تنے کی سفید سنڈی

تحریر۔گلزار احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر
لاہور پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آ ف پیسٹیسائیڈز لاہور
زمانہ قدیم سے ہی چاول کو انسانی غذا کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔پاکستان کے باشندوں کی خوراک یوں تو گندم ہے لیکن چاول بھی یہاں کافی استعمال ہوتا ہے۔یہ فصل ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان دنیا میں چاول برآمد کرنے والے ممالک میں اہم مقام رکھتا ہے۔ ۔ فصل دھا ن پر کیڑوں کی ۸۰۰ سے ز یادہ اقسام حملہ کر تی ہیں جن میں سے ۲۰ معاشی لحا ظ سے اہم ہیں۔ دھا ن کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے ضرر رساں کیڑوں سے تحفظ بہت ضروری ہے۔ضرر رساں کیڑوں میں دھان کے تنے کی سنڈیاں پنیری اور فصل دونوں کونقصان پہچاتی ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔ دھان کی تنے کی سنڈیاں (Stem Borers) دھان کی فصل کو خصوصاً باسمتی اقسام کو سب سے زیادہ نقصان تنے کی سنڈیوں سے ہو تا ہے۔ زردا اور سفید سنڈیاں زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ ۱۔ تنے کی سفید سنڈی:پہچان: ما دہ نر سے جسامت میں بڑی ہوتی ہے اور اس کے پیٹ پچھلے سرے پر زردی مائل بھورے بال ہوتے ہیں ۔ پروانہ چمکدار دودھیا سفیدہوتا ہے۔ نر پروانے کا پیٹ نوکدار ہوتا ہے۔ تازہ انڈوں کی رنگت کریمی سفید ہوتی ہے جو آہستہ آہستہ سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔ سنڈی شروع میں زرد سفید اور بعد میں زردی ما ئل سفید ہو جاتی ہے۔ اس کے جسم پر ترتیب وار سفید دھبے نظر آتے ہیں۔ پیوپے کا رنگ پیلا سفید ہوتا ہے۔ دوران زندگی یہ کیڑا موسم سرما میں سنڈی کی حالت میں دھان کے مڈھوں کے اندر گزارتا ہے یہ سنڈیاں مارچ کے مہینہ میں کویا میں تبدیل ہو تی ہیں جن سے پروانے بن کر نکلتے ہیں اور آئندہ فصل کے لئے خطرے کا باعث بنتی ہیں۔ لہذا مڈھوں کو ماہ فروری کے آخر تک ہل وغیرہ چلا کر اچھی طرح سے اکھاڑ دینا چاہیے۔ نقصان:سنڈی تنے میں داخل ہو کر اسے اندر سے کھا نا شروع کر دیتی ہے جس سے حملہ شدہ پودا مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے جسے ڈیڈ ہارٹ کہتے ہیں۔ اگر حملہ سٹہ بننے کے دوران ہو تو سٹے کو نیچے سے کاٹ دیتی ہے ۔ اور سٹہ خشک ہو کر خالی رہ جاتا ہے۔ خم میں دانے نہیں بنتے ۔ ایسے سٹے کا رنگ سفید ہوتا ہے جسے وائیٹ ہیڈ کہتے ہیں۔ ۲۔ تنے کی زرد سنڈی:پہچان:پر وانے کا رنگ زردی مائل پیلا ہوتا ہے۔ اس کے اگلے پروں کے درمیان ایک سیاہ نقطہ نما نشان ہوتا ہے ۔ اس کے اگلے پر زرد اور پچھلے پر زردی مائل سفید ہوتے ہیں ۔ نرپروانے کا پیٹ نوکیلا اور آخری حصہ کشادہ ہو جاتا ہے۔ مکمل سنڈی کا رنگ زردی مائل سفید ہوتا ہے۔ اس کے سرکا رنگ پیلا بھورا ہوتا ہے۔ دوران زندگی : یہ کیڑا اپریل سے اکتوبر تک سرگرم عمل رہتا ہے۔ سال میں اس کی ۵۔۴ نسلیں ہوتی ہیں ۔آخری نسل کی سنڈیاں موسم سرمامیں دھان کے مڈھوں کے اندر گزارتی ہیں اور مارچ کے مہینے میں کویا میں تبدیل ہو تی ہیں جن سے پروانے بن کر نکلتے ہیں اور آئندہ فصل کے لئے خطرے کا باعث بنتی ہیں۔ ایک مادہ ۴۵۰ سے ۶۰۰ تک انڈے پتے کی نچلی سطح پر ڈھیریوں کی شکل میں دیتی ہے جس سے ۶۔۸ دن میں سنڈیا ں نکل آتی ہیں جو نرم پتوں کو کھا کر تنے میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔ نقصان: یہ کیڑا صر ف دھا ن پر ملتا ہے اس کے علاوہ کو ئی متبادل خوراکی پودا نہیں ہے۔ سنڈی تنے میں داخل ہو کر اسے اندر سے کھا نا شروع کر دیتی ہے جس سے حملہ شدہ پودا مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے جسے ڈیڈ ہارٹ کہتے ہیں۔ اگر حملہ سٹہ بننے کے دوران ہو تو سٹے کو نیچے سے کاٹ دیتی ہے ۔ اور سٹہ خشک ہو کر خالی رہ جاتا ہے۔ ایسے سٹے کا رنگ سفید ہوتا ہے جسے وائیٹ ہیڈ کہتے ہیں۔ انسدادکے زرعی طریقے (Cultural Methods)وسط فروری سے ۱۵ مارچ تک دھان کے مڈھوں کو اکھیڑ کر ضائع کر دیا جائے ۔ کیونکہ پروانے اس عرصہ میں سرمائی نیند سوئی ہوئی جگہوں اور مڈھوں سے ظاہر ہونا شروع ہو جا تے ہیں نیز نئی نسل کا آغاز کر دیتے ہیں۔20مئی سے قبل پنیری کا شت نہ کریں تاکہ تنے کی سنڈی کی پہلی نسل ختم ہو سکے۔حملہ شدہ پودوں کو ضائع کر دیں اور بیماری سے پاک پودے کھیت میں منتقل کریں۔جولائی کے مہینہ میں پودوں کی منتقلی مکمل کریں تاکہ سنڈی کا حملہ نہ ہو سکے۔ متوازن خوارک NPK استعمال کریں۔ پودوں کی منتقلی کے 45 دن کے اندر پوٹاش والی کھاد کا استعمال مکمل کریں کیونکہ لیٹ کھاد کا استعمال پودوں کو نرم اور گہرا سبز بنا دیتا ہے چنانچہ تنے کی سنڈی اور پتا لیپٹ سنڈی کو راغب کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اس طرح ان نقصان دہ کیڑوں کی آبادی زیادہ ہو سکتی ہے۔ پانی کھیت میں4 انچ سے زیادہ کھڑ ا نہ رہنے دیں۔فصل کی برداشت کے بعد مڈھوں کو تلف کر دیں۔ دھان کی پنیری ۲۰ مئی سے پہلے ہرگز کاشت نہیں کرنی چاہیے۔ اس تاریخ سے پہلے کی ہوئی پنیری پر تنے کی سنڈیوں کا حملہ بہت زیادہ ہو تا ہے۔ پنیری اور فصل پر مناسب وقت پر زہر پاشی کی جائے تو اس کیڑے کے نقصان سے فصل کو بچایا جاسکتا ہے۔ ا نسداد کے میکانکی طریقے(Mechanical Methods)دھا ن کی پنیری کا معائنہ کرتے رہنا چائیے جیسے ہی کوئی انڈرں کا گچھہ یا سوک نظر آئے انہیں فوراً کھیت سے نکال دینا چائیے۔ رات کے وقت روشنی کے پھندے لگا کر پروانے اکٹھے کر کے مار دینا چائیے۔ روشنی کے پھندے مارچ سے ستمبر تک لگائے جائیں تا کہ تنے کی سنڈی کی آبادی میں کمی ہو سکے۔ جب پروانے ۸ تا ۱۰ فی پھندہ آنا شروع ہوجائیں تو زہر پاشی کریں۔

Sidra Ali Shakir
About the Author: Sidra Ali Shakir Read More Articles by Sidra Ali Shakir: 17 Articles with 16759 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.