سرائیکی صوبہ وفاق پاکستان کے استحکام کی ضمانت

''اساں قیدی تخت لہور دے ''

عظیم صوفی شاعر خواجہ غلام فرید ؒکی دھرتی سرائیکی وسیب کے ساتھ ہر شعبہ زندگی میں شدید نا انصافیاں ہو رہی ہیں انسانی تاریخ بتاتی ہے کہ اگر کسی مخصوص لسانی اکائی ،کمیونٹی یا طبقہ کے خلاف عدم مساوات کا مسلسل عمل کیا جائے تو اس عدم مساوات کے مسلسل عمل سے اس طبقہ آبادی میں احساس محرومی اور غصہ پیدا ہو تا ہے اور اگر عدم مساوات کا عمل مستقل کیا جائے تو اس کا انجام علیحدگی ہوتا ہے ۔

سرائیکی وسیب کے کچلے ،پسے ہوئے ،محروم عوام اور نوجوان نسل کی تر جمانی کرتے ہوئے پنجاب کے حکمرانوں سے سوال کرتا ہوں کہ صوبہ پنجاب میں سرائیکی وسیب سے تعلق کررکھنے والے آئی جی ،ڈی آئی جی ،سیکرٹریز ،ڈپٹی سیکرٹریز ،ڈی سی اوز ،ڈی پی اوز ،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو کتنے ججز ہیں ؟ سرائیکی وسیب میں ا نجیئرنگ اور زرعی یونیورسٹیاں کتنی ہیں ؟ وزارت خارجہ اور وزرات دفاع میں کتنے افسر سرائیکی وسیب سے لئے گئے ہیں ؟پنجاب پبلک سروس کمیشن کتنے سرائیکی نو جوانوں کو بے روز گاری کے اندھے کنویں میں دھکا دے چکا ہے ؟ سرائیکی وسیب میں کتنے کیڈٹ کالج ہیں ؟ اور پورے سرائیکی وسیب میں صرف دو میڈیکل جبکہ لاہور شہر میں 3میڈیکل کالجز اور 2میڈیکل یونیورسٹیاں کیوں ہیں ؟ سرائیکی وسیب کے ساتھ نا انصافیاں کب تک جارہیں گی ؟ سرائیکی وسیب کے ساتھ تعلیمی اداروں سے لے کر شہری سہولیات تک ہر شعبہ زندگی میں عدم مساوات کے عمل نےشدید احساس محرومی کو جنم دیا ہے اور آج سرائیکی وسیب کی نوجوان نسل کے احساس محرومی کا ترجمان نعرہ ''اساں قیدی تخت لہو ر دے ''بن گیا ہے :

سرائیکی صوبہ کے مسئلہ صرف دانشور وں ،ادیبوں ،شاعروں اور چند ارکان اسمبلی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سرائیکی وسیب میں رہنے والے پانچ کروڑ جیتے جاگتے انسانوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے ،جن کے خوابوں کے رنگ بھی ''تخت لہو ر ''نے چھین لئے ہیں ،سرائیکی وسیب ہر سال اربوں روپے کی کپاس پیدا کرتا ہے لیکن ٹیکسٹائل انڈسٹریز لاہور اور فیصل آباد لگی ہوئی ہے ،سرائیکی وسیب میں کپا س پیدا کرنے والے کسان کے بچے ننگے کیوں ہیں ؟ سرائیکی وسیب کے علاقہ ڈی جی خان سے انتہائی قیمتی یورنیئم کے ذخائر تو''تخت لہور ''وفاق کے نام پرلے جاتا ہے اور ان پہاڑوں میں بکریاں چرانے والے محروم و مظلوم سرائیکی آج بھی ننگے پاﺅں ہیں ۔سرائیکی وسیب گندم کی پیداوار کا70%پیدا کرتا ہے لیکن وسیب کی عام آبادی دووقت پیٹ بھر کر روٹی بھی نہیں کھا سکتی لاہور میںلوگ منرل واٹر پیتے اور ہر چوک میں فوارے لگے ہوئے ہیں جبکہ سرائیکی وسیب میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے اور خراب پانی پینے کی وجہ سے بڑی تعدادمیں لوگ مختلف قسم کی بیماریوں ،اپنڈکس ،ہیپاٹائٹس وغیرہ میں مبتلا ہو چکے ہیں اور خراب پانی نے وقت سے پہلے نوجوانوں کے سر کے بال سفید کر دیئے ہیں ۔

پنجاب حکومت سرائیکی وسیب کے ساتھ شدید ناانصافی کر رہے رہی ہے اور حالیہ بجٹ میں لاہور کے علاقہ ٹھوکر نیاز بیگ کے گردو نواح کی ترقی کے لئے بائیس ارب روپے جبکہ سرائیکی وسیب کے سترہ اضلاع کے لئے صرف پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ ظلم نہیں تو کیا ہے ٹیکس رولز کے مطابق جہاں سے ریونیو اکٹھا ہوتا ہے تو وہاں پر ہی اس کا 85%خرچ ہوتا ہے سرائیکی وسیب سے ہمیشہ بڑی تعداد میں ریونیو پنجاب حکومت نے وصول کیا ہے ہم صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر آعظم سید یوسف رضا گیلانی سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ فوری مداخلت کرتے ہوئے سرائیکی وسیب کو اس کا جائز حق دلوایا جائے اور سرائیکی وسیب میں ہر ضلع کی سطح میڈیکل کالج اور کیڈٹ کالج قائم کروا ئیں ۔سرائیکی صوبہ ہمارا زندہ رہنے کا حق ہے ۔

وفاق پاکستان عدم توازن کا شکا رہے کیوں کہ صر ف پنجاب کی آبادی 62%جبکہ سندھ ،بلوچستان اور پختوں کی مجموعی آبادی 38%ہے یعنی وفاق کی گاڑی میں تین پہیے کار کے اور ایک پہیہ ٹریکٹر کا ہے اسی وجہ سے وفاق عدم توازن کا شکار ہے اب وقت آگیا ہے کہ سرائیکی صوبہ قائم کرکے تمام صوبوں کو مکمل صوبائی خود مختاری دی جائے یونائٹیڈ اسٹیٹس کی طرز پر پاکستان کو ''یونائٹیڈ اسٹیٹس آف پاکستان ''بنایا جائے ۔

متحدہ قومی موو منٹ ( ایم کیو ایم ) کے بانی و قائد جناب الطاف حسین نے سرائیکی کے قیام کی کھل کر حمایت کی ہے سرائیکی وسیب کے عوام بالخصوص نوجوان نسل طرف سے جناب الطاف حسین کا ہم شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے کچلے ہوئے پسے ہوئے اور محروم سرائیکیوں کی باعزت زندگی اور حقوق کےحصول کے لئے آواز اٹھائی اور ہم مسلم لیگ نوازکے میاں نواز شریف کو واضح طور پر کہہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ سرائیکی صوبے کی مخالفت نہ کرے ورنہ آئندہ الیکشن میں سرائیکی عوام ن لیگ کے امید واروں کی ضمانتیں ضبط کر وا دے گی ہم وزیر اعظم گیلانی ،وزیر خارجہ شاہ، محمود قریشی لیگی راہنما جاوید ہاشمی اور وسیب کے دیگر سیاسی راہنما ﺅں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر سرائیکی صوبے کے قیام کے لئے پارلیمنٹ میں آواز بلند کریں سرائیکی صوبہ کا دار الحکومت ملتان یا بہاولپور میں سے کسی کو بنانے کو اتفاق نہیں ہوتا تو وہاڑی کو سرائیکی صوبہ کا داراحکومت بنا دیا جائے وہاڑی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان میں افواج کا سب سے اعلیٰ اعزاز نشان حیدرسب سے پہلے حاصل کرنے والے میجر طفیل شہید کا تعلق وہاڑی سے ہے اسی طرح افسانوی شہرت کے حامل کرکٹرز وقار یونس کا تعلق وہاڑی سے ہے اور قیام پاکستان کے بعد پنجاب کا پہلا وزیر اعلیٰ ممتاز دولتانہ کا تعلق بھی وہاڑی سے ہے یہ جاگیر دار نجی محفلوں میں اکثر کہتا تھا کہ اگر غریبوں کے بچے پڑھ گئے تو میری زمینوں پر ہل کون چلائے گا اسی خاندا ن کے لوگ آج بھی وہاڑی پر مسلط ہیں اور انہوں نے اپنی خاندانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک سکول تک اپنے علاقوں میں نہیں بنایا ،سرائیکی صوبہ کے قیام کے ساتھ ہی اس صوبہ میں جاگیر داری نظام کو فوری خاتمہ کر کے انگریزوں کی عطا کردہ جاگیریں بے زمین کسانوں میں تقسیم کر دی جائے ورنہ سرائیکی صوبہ ''وڈیرستان ''بن جائے گا۔لاہور کی عالی شان بلڈنگز اور شاندار روڈ ز سے سرائیکی وسیب کی پھٹی کی چمک نظر آتی ہے ۔
Rao Muhammad Khalid
About the Author: Rao Muhammad Khalid Read More Articles by Rao Muhammad Khalid: 12 Articles with 15239 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.