انسان اور عالَمِ انسانیت کا توازن و عدمِ توازن !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالحج ، اٰیت 36 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیت و مفہومِ اٰیت !!
{{{{{{{{ 3 }}}}}}}}
و
البدن
جعلنٰھا
لکم من شعائر
اللہ لکم فیھا خیر
فاذکروااسم اللہ علیھا
صواف فاذا وجبت جنوبھا
فکلوامنہا واطعمواالقانع والمعتر
کذٰلک سخرنٰھا لکم لعلکم تشکرون 36
اور ھم نے اِس "البدن" کو تُمہارے لیۓ جان پہچان کا وہ ذریعہ بنایا ھے جو اللہ تعالٰی کی علمی جان پہچان کے ذرائع کی طرح بصری جان پہچان کا ایک ذریعہ ھے اِس لیۓ تُم اِس عالَم کی اِس عالَم میں پھیلی ہوئی قطار دَر قطار علامات کو دیکھ کر اپنی دید و دانش کے مطابق اِس عالَم سے اللہ تعالٰی کی ہستی کو جاننے اور پہچاننے کی کوشش و سعی کرتے رہو اور جب کبھی بھی اِس عالَم کا علمی و عملی توازن کسی ایک جانب کو جُھک جاۓ تو تُم اِس کو مُتوازن بنانے کے لیۓ ہمہ وقت اِس طرح مصروفِ عمل ہو جاؤ کہ تُمہارے اِس ہمہ وقتی عمل سے تُمہارے علاوہ اُن اہلِ علم کو بھی فائدہ پُہنچے جو اِس عالَم کے عدمِ توازن پر اپنی بے علمی و بے بصری کی بنا پر قناعت کیۓ ہوۓ ہیں اور اُن اہلِ علم کو بھی فائدہ پُہنچے جو عملی اعتبار سے ناکارہ ہو چکے ہیں اور تُم پر اِس عالَم کے اِس علمی و عملی عدمِ توازن کو عملِ توازن میں لانا اِس لیۓ لازم ھے کہ ھم نے اِس عالَم پر تُم کو ایک علمی و عملی اور فکری و نظری برتری دی ہوئی ھے تاکہ تُم اِس ناہَموار عالَم کو اپنی علمی و فکری محنت و صلاحیت سے ایک ہَموار عالَم بناؤ اور اللہ تعالٰی کی ایک شکر گزار مخلوق بن جاؤ !
مطالبِ اٰیت و مقاصدِ اٰیت !
ھم اِن سطُور میں پیش کی جانے والی اپنی اِن گزارشات کو آپ کے گوش گزار کرنے سے پہلے بارِ دِگر اِس اَمر کی یاد دھانی کرائیں گے کہ سُورةُالحج کی اِس ایک اٰیت میں یا اس اٰیت سے پہلے کسی دُوسری اٰیت میں یا اِس اٰیت کے بعد کسی تیسری اٰیت میں اُس رائج الوقت قُربانی کا کوئی ذکر نہیں ھے جو رائج الوقت قُربانی ہر سال حرمِ محترم کی حدُود کے اَندر بھی اہتمام سے کی جاتی ھے اور حرمِ محترم کی حدُود کے باہر بھی دی جاتی ھے اور اِس سُورت کی اِن اٰیات میں اُس رائج الوقت حج کے اُن اعمالِ حَج کا بھی کوئی ذکر نہیں ھے جو اہلِ روایت نے طوافِ زیارت ، وقوفِ یومِ عرفہ ، قیامِ شبِ مُزدلفہ ، رَمیِ حجار علی الشیطٰن اور سعیِ بین الصفا و مَروہ کے معروف اعمالِ حج کے طور پر اُمتِ مُسلمہ میں مُتعارف کرا رکھے ہیں اور روایتی عُلماۓ تفسیر نے چونکہ اِس سُورت کی اِن اٰیات کی تفسیر میں قُربانی اور حَج کے اِن دونوں اعمال کا ذکر کیا ہوا ھے اِس لیۓ ھم بھی قُربانی و حَج کے اِن دونوں مضامین کا ذکر کر رھے ہیں ، اہلِ روایت کی اِن روایات اور اہلِ تفسیر کی اِن تفسیری مُزخرفات میں جس مُروّجہ روایتی قُربانی کا کیا گیا ھے اُس مُروّجہ قُربانی کے بارے میں ھم اپنی کُچھ معروضات اِس اٰیت کی گزشتہ توضیحات میں پیش کر چکے ہیں اور کُچھ توضیحات اِس اٰیات کے بعد میں آنے والی اٰیت میں آجائیں گی لیکن جہاں تک حَج کا تعلق ھے تو اِس سے قبل ھم حَج پر قُرآنِ کریم کی جن جن اٰیات کے جن جن توضیحی مقامات پر اپنی مُختصر معروضات تحریر کر چکے ہیں اُن مقامات میں سے ایک مقام سُورةُالبقرة کی اٰیت 196 ھے جس میں اللہ تعالٰی نے یہ ارشاد فرمایا ھے کہ [ واتمواالحج والعمرة للہ ھے ] اور اللہ تعالٰی کے اِس ارشاد کا مفہوم یہ ھے کہ [ تُم اپنے احتجاج و احتیاج اور تُم اپنی حیاتِ مُحتاج کو قاعدے کے مطابق ڈھالو ] اللہ تعالٰی کے اِس حُکم کی یہ بات تو ایک ظاہر سی بات ھے کہ اللہ تعالٰی نے اپنے اِس حُکمِ نازلہ میں انسان کو اُس عملِ لازم کی اَنجام دہی کا حُکم دیا ھے جس عملِ لازم کی اَنجام دہی کو انسان نے ترک کیا ہوا ھے ، اِس بات کو اِس مثال سے سمجھا جا سکتا ھے کہ جب ھم کسی انسان سے یہ کہتے ہیں کہ خُدا کے لیۓ کسی انسان کے ساتھ جُھوٹ نہ بولا کرو ، خُدا کے لیۓ کسی انسان پر ظلم نہ کیا کرو ، خُدا کے لیۓ کسی انسان کے ساتھ بَد اَخلاقی کا مظاہرہ نہ کیا کرو تو ھم دَرحقیقت اُس وقت اُس انسان کو ایک طرف تو یہ بات بتا رھے ہوتے ہیں کہ تُم اپنے اہلِ معاشرہ کے ساتھ جُھوٹ بھی بولتے رہتے ہو ، تُم اپنے اہلِ معاشرہ پر ظلم بھی کرتے رہتے ہو اور تُم اپنے اہلِ معاشرہ کے ساتھ بَداَخلاقی و بَد تمیزی بھی کرتے رہتے ہو اور دُوسری طرف اُس وقت ھم اُس انسان کو خُدا کا واسطہ دے کر یہ کہہ رھے ہو تے ہیں کہ خُدا کے لیۓ یہ غیر دینی و غیر آئینی اور غیر اَخلاقی کام نہ کیا کرو ، اُس وقت اُس شخص کو اُن بُرے اعمال سے روکنے کے لیۓ ھم خُدا کا واسطہ اِس لیۓ دے رھے ہوتے ہیں کہ وہ بہت بُری طرح اُن بُرے کاموں میں ڈُوبا ہوا ہوتا ھے اور اُس وقت اُس شخص کو ھمارا مشورہ دینے کا مقصد یہ ہوتا ھے کہ وہ شخص اُن بُرے کاموں کو چھوڑ کر اُن اَچھے ، سَچے ، مُنصفانہ ، اَخلاق بھرے اور بَھلے کاموں کی طرف آجاۓ جن کاموں کو وہ اپنی جہالت کے باعث ترک کر چکا ہوتا ھے ، اِس تَمثیل اور اِس تفصیل سے یہ بات بخوبی سمجھ آجاتی ھے اور سمجھ آجانی چاہیۓ کہ اللہ تعالٰی نے اِس اٰیت میں اِس اٰیت کے سُننے والوں اور اِس اٰیت پر ایمان لانے والوں کو یہ حُکم دیا ھے کہ نزولِ قُرآن کے بعد اَب تُم دورِ جاہلیت کا حَج و عُمرہ ترک کر کے حَج کے اُن علمی و عملی اور تعلیمی مقاصد کی طرف لوٹ آؤ جن کا تُم کو ابراھیم علیہ السلام نے حُکم دیا تھا اور اَمر حاضر کے اِس صیغے "اَتموا" سے مُراد ایک عمل کو چھوڑ کر دُوسرا عمل اختیار کرنے کی دلیل یہ ھے کہ اللہ تعالٰی جب [ ثُم اتمواالصیام الی الیل ] کہتا ھے تو اِس کا مقصد یہ ہوتا ھے کہ جب تُم پر شب کا سایا چھا جاۓ تو تُم صوم کا عمل ختم کر کے افطار کے عمل کی طرف آجاؤ !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558168 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More