کلرسیداں موجودہ سیاسی صورتحال

ایم این اے حلقہ این اے 57 صداقت علی عباسی نے کلرسیداں پر اپنی تھوڑی توجہ مرکوز کر لی ہے ایم این اے منتخب ہونے کے بعد پہلے دو اڑھائی سال انہوں نے کلرسیداں کو بلکل بھلا ہی دیا تھا لیکن اب وہ کلرسیداں کو وقت دے رہے ہیں کبھی کبھار دورے بھی کر رہے ہیں اور ترقیاتی فنڈز بھی فراہم کر رہے ہیں حال ہی میں انہوں نے تحصیل کیلیئے بہت ساری سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور پختگی گلیات کیلیئے فنڈز جاری کیئے ہیں جن کے باقاعدہ ٹینڈر بھی جاری ہو چکے ہیں اور بہت سی جہگوں ں پر کام کا آغاز بھی ہو چکا ہے کوئی بھی ایم این اے یا ایم پی اے ہو وہ کبھی بھی یہ پسند نہیں کرتے ہیں کہ ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہوں جب ترقیاتی کاموں کی رفتار بلکل رک جائے تو یہ مرحلہ ان کیلیئے بہت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے کیوں کے عوام ان کے سرچڑھے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ ان کے پاس سوائے بے بسی کے اور کوئی جواب نہیں ہوتا ہے حکومتی پالیسیاں ان کے آڑھے ہوتی ہیں وہ نہ تو کسی سے لڑائی کرسکتے ہیں اور نہ ہی کوئی سینہ زوری خامو ش رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں صداقت علی عباسی بھی ایسی ہی صورتحال دوچار تھے اب ان کو تھورا موقع ملا ہے تو انہوں نے فوری طوری پر ترقیاتی کاموں کے فنڈز حاصل کر کے کام شروع کروا دیئے ہیں جس سے ان کے خلاف عرصہ دراز سے اٹھنے والے سوالات وقتی طور پر رک گئے ہیں اور پی ٹی آئی کی مقامی سیا سی فضا بھی تھوڑی خوشگوار ہو گئی ہے حلقہ پی پی 7میں تو پہلے ہی سے ایم پی اے راجہ صغیر احمد نے ترقیاتی کاموں کے جال بچھا رکھے ہیں اب ایم این اے صداقت علی عباسی کی طرف سے بھی عملی کام کا آغاز ہو گیا ہے جو حلقے کی تعمیر و ترقی کیلیئے بہت مفید ثابت ہو گا ترقیاتی کام تو کافی زیادہ تعداد میں شروع ہو چکے ہیں لیکن اس سے آگے کا جو اہم ترین مرحلہ ہوتا ہے وہ چیکینگ ہے کام روز روز نہیں ہوتے ایم این اے ،ایم پی اے ترقیاتی کاموں کی نگرانی نہیں کر سکتے ہیں یہ مقامی قیادت کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ترقیاتی کاموں کی نگرانی کریں جہاں کہیں بھی ناقص میٹیریل کا استمعال یا کوئی کرپشن نظر آئے اس کو روکیں اپنی مرکزی قیادت کے نوٹس میں دیں کام رکوا دیں تو بہتر ہے لیکن ناقص نہ ہونے دیں جس طرح ایم پی اے راجہ صغیر احمد نے چند یوم قبل کلرسیداں تا دھان گلی روڈ کا کام ناقص ہونے کی وجہ سے رکوا دیا ہے اسی طرح پی ٹی آئی کے تمام رہنما بھی پوری تحصیل میں اپنا کردار ادا کریں ٹھیکداروں کے سرچڑھ جائیں بڑی مشکل سے ملنے والے فنڈز کے منصفانہ استمعال کو یقینی بنائیں اگر کام ٹھیک نہیں ہوں گئے تو اس میں مرکزی قیادت کا کوئی قصور تصور نہیں ہو گا بلکہ مقامی قیادت اس کی زمہ دار ر ٹھہرائی جائے گی جس یو سی میں بھی ترقیاتی کام جاری ہیں وہاں کی مقامی قیادت مکمل نگرانی کا فریضہ ادا کرے اسی طرح شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ جو کہ علاقہ بھر کا ایک درینہ مطالبہ تھا اس کیلیئے بھی فنڈز کی منظوری کے بعد ٹینڈر بھی ہو گیا ہے اور اب کام کیلیئے لیبر بھی آ چکی ہے اب یہ مقامی قیادت جن میں صدر لیبر ونگ کلرسیداں راجہ فیصل زبیر جنہوں نے اس روڈ کی منظوری میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے سر فہرست ہیں وہ اپنی دیگر ٹیم پر مشتمعل ایک کمیٹی بنائیں جو تمام کام کی نگرانی کرے اگر روڈ کام کا کام ٹھیک نہیں ہو سکا تو وہ اپنی پوری ٹیم سمیت عوام کے سامنے جواب دہ ہو ں گئے اب ایک لمبے عرصے کے بعد کلرسیداں میں پی ٹی آئی کی ساکھ بھال ہوئی ہے تو مرکزی اور مقامی قیادت کی زمہ اری بنتی ہے کہ وہ اس ساکھ کو متاثر ہونے سے بچانے کیلیئے عوام کے کام کریں ان کو وہ سہولیات پہنچائیں جو ان کا حق بنتا ہے دوسری طرف سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی ادارے بھی بحال ہو چکے ہیں اسی حکم کو بجا لاتے ہوئے کلرسیداں کی تمام یو سیز کے بلدیاتی نمائندوں نے اپنی اپنی یو سی میں اجلاس منعقد کیئے ہیں اور حکومت کے خلاف قراردادیں بھی پیش کی ہیں جن میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے پر شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے نیز انہوں نے عوامی رابطہ مہم بھی تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے تو اس سے بھی پی ٹی آئی کیلیئے مشکلات میں اضافہ ہو گا تمام بلدیاتی نمائندے ن لیگ کے دور میں بنائے گئے تھے اب بھی وہ ن لیگ کو ہی سپورٹ کر رہے ہیں پی ٹی آئی کیلیئے صرف ایک ہی راستہ بچتا ہے کہ وہ عوام میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کیلیے ایسی پالیسیاں لائیں جن میں عوامی مفاد ہو وہ عوام کو خوش کر کے اپنی ساکھ بچا سکتے ہیں بصورت دیگر آنے والے وقت میں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169396 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.