگ اگر شور کروگے تو میں اسی وقت تم دونوں موت کی نیند سلا دوں گا ۔ اس کے بعد وہ خراٹے لینے لگا ۔
پورے جہاز میں موت کا سناٹا چھایا ہوا تھا ۔ اعلان ہورہا تھا کہ ہم کسی مجبوری کے تحت پھر سے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتر رہے ہیں۔
کلن کے سوا کوئی مسافر نہیں جانتا تھا کہ ہوائی جہاز کیوں لوٹ آیا؟
للن نےحیرت سے محکمہ جنگلات کے عملے کو جہاز سے چمگادڑ کی لاش کو ساتھ لاتے ہوئے دیکھ کر کلن سے پوچھا ارے یہ کیا؟ اب اس کا کیا کریں گے ؟
کلن بولا گنگا میں بہا دیں گے۔
( نیو آرک جانے والے ہوائی جہاز میں چمگادڑ کی واردات اور وال اسٹریٹ جنرل و آسٹریلیوی اخبار ویک اینڈ کی خبرسچی ہے)
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1452030 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.