تیرے جیسا یار کہاں۔۔۔شکیل صدیقی اور رؤف لالہ نے کیسے ثابت کیا کہ ان کی دوستی بہترین ہے۔۔۔

image
 
شوبز انڈسٹری میں ایسے کئی دوست ہیں جنہوں نے ایک عرصہ تک نا صرف ایک دوسرے کا ساتھ دیا بلکہ ان کے قصے بھی ہر زبان تک پہنچے۔۔۔دوستی کی اس دنیا میں کامیاب وہی ہے جو اپنے دل کی دنیا اپنے دوست کے نام کردے۔۔۔
 
ایسی ہی ایک دوستی ہے شکیل صدیقی اور رؤف لالہ کی۔۔۔بظاہر یہ دو کامیڈی کے بے تاج بادشاہ ہیں لیکن ان کے دل میں ایک دوسرے کا درد محسوس کرنے کا جو جذبہ تھا وہ شاید کسی اور میں نہیں۔۔۔۔ان دونوں کو ہی قریب چالیس سال ہوگئے ہیں اس انڈسٹری میں۔۔۔اور شکیل صدیقی نے تھیٹر کے علاوہ ڈراموں اور فلموں میں بھی کام کیا حالانکہ والد انہیں انجینئر بنانا چاہتے تھے اور ان کا ایڈمیشن بھی کروایا لیکن یہ پہلے سال ہی چھوڑ چھاڑ کر آگئے اور تھیٹر کے میدان میں قدم رکھ دیا۔۔۔
 
والدین اس فیصلے سے اس وقت خوش نہیں تھے۔۔۔والد کا تو خواب تھا کہ بیٹا امریکہ میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرے لیکن یہ گئے بھی تو وہاں پرفارم کرنے۔۔۔امریکہ میں ایک شو کے دوران انہیں خبر ملی کے ان کے والد اس دنیا سے چلے گئے ہیں لیکن انہوں نے پرفارمنس مکمل کی اور ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ لوگوں کو ہنسایا۔۔۔
 
image
 
ان کی زندگی میں دو خواتین کی بہت اہمیت ہے۔۔۔ایک ان کی والدہ اور ان کی بیگم۔۔۔والدہ کے جانے کے بعد ان کی بیگم نے ان کو کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دی بلکہ ہر تہوار ایسے ہی مناتی ہیں جیسے امی مناتی تھیں۔۔۔بیگم کے کھانے کا ذائقہ بھی اب امی کے ہاتھ کا ہی محسوس ہوتا ہے۔۔۔
 
ان کی شادی پسند کی تھی اور ان کے سات بچے ہیں۔۔۔شکیل صدیقی اپنی بیٹی کی شادی کے لئے فکرمند تھے اور چاہتے تھے کہ گھر کی سب سے پہلی اور لادلی بیٹی کسی ایسے گھر جائے جہاں اس کی قدر ہو۔۔۔دوسری طرف ان کے بہترین دوست رؤف لالہ تھے جو خود انڈسٹری کے ان ناموں میں سے تھے جنہوں نے بہت مشکل حالات سے لڑ کر اپنی پہچان بنائی اور پاکستان اور بھارت ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑے ۔۔۔
 
رؤف لالہ نے شکیل صدیقی کی اس سوچ کو زبان تک بھی نا آنے دیا اور جیسے ہی انہیں اندازہ ہوا کہ شکیل بیٹی کی شادی کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اپنا دامن پھیلا دیا۔۔۔دو دوستوں کے درمیان پیار کا ایک ایسا رشتہ بندھنے جا رہا تھا جو ان کو کسی بھی مشکل لمحے میں بھی ڈال سکتا تھا۔۔۔
 
image
 
لیکن رؤف لالہ نے اپنی بیٹی اور شکیل صدیقی کی بیٹی میں کوئی فرق ہی نہیں رکھا۔۔۔بلکہ ان کے گھر اور شکیل صدیقی کے گھر میں شاید راستوں کا ہی فیصلہ ہو۔۔۔محبتوں کی قربت اس دوستی کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔۔۔
 
اب یہ دونوں دوست نانا دادا بن چکے ہیں اور ان کی دوستی مزید پھل پھول رہی ہے۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: