ظالم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے طویل اقتدار کا عنقریب خاتمہ

ظالم اسرا ئیلی وزیر اعظم نتین یاہو کے طویل اقتدار کا خاتمہ عنقریب ہونے والا دکھائی دے رہاہے۔ اپوزیشن قائد نے اسرائیلی صدر کو باضابطہ طور پر آگاہ کیاہے کہ وہ نئی حکومت بنانے کیلئے اپنے سیاسی حلیفوں کے ساتھ معاہدوں تک پہنچ گئے ہیں۔اسرائیل کے اپوزیشن رہنما یائر لاپید نے کہا ہے کہ ’وہ طویل عرصے سے بر سر اقتدار وزیراعظم نتین یاہو کے اقتدار کے خاتمے کیلئے اتحاد تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں‘۔

عرب و فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت سازی کیلئے دی گئی مہلت کے خاتمے سے کچھ پہلے اپوزیشن پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ یائر لاپید نے اسرائیلی صدر کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں کامیاب ہو گئے ہیں‘۔ ٹوئٹر پر ایک بیان میں اپوزیشن رہنما یائر لاپید نے کہا کہ’ اسرائیلی صدر کو اس ڈیل سے آگاہ کردیا ہے۔ یہ حکومت اسرائیل کے تمام شہریوں کے لیے کام کرے گی۔ جنہوں نے ہمیں ووٹ دیے یا نہیں دیے سب کے لیے کام کریں گے۔ اسرائیلی معاشرے کو متحد رکھنے کے لیے ہر کام کیا جائے گا‘۔معاہدے کے تحت یائر لاپید اور ان کے اتحادی نفتالی بینٹ وزارت عظمی کے عہدے پر باری باری دو دو سال کی مدت کے لیے فائز رہیں گے۔ بینٹ پہلے دو سال جبکہ لاپید آخری دو سال کے لیے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تاریخی معاہدے میں ایک چھوٹی اسلامی جماعت دی یونائٹڈ عرب بھی شامل ہے جو مخلوط حکومت کی تشکیل کی حمایت کرنے والی پہلی عرب جماعت ہوگی۔تاہم بتایا جاتا ہے کہ اس معاہدے کو اب بھی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی ضرورت ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ نتن یاہو جن پر بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے، اپنے عہدے پر برقرر رہنے کے خواہاں ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ نئے اتحاد کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ قبل ازیں اسرائیل کے سخت گیر قوم پرست رہنما نفتالی بینٹ نے کہا تھا کہ’ وہ ایک ایسے مخلوط اتحاد میں شامل ہونگے جو ملک میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقتدار کا خاتمہ کر سکے‘۔ نفتالی بینٹ کا اتوار کو یمینا پارٹی کے اجلاس کے بعد کہنا تھاکہ ’میں اپنے دوست یش اتید پارٹی کے رہنما یائر لاپید کے ساتھ قومی حکومت بنانے کے لیے سب کچھ کروں گا‘۔واضح رہے کہ یائر لاپید کو نئی کابینہ کی تشکیل کا کام سونپا گیا تھا۔ قوم پرست رہنما نفتالی بینٹ کا بیان سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے کہا تھا کہ ’ایک ممکنہ مخلوط حکومت جو بارہ سال بعد مجھے اقتدار سے ہٹتا ہوئے دیکھے گی ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوگی‘۔اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے ٹیلی ویژن سے خطاب میں اس منصوبے کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ غزہ میں کشیدگی سے پہلے یائر لاپید کے نفتالی بینیٹ کے ساتھ معاہدے کے فائنل ہونے کی رپورٹس سامنے آ رہی تھیں۔ نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اس صورتحال میں وہ مرکز اور بائیں بازو کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوششوں کو ترک کر رہے ہیں۔حماس اور اسرائیل کے درمیانجنگ بندی کے بعد اسرائیل میں یہودیوں اور اور عرب اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی بھی کم ہوگئی ہے اور یائر لاپید اور نفتالی بینیٹ کے درمیان اتحاد کے مواقع بڑھ گئے۔اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔اس سے قبل وزیراعظم بنیامین نتین یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اگریائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔اب دیکھنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتین یاہو کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی آہیں کس طرح ذلیل و خوار کرتی ہیں اور وہ اسرائیلی وزیر اعظم کے عہدے سے کتنی جلد ممکن ہوسکے سبکدوش ہوجاتے ہیں۰۰۰

ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی ملاقات
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات چیت میں امریکہ کی سعودی عرب کو اس کے علاقے اور عوام کے دفاع میں مدد کے عزم پر زور دیا ہے۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق پینٹگون کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چہارشنبہ کو لائیڈ آسٹن اور سعودی ولیعہد کے درمیان خطے کی سکیورٹی، خاص طور پر یمن میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں اور سعودی عرب کے دفاع کو بہتر بنانے کیلئے جاری دو طرفہ کوششوں کے حوالے سے بات ہوئی۔‘جان کربی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سعودی عرب کی مملکت پر حوثیوں کے حالیہ حملوں کو ناکام بنانے کی کامیابیوں کو بھی سراہا اور ولیعہد کا امریکی مندوب برائے یمن ٹام لینڈرکنگ کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کیلئے کام کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔‘واضح رہے کہ گذشتہ مہینے ٹام لینڈرکنگ نے جنگ بندی کی کوششوں میں سنجیدگی نہ دکھانے پر حوثیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سعودی عرب میں آبادی کاتناسب ساڑھے تین کروڑ سے متجاوز
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2020 کی پہلی ششماہی کے آخر تک سعودی عرب کی آبادی تین کروڑ 50 لاکھ کی سطح سے تجاوز کرگئی ہے۔ العربیہ نیوز کے مطابق رپورٹ میں سعودی عرب کی مقامی اور مقیم افراد کی تعداد کو الگ الگ ظاہر نہیں کیا گیا۔ رپورٹوں میں 2018 کے بعد سے غیر ملکیوں کی تعداد ظاہر نہیں ہوسکی ہے۔ تین سال قبل سعودی عرب میں غیرملکیوں کی تعداد ایک کروڑ 26 لاکھ سے زیادہ ہے جو کہ کل آبادی کا 38 فی صد بنتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2016 کی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر وسط سال 2020 تک 40 سال سے کم عمرافراد کی تعداددو کروڑ 41لاکھ 88ہزار384ہے جو کہ کل آبادی کا مجموعی طور پر 69.1 فی صد ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق 15 سال سے کم عمر کے افراد کی تعداد میں ایک لاکھ 66ہزار 530 کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پندرہ سے 34 سال کی عمر کے افراد کی تعداد میں دو لاکھ 55ہزار 501کا اضافہ ہوا جو کہ کل آبادی کا 38 فی صد ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ سعودی عرب میں ویژن 2030کے تحت روزگار کے نئے نئے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سعودی ائزیشن کے تحت سعودی شہریوں خصوصاً خواتین کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جارہے ہیں ۔ لاکھوں کی تعداد میں سعودی عرب سے تارکین وطن کے ارکانِ خاندان اپنے اپنے وطنوں کو واپس ہوچکے ہیں۔ سعودی ایزیشن کی وجہ سے جس طرح ہندو پاک ، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے شہریوں کو روزگار سے محروم کردیا گیا اور انہیں انکے اپنے ملکوں کو واپس ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران ہزاروں افراد بے سروسامانی کا شکار ہوکر اپنے وطنوں کو واپس ہوئے ہیں۔ گذشتہ سال کورونا وائرس نے غیرملکیوں کیلئے اس میں مزید بدتر حالات پیدا کردیئے ہیں۔ یہی وجہ ہوسکتی ہیکہ 2018کے بعد سے غیر ملکیوں کی تعداد ظاہر نہیں ہوسکی ہونگی۔
***

 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.