ملالہ کی کتاب اور کہانی(قسط پنجم)

ہم نے چوتھے کالم میں عیسائیوں کی سازشوں کا ذکر کیا تھا ۔اب ایک نئی سازش ’’آئی ایم ملالہ‘‘ لکھوا کر پیش کی گئی ہے یہ کتاب اس لیے لکھائی گئی ہے تا کہ مسلم دنیا پر اس کارد عمل دیکھ کر اس کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جائے۔ اصل بات یہ ہے کہ عیسائی میں دنیا میں عورت کے ساتھ بہت ظلم کیا جا رہا ہے۔ وہ عیسائی دنیا کی معاشرت سے باغی ہو گئیں ہیں۔ مسلم دنیا کے معاشرتی نظام کی خوبیوں اور اس میں عورت کے مقام سے مرغوب ہوکر عیسائی عورتیں اسلام قبول کر رہی ہیں۔ عیسائیوں کو اس چیز نے پریشان کر دیا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ اپنی عورت کو اپنے معاشرے میں صحیح مقام دیں۔ انہوں نے مسلمان معاشرے کو عیسائی دنیا میں غلط رنگ میں پیش کرنے کی سازش شروع کی ہوئی ہے۔ تا کہ ان کی عورتیں مسلم معاشرے سے متنفر ہوں اور اسلام قبول کرنا چھوڑ دیں۔ ملالہ پر جعلی حملے کے بعدپاکستانی اور امریکی فنڈڈ، عالمی یہودی کنٹرولڈ جادو گر میڈیا نے اسے پہلے تو تعلیم کی پری، جرأت،امن، عورتوں کے حقوق کی دیوی، قوم کا بے نظیر سرمایا، بین الاقوامی سطح پر عزت کی واحد علامت اور دنیا کے سارے نامی گرامی ایوارڈز حاصل کرنے والی شخصیت کے طور پر پیش کیا گیا۔ جب پاکستان سمیت ساری دنیا میں ملالہ واہ، ملالہ واہ کی گردان سمجھا دی گئی اس کے بعد ملالہ کے نام سے یہ کتاب سامنے لائی گئی۔ اس کتا ب میں وہ سارے لوازمات شامل کئے گئے ہیں جس سے اسلامی دنیاشدید قسم کا رد عمل ظاہر کرے اور اور عیسائیوں کی سازش کامیاب ہو جائے۔ کہ دیکھو جی مسلمان عورتوں کی تعلیم، عورتوں کے حقوق اور برابری کے خلاف ہیں وغیرہ وغیرہ۔ملالہ کی طرح مظفر گڑھ کی مختاراں مائی ، سوات میں کوڑوں والی جعلی ویڈیو میں پاکستانی عورت کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا تھا۔جبکہ ان حادثوں کو عدلیہ نے جعلی قرار دیا تھا ۔پاکستانی اور عالمی میڈیا میں اسے خوب اُچھالہ گیا تھا۔
صاحبو!ملالہ کے مردود ہونے کے سارے انتظامات اس کتاب میں موجود ہیں۔ اس سولہ سالہ لڑکی کے منہ میں اسلام، مسلمان اور پاکستان کے لوگوں کے بارے میں ذلت آمیز الفاظ کس نے ڈالے ۔ بار بار حوالے پر کہیں بھی سیدالا انبیا ؐ کے نام کے ساتھ ﷺ نہ لکھنا ، سلمان رشدی کو آزادی اظہار کا حق دینا، ضیاالحق کا تمسخرکہ اس کے دور میں عورت محدود ہو گئی تھی۔ پردے ، داڑھی اور برقعے کا مذاق اُڑانا۔ ملا عمر کوکانا ملاکہنا۔ قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے پر دکھ کرنا۔ جبکہ قادیانی کافر ہونے کے باجود خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ پاکستان کا تین جنگیں ہارنا۔سکندر اعظم کا ہیروہونا۔پاکستانی افواج پاکستان اور علماء کی مخالفت۔فوج اور آئی ایس آئی کو طالبان کا ساتھی اور ڈکٹیٹر مشرف کی تعریف کرنا۔ناموس رسالتؐ قانون کی مخالفت کرنا۔ اپنے والد ضیالدین یوسف زئی کو سیکولرزم کا ہیرو قرار دینا۔ دو قومی نظریہ کی نفی کرنا۔ تقسیم ہند کو دو بھائیوں کا جھگڑا کہنا۔ تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قائد اعظم ؒ کو صرف جناح اور شیعہ کہنا۔اسامہ کی موجودگی پاکستان کو معلوم تھی کہنا۔ ایٹمی دھماکوں کے بارے ناپسندیدہ ریمارکس دینا۔موجودہ حالت میں متحدہ ہندوستان میں رہنا اچھا ہے۔ متحدہ مجلس عمل اور اس اتحاد کے تحت حکومت کو ملا ملٹری الائنس کہنا۔۴ ا؍اگست یعنی یوم پاکستان پرباپ کی مخالفت پر خوش ہونا۔مسجد حفصہ کی بچیوں کے لیے بُرے ریمارکس دینا۔ پاکستان کے دینی مدرسے سعودی کلچر پھیلا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ اس کتاب کی خلافِ اسلام اور خلافِ پاکستان باتوں کو پاکستانی میڈیا نے بالکل نظر انداز کیا ہوا ہے۔ جس پاکستانی میڈیا نے ملالہ کو خلائی مخلوق بنایا تھا۔ اب اس کی اسلام اورپاکستان مخالف کتاب کے زہر بھرے مندرجات کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔

’’آئی ایم ملالہ‘‘ کتاب سامنے آنے کے بعد اب ملالائی سازش سامنے آ چکی ہے۔ ملالہ نے اپنے اور اپنے والد کی پُراسرار سازش میں شرکت کا پردہ اُٹھا دیا۔ اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے ٹی وی اینکرز،صحافی،دانشور، کالم نگار اور سول سوسائٹی نے اس کتاب کی کھل کر مخالف کی اور اس ساش سے پردہ اُٹھایا ہے۔ تو اب بہتر ہے کہ پاکستان کے اسلام بیزار ،روشن خیا ل ،لبرلراور سیکولرز دانشوروں کو اب اس کتاب کے بعد اب ملالہ کی بے جا حمایت سے باز آ جانا چاہیے۔ یہ کتاب ملالہ، اُس کے والد اور ان کی مربی عیسائی دنیا کے اسلام اور پاکستان دشمن خیالات کا مجموعہ ہے۔ یوسف زئی نے عیسائی دنیا کو یقین دلا دیا ہے کہ ملالہ عالمی سوچ رکھنے والی لڑکی ہے۔ جس شخصیت نے ملالہ،اس کے والد اورپاکستان دشمن این جی اوز کی مہیا کردہ مواد کو سامنے رکھ کر اس کتاب کولکھا وہ ایک صحافی کرسٹینا لیمپ عورت ہے۔ ۱۹۸۹ء میں بلوچستان کے شہر پشین میں ایک بلوچ سردار جو پیپلز پارٹی کے وزیر بھی تھے اس عورت کو ہر پارٹی میں اپنے ساتھ رکھتا تھا ۔ اس نے بے نظیر کے پہلے دور حکومت میں بطور صحافی پاکستان میں کام کیا تھا پیپلز پارٹی کے کئی وزرا کے ساتھ اس کے ذاتی مراسم تھے۔ پاکستان کی اخباری دنیا میں یہ مشہور تھا کہ یہ عورت خبر نکالنے میں ماہر ہے اور کسی بھی اخلاقی حد کو عبور کر کے بھی خبر نکال لیتی ہے۔ ایک انگریزی اخبار کےمطابق پیپلز پارٹی کے ایک مرکزی راہ نماء کے پاس خاص خبر تھی۔ لیکن وہ شیئر کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ وہ کرسینا لیمپ اس شخص سے حاصل کر لی۔ صرف ایک رات وزیر کے ساتھ رہنے اور صبح چائے پی کر واپس آگئی۔ سرداروں اور خانوں کے ساتھ کاک ٹیل پارٹیوں میں شریک ہوتی رہی۔ کئی وزرا اس کی زلف کے اسیر رہے۔ اسی آڑ میں اوبی لادن(اسامہ بن لادن) کے نام سے پی آئی اے میں سفر کی کوشش کرتے ہوئے پکڑی گئی۔ تاکہ پاکستان کو دنیا میں بدنام کیا جائے۔ کہ اُسامہ تو پاکستان میں ہوائی بھی سفر کرتا رہا ہے۔ کرسٹینا لیمب کو کئی بار ناپسندیدہ سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے سبب مختلف ادوار میں پاکستان بدر کیا گیا۔ اب بھی اس کا نام ناپسندیدہ شخصیات میں شامل ہے۔ اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہے اور اس کتاب میں زہر اُگلا ہے۔ اس کا لندن میں قادیانیوں کے ایم ٹی اےmta ٹی وی چینل کے دفتر میں آجانا رہتا ہے اس ٹی وی کی نشریات ایشیائی سیٹ۳۔ایسٹset3.east کے ذریعے براہ راست ملا کنڈ ڈیویژن میں دکھائی جاتی ہیں۔لندن میں کتاب لکھوانے سے پہلے قادیانی جماعت کے خلیفہ مرزا مسرو ر سے یوسف زئی کی ملاقات میں کیا طے ہوا؟ ۔ کتاب کے لیے یوسف زئی نے اپنی پرانی مددگا ر این جی اوز سے مواد لیاہے۔

قارئین! ہم نے اپنے مضمون میں ملالہ کی کتاب اور کہانی پر اپنے اس حصے اور گذشتہ چار قسطوں میں جو تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ویسا ہی کیس ہے جیسے مختاراں مائی اور سوات کی کوڑوں والی وڈیو کے مقامی کیس تھے جو عدالت نے بھی جعلی ثابت کئے تھے ہم نے یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عیسائی دنیا جو کسی کو مفت بخار بھی دینے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ ملالہ پر ایورڈز اور انعامات کی بارش کررہی ہے۔ اس کی کڑیاں اس صورت حال سے ملانے کی طرف اشارے کیے ہیں جو عیسائی دنیا نے عالمی طور امت مسلمہ کے ساتھ دشمنی کے جال بچھائے ہوئے ہیں اور پہلے بھی بچھاتی رہی ہے۔ کتاب لکھنے والی صحافی خاتون کے کردار اور پاکستان دشمنی کا بھی ذکر کیا ہے۔ اگر ملالہ پر حملے کے وقت نادنستہ طور پر یا کسی بھی وجہ سے جو پاکستانی میڈیا نے اسے آسمان پر اُٹھایاتھا۔ اب اس کی کتاب آنے کے بعدملالہ اور عیسائیوں کی اسلام اور پاکستان سے دشمنی ثابت ہو گئی ہے۔ ملالہ کو عیسائی دنیا نے ٹریپ کر لیا۔ اس کا لالچی والد اس میں شامل ہے۔ لہٰذا اب ہم اپنے میڈیا کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس کی تلافی کرے اور خاموش رہنے کے بجائے قوم کو اس سازش سے پوری طرح آگاہ کرے۔ تاکہ اس کی پہلے غلطی کی تلافی ہو جائے۔ ہمارا ملک کسی بھی وقت نئے آنے والے سازشی حادثے سے محفوط ہو جائے۔ باقی آیندہ انشا ء اﷲ



 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1095836 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More