جب سے عمران خان وزیر ِ اعظم بنے ہیں جذبات میں
طلاطم آیاہواہے سندھ کے حکمرانوں کے دل و دماغ میں ایک لاوا پک رہا ہے اسی
لئے نت نئی کہانیاں سننے۔ کی ملتی رہتی ہیں کبھی کہا جاتاہے سندھ کے ہسپتال
وفاق کے کنٹرول میں آجائیں گے تو فنڈزنہ ملنے کا رونا رویا جاتاہے اور کبھی
سندھ میں گورنرراج کی افواہیں گرم ہوجاتی ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتاہے اس کے
کیا محرکات ہیں؟ یا ان سب باتوں کاکیاپس منظرہے؟ اس تناظرمیں وزیراعلیٰ
سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 سال سے صوبے کو وفاق کی جانب سے
کوئی نئی سکیم نہیں دی گئی، اور جب وفاق سے بات کرو تو لگتا ہے بہرے لوگوں
سے بات کررہا ہوں ور اس بار بھی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ہم نے جب وفاق کو خط لکھا تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کر رہا ہوں۔ وفاقی
ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ پنجاب کے سڑکوں کے
منصوبوں کے لیے وفاق نے پیسے دیئے، ہمیں پنجاب اور خیبرپختون خوا بلوچستان
میں ترقی پر خوشی ہے۔ لیکن سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہے۔ مراد علی شاہ
نے کہا کہ پانی کے معاملے کو اسمبلی میں لے کر گیا تھا تمام جماعتیں متفق
تھی کہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے، لیکن حکومت کہہ رہی ہے پانی دیا جا رہا ہے
آپ خود چوری کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ریڈلسٹ میں اس لئے
ہیں کہ ہمارے یہاں ویکسینیشن نہیں ہوئی۔ لاہور میں کرونا کیسز بڑھے تو
پابندیوں پر نہیں کہا گیا کہ معاشی قتل ہو رہا ہے لیکن سندھ میں کیسز بڑھنے
پر پابندیوں کو معاشی قتل کہا گیا اور کہا گیا کہ لوگوں کو مارنا چاہتے
ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹاسک فورس میں ہم مل کر متفقہ فیصلے کرتے ہیں۔
ٹاسک فورس میں پولیس رینجرز‘ ڈاکٹر اور سب موجود ہوتے ہیں اسد عمر بیان
بازی نہ کریں اعداد و شمار کے ساتھ بات کریں جواب آں غزل کے طورپر وفاقی
وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہناہے کہ عمران خان پورے ملک کے وزیر
اعظم ہیں اور وہ منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ
(پی ڈی ایم) کی تباہی کے بعد اپوزیشن کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں۔ پیپلز
پارٹی اب تعصب کی سیاست کر رہی ہے اور سندھی قوم پرستی کا پرانا کارڈ کھیل
رہی ہے۔ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری تین سال میں سندھ میں وفاقی حکومت کے
منصوبوں کے لیے رکھے گئے پیسے دیکھیں اور پچھلے سال، رواں برس اور اگلے سال
کا موزانہ کرلیں تو ہماری حکومت کے تین سال میں ان منصوبوں کے لئے کم از کم
32 فیصد زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سال 2020 اور 2021 کا پی ایس
ڈی پی کل این ای سی کے سامنے رکھا جائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلی
شاید اس لیے کنفیوڑ ہورہے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ حکومت میں تفریق
نہیں کر پا رہے ہیں اور ہم نے پیسہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنا ہے، حکومت
سندھ پر نہیں۔ حکومت سندھ کے پاس پہلے جو پیسہ گیا اسے سرے کے اندر شاندار
محل بنے، سوئٹزرلینڈ میں ڈائمنڈ کے ہار بھی ملے، دبئی میں ٹاور بھی کھڑے
ہوئے اور فرانس میں جائیدادیں بنائی گئیں لیکن وہ پیسہ سندھ کے اندر نہیں
لگا یا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے لیے دو
تاریخی پیکیج کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ان پیکجز میں وفاقی حکومت پی
ایس ڈی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے جومنصوبے بنا رہی اور
وفاقی ادارے اپنے بجٹ سے جو کام کر رہے ہیں وہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ
بنتا ہے اور یہ تین سال کے اندر پورے کیے جائیں گے۔ سندھ میں کے فور کا
منصوبہ ہے جو سالہا سال سے رکا ہوا ہے، اس کی ہم نے ذمہ داری لی ہے،گرین
لائن ٹرانسپورٹ منصوبہ ستمبر تک مکمل ہونے جارہا ہے، اس کیلئے فنڈز رکھے،
ساڑھے6 ارب روپے سے زیادہ سکھر الیکٹرک کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک کے لیے5
ارب روپے،سندھ کی جامعات کے لیے8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ ملتان
سکھر موٹروے منصوبہ کو ہم نے98 ارب روپے ادا کرکے مکمل کیا۔ حیدرآباد سکھر
موٹروے کی ایکنک سے منظوری مل گئی جلد اسکی بولی ہوگی جو تقریبا200 ارب
روپے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں6 دفعہ اور وفاق میں4 دفعہ آپ
کی حکومت رہی ہے، پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں موٹرویز بنانے کے لیے ایک
روپیہ خرچ نہیں کیا۔ عمران خان پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں وہ تعصب کی
سیاست نہیں کرتے، اسی لیے ایک سال میں دو پیکیجز دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
یہ ہمارے لئے بڑی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سندھ کے عوام کے
لئے کوئی کام نہ ہوسکے لیکن سندھ کے عوام کے لیے ضرور کام ہوگا۔ یہ اس لئے
پریشان ہیں اور تعصب کی بات کرتے ہیں کہ جب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ
(پی ڈی ایم) تباہ ہوئی ہے اس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کے خواب اور جو
امیدیں تھیں وہ چکنا چور ہوگئی ہیں، اس لیے اسلام آباد اور پاکستان انہوں
چھوڑ دیا ہے۔ پیپلزپارٹی والے بالکل تعصب کی سیاست پر اتر آئے ہیں، سندھی
قوم پرستی کا وہی پرانا کارڈ ہے، جس کو سن سن کر سندھ کے عوام بیزار آچکے
ہیں۔ سندھ کے عوام کی خدمت ہوگی اور کسی کو اس کے راستے میں آنے نہیں دیا
جائے گا۔ برحال یہ ہمیشہ ایسے ہوا کہ وفاق اور صوبوں میں متحارب نظریات کی
حکومتیں ہوں تو مسائل پیدا ہونا یقینی بات ہے لیکن اس کی آڑمیں عوام
کااستحصال نہیں ہونا چاہیے اس لئے وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ
وہ سندھ میں تعمیرو ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور صوبائی حکومت عوام کی
فلاح وبہبودکی خاطرتعاون کرے تاکہ قومی مفاہمت سے مسائل حل کئے جا سکیں۔
|