بجٹ سیشن کے دوران ملک کے مقدس ایوان کے اندرجوکچھ
ہواوہ عوام کے خون پسینے کی کمائی اورٹیکس پیسوں پرپلنے والے ممبران اسمبلی
کے لئے باعث شرم ہویانہ۔لیکن یہ بریانی کی ایک پلیٹ ،ایک سلفی اورچندٹکوں
کی خاطرضمیرکاسوداکرکے قوم کی مقدس امانت ،،ووٹ،،کوہرایرے غیرے پربیچنے
والوں کے منہ پرایک زوردارطمانچہ ضرورہے۔جہاں ایک پلیٹ بریانی اورصاحب کے
ساتھ ایک تازہ سلفی لینے پرحق رائے دہی کااستعمال کیاجاتاہووہاں پھرایسے ہی
نمونے اورعجوبے ہی ملک وقوم پرمسلط نہیں ہوں گے تواورکون ہوں گے۔؟جہاں ذاتی
مفادات اورپسندوناپسندکی بنیادپرسیاسی جماعتوں اورپارٹیوں کی جانب سے کسی
بھی لوفرلفنگے کوانتخابات کے لئے ٹکٹ جاری کیاجائے گاوہاں پھردنیاکے
معززایوان میں ایسے ہی لوفرلفنگے دیکھنے کوملیں گے۔بجٹ بکس کے ذریعے ایک
دوسرے پرباؤلے کتوں کی طرح حملے اورماں،بہن وبیٹیوں کی موجودگی میں ایک
دوسرے کوننگی گالیاں ۔کیاکوئی یہ سوچ سکتاہے کہ یہ سب کچھ اس معززایوان کے
اندرہوا۔جہاں ملک وقوم کے مستقبل کے فیصلے ہوتے ہیں۔کہاجاتاہے کہ عوام
لیڈروں ،خادموں،ممبران اسمبلی ،سیاستدانوں اورحکمرانوں کواپنارول ماڈل
بناتے ہیں۔یہاں لیڈروں ،خادموں،ممبران اسمبلی ،سیاستدانوں اورحکمرانوں کی
یہ حالت ہے۔اب آپ خوداندازہ لگائیں انہیں رول ماڈل بنانے اورسمجھنے والے
آئین وقانون اوراعلیٰ تعلیم سے بے خبرہمارے جیسے ان پڑھ اورجاہلوں کی
پھرکیاحالت ہوگی۔؟پارلیمنٹ کے اندرجوکچھ ہوالوگ بریانی کی چندپلیٹوں کے
صدقے ممبری کے درجے تک پہنچنے والے ان لوفرلفنگوں کواس فعل اورعمل کاذمہ
دارقراردے رہے ہیں لیکن حقیقت میں ایسانہیں۔ایک شخص اگراپنی اصلیت اورحقیقت
دنیاکے سامنے ظاہرکردیں تواس میں اس کاکیاقصور۔؟پارلیمنٹ کے اندرجس جس شخص
یاشخصیت نے اپنی عادت کے ہاتھوں مجبورہوکراخلاق اورشرافت کوپاؤں تلے
روندڈالااس میں ان کاکوئی قصوراورگناہ نہیں۔یہی توان بے چاروں کی وہ حقیقت
اوراصلیت ہے جواب دنیاکے سامنے آئی ہے۔اس تاریخی فعل اورعمل پرتوہمیں ان
پرتنقیدکرنے کی بجائے ان کودونوں ہاتھوں سے سلیوٹ اوردل کھول کرداددینی
چاہئیے کہ ان کی چندمنٹ کی اس کشتی سے ان کی حقیقت واصلیت ہمارے سامنے آگئی
ورنہ نہ جانے ہم کب تک کالے کپڑوں میں ملبوس ان سیاہ کاروں کوزمینی فرشتے
سمجھ بیٹھتے۔ قومی اسمبلی کے اندرجوکچھ ہواشائدسیاسی جماعتوں وسیاسی
پارٹیوں کے غیرت مندوبااخلاق کارکنوں اورسیاست سیاست کھیلنے والے سیاسی
مداریوں کے ہاں یہ کوئی معمولی واقعہ یاکوئی وقتی حادثہ ہولیکن حقیقت میں
یہ وہ ناقابل فراموش ،،سیاہ کارنامہ،، ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ہم سب اب
دنیاکے سامنے ننگے ہوچکے ہیں بلکہ اب کہیں منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہے
ہیں۔کیاقوم کے رہبرورہنماء اتنے گرے ہوتے ہیں۔؟کیادوسروں
کواخلاق،صبر،برداشت اوراعلیٰ کردارکادرس دینے والے خوداتنے بداخلاق
اوربدکردارہواکرتے ہیں۔؟ جیت بریانی کی چندپلیٹ اورسفلیوں پرسہی لیکن عوام
کے ہزاروں اورلاکھوں ووٹ لیکراسمبلی میں پہنچنے والے ممبران اسمبلی کا
کیاپارلیمنٹ میں پھریہ کام ہوتاہے۔؟ایسی گری ہوئی حرکت توگلی محلے میں
گھومنے،پھرنے اورکھیلنے والے بچے بھی نہیں کرتے جوہمارے ان نام نہادشرفاء
اورعزت داروں نے کی۔عوام کے پیسے پرعیاشیاں کرنے والے یہ نمونے اورعجوبے
کیااپنے گھروں کے اندراس طرح کی حرکتیں کرنابرداشت کریں گے۔؟کیاان کی اپنی
مائیں،بہنیں اوربیٹیاں نہیں۔؟ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں والے توقوم کی
ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کے سامنے کبھی اس طرح کی گری اوراوچھی حرکتیں نہیں
کرتے۔جولوگ اپنے پانچ چھ فٹ کے بدن اورایک دوانچ کی زبان سنبھال نہیں سکتے
وہ پورے پورے حلقے ،اضلاع اورعلاقے کیاسنبھالیں گے۔؟لوگ چاہے کچھ بھی کہے
لیکن حق اورسچ یہ ہے کہ ہماری تباہی اوربربادی کاآغازاس دن سے ہوتاہے جس دن
اس طرح کاکوئی نکما،کوئی عجوبہ اورکوئی نمونہ الیکشن جیت کرپارلیمنٹ میں
پہنچتاہے۔پارلیمنٹ میں قوموں کے مستقبل کے فیصلے اورقانون سازی ہوتی ہے
کوئی کشتی نہیں۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم شروع سے لیکراب تک ایسے ہی لوگوں
کوووٹ دیتے آرہے ہیں کہ جن کوپارلیمنٹ کی افادیت اوراہمیت کاکوئی پتہ ہے
اورنہ ہی کوئی اندازہ۔گدھاگدھاہوتاہے جس طرح گدھے کی جگہ اورمقام تبدیل
کرنے سے گدھے کی اصلیت ونسلیت تبدیل نہیں ہوتی اسی طرح کم نسلوں کواعلیٰ
مقام اورعہدے دینے سے ان کاباطن بھی تبدیل نہیں ہوتا۔اسے اپنی بدقسمتی کہیں
یابدنصیبی کہ ہماراہمیشہ ایسے لوگوں سے ہی واسطہ اورپالاپڑاہے۔یہ لوگ
اگرٹھیک ہوتے توکیاآج اس ملک اورقوم کی یہ حالت ہوتی۔؟لوگ باہربھوک سے
مررہے ہیں،ملک میں روزگارکانام ونشان نہیں ،مہنگائی روزبروزبڑھتی جارہی
ہے۔عوام کے لئے مسائل پرمسائل جنم لے رہے ہیں۔ہرشخص اپنی جگہ پریشان ہے
مگران سے خدمت کے نام پرووٹ لینے والے ان عجوبوں اورنمونوں کواسمبلی کے
اندرعوام کی کوئی بات کرنے کی بجائے اچھلنے کودنے،ناچ گانے،پہلوانی کرنے
اورآپس میں ایک دوسرے کوننگی گالیاں دینے سے فرصت ہی نہیں۔پارلیمنٹ کے
اندران کے کردارواعمال کودیکھ کرایسالگتاہے کہ جیسے انہیں عوام نے اپنی
خدمت نہیں کہیں بجٹ بکس مارنے،مکے لہرانے اورگالیاں دینے کیلئے بھیجے
ہوں۔جس ملک میں ایسے گندے انڈے پارلیمنٹ کاحصہ اورایسے عجوبے قوم کے
نمائندے ہوں واﷲ وہ ملک لاکھ کوششوں کے بعدبھی کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔عوامی
خدمت کالبادہ اوڑھے ایسے لوگ حقیقت میں ملک وقوم کے دشمن ہوتے ہیں جن کی
اپنی توکوئی عزت ہوتی نہیں لیکن انہیں پھرملک وقوم کی عزت کابھی کوئی پاس
اوراحساس نہیں ہوتا۔یہ اگرعوام کے حقیقی خدمت گاراورملک وقوم سے ذرہ بھی
مخلص ہوتے تویہ پوری دنیاکے سامنے ملک کوکبھی اس طرح تماشانہ بناتے۔ملک
وقوم کی خدمت کیا۔؟ایسے لوگ پارلیمنٹ کاحصہ بننے کے بھی اہل ولائق نہیں۔جب
تک ایسے نکمے اورگرے ہوئے لوگ پارلیمنٹ کاحصہ رہیں گے اس وقت تک مسائل
توہمارے جوں کے توں رہیں گے البتہ ننگی گالیوں اورایوان کے اندرپہلوانی کے
نت نئے مقابلوں میں اول پوزیشن ہم ضروراپنے نام کرلیں گے۔اب یہ ہم
پرمنحصرہے کہ ہم پارلیمنٹ کوقانون سازادارہ اورایک مقدس ایوان بناتے ہیں
یاایک ایسااکھاڑہ کہ جہاں سے شب وروزہماری شرافت،اخلاق اورتہذیب کاایسے کم
نسلوں کے ہاتھوں بڑی دھوم دھام کے ساتھ جنازہ نکلتارہے۔
|