اصلاحی و تعمیری کہانی

ایک وہ وقت تھا جب ٹی وی پر شام کے وقت ڈرامہ دیکھنے کے لئے گھر بھر کے لوگ اکٹھے بیٹھ جاتا کرتے تھے۔مناسب لباس زیب تن کئے منجھے ہوئے اداکار بڑی خوبصورتی سے اداکاری کے جوہر دکھایا کرتے تھے۔ ۔ کیا ہی اعلی انداز و بیاں ہوتا تھا۔اپنے کردار کو بخوبی نبھانا جانتے تھے۔رشتوں کا لحاظ ، روایتی طور طریقے اوراخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تھا۔ ایک اچھی تحریر کو سادہ سے ماحول میں پختہ اداکاری کے ساتھ نظر بند کیا جاتا تھا۔اداکار اپنے کردار میں پوری طرح ڈھل کے اسے حقیقت کے قریب تر ہونے کا گماں دیتے تھے۔ ہلکا پھلکا میک اپ کئے وہ اداکار اپنے تاثرات ،اندازاور فقروں کی ادائیگی سے ڈرامے میں خوبصورتی پیدا کرتے تھے۔ معاشرے کو اصلاح کے عناصر سے روشناس کرایا جاتا تھا۔ یوں وہ کہانیاں لازوال ہو گئیں اور اداکار بے مثال ۔۔

آج کل کے ڈراموں میں زیادہ تر ایک ہی طرح کی کہانیاں ہیں۔ رشتوں کا لحاظ اور شرم و تمیز کے دائروں کو پھلانگتے ہوئے بس ایک فرد کوحصول کی تمنا ہے۔ چاہے اس کے لئے روایات ، اخلاقیات ، احترام اور رسم و رواج کی دہلیز کو پاؤں تلے روندنا پڑے۔ پیارو محبت ، عشق حتی کہ غیر شرعی تعلق قائم کر کے کر چھپ کر زندگی گزارتے رہنا اور اپنے بڑوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسے موضوعات عام ہو گئے ہیں ۔ جس چینل پر جایا جائے ان میں اکثر ڈراموں کی کہانیاں اور موضو ع دیکھتے ہوئے ایک سلجھا ہوا انسان ان لکھاریوں کی سوچ پر آنکھیں اورہاتھ بھینچ کر رہ جاتا ہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر رائٹرز کو کیا ہو گیا ہے وہ کیوں ایسی غیر مہذب تحریریں قلم بند کر رہے ہیں اور دوسرا عجب کام ان تحریروں کو عکس بند کر نا اور عوام کے سامنے پیش کر دینے کا ہے۔ ان موضوعات کو بیان کرتے ہوئے شرم اور افسوس کا گماں ہوتا ہے ۔ ہماری ہاں کی روایات کیا ہیں ؟ رہن سہن کیسا ہے؟اسلامی اصول کیا ہیں ؟ چھوٹے بڑے کا ادب و لحاظ اور رشتوں کا تقدس کیا چیز ہے ؟ اسلامی دعائیں کیا ہیں ؟ زندگی گزارنے کے طور طریقے کیا ہیں؟اقدارو کلچر کیسا ہے ؟ آنکھ میں شرم و حیا رکھنا کیا چیز ہے ؟ موبائل فون پر غلط نمبر ملا کرکسی غیر سے باتیں کرتے رہنا جائز ہے یا ناجائز؟ کسی نامحرم کے ساتھ گھر سے باہر وقت گزارنا شرعی ہے یا غیر شرعی؟بے اعتباری کا عنصر رشتوں میں کیسے دوریاں پیدا کر رہا ہے۔کہیں کوئی ماں باپ کی عزت کی دھجیاں بکھیر رہا ہے تو کہیں کوئی بیوی بچوں کے ساتھ بے وفائی کر تا دکھائی دیتا ہے۔یہ سب چیزیں معاملات میں شدت کا باعث بنتی ہیں۔ ایسی شدت کہ جو مسئلے اٹھاتی ، ان کو بڑھاتی اور پھر بگاڑ پیدا کرتی ہے۔ایسے ڈراموں کر دیکھنے والوں کے ذہنوں پر کیسا اثر پڑتا ہے۔ وہ کیسے برائی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ان کو اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے نت نئے غلط طریقے سکھائے جاتے ہیں۔اپنے مقصد کو پانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو درست قرار دیا جاتا ہے پھر چاہے وہ غلط راستہ ہی کیوں نہ ہو۔ عشقیہ داستانیں ڈراموں کا سب سے زیادہ پیش کیا جانے والا عنصر ہے۔ جن میں ضد،بغاوت،جھگڑا ،انا،فساداور حسد جیسے منفی عناصر پائے جاتے ہیں۔نوجوان نسل ان سب کو دیکھ کر کیا سبق حاصل کر رہی ہے؟معاشرے میں کیا کیا بگاڑ پیدا ہو رہا ہے؟ان سب سے کہیں رویوں میں بغاوت آرہی ہے تو کہیں لوگ اپنی حدود کو پار کر رہے ہیں۔ جائز و ناجائز کی تمیز کو پامال کیا جا رہا ہے تو کہیں رشتوں کے لحاظ کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔

کہا جا تا ہے کہ معاشرے میں ایسا ہو رہا ہے توایسادکھایا جا رہا ہے۔ ٹھیک ہے اگر کہیں ایسا ہو بھی رہا ہے تو اسے پوری دنیا کے سامنے نشر کر کے کئی معاشرتی برائیوں کوکروڑوں لوگوں کے سامنے لانا بھی قطع مناسب نہیں۔کچے اور شرارتی ذہن اس سے منفی اثر لیتے ہیں اور برے کام کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس ڈرامے میں اس نے یہ سب آسانی سے کر لیا تھا ویسے ہم بھی کر سکتے ہیں اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ وہ اس چیز کو نظر انداز کر جاتے ہیں کہ یہ حقیقی زندگی ہے ۔ ڈرامے والے توساری اقساط میں حدود کو پار کر کے پھر آخری قسط میں سب چیزوں کو متوازن کر دیتے ہیں مگر حقیقی زندگی میں اس کے اثرات کافی حد تک مختلف اور تلخ ہوتے ہیں ۔

قلم ایک خاموش مگر انتہائی پر اثر چیز ہے ۔ اس کی نوک سے نکلے الفاظ بہت معنی رکھتے ہیں ۔اس کوپراثر طریقے سے استعمال کرنے والوں کو اسی کی وجہ سے عزت ملتی ہے۔ڈرامہ لکھنے والوں کی محض یہ سوچ نہیں ہونی چاہئے کہ کچھ ایسا لکھا جائے کہ ریٹنگ کی بہاریں لگ جائیں بلکہ ان کو معاشرے میں بہتری لانے کے لئے بھی تخلیقی اقدامات کرنے چاہیئیں۔ گھرسے باہر نکلیں یا اپنے روابط استعمال کریں اور ایسے محنتی ،خوددار اور ذہین لوگوں کو سامنے لائیں کہ جنہوں نے وسائل کی کمی کے باوجود اپنی کوشش کے تحت اپنا مقصد پایا ۔ ایسی ماؤں کی کہانیاں کہ جنہوں نے بیوگی کی زندگی گزارتے ہوئی کیسے اپنے بچوں کی اچھی پرورش کی اور ان کو پڑھایا لکھایا اور کامیاب انسان بنایا۔ اس باپ کی ان تھک محنت کہ جس نے موسم کی شدت نہ دیکھی بس مقصد تھا تو صرف اولاد کو روشن مستقبل دینا۔ ایسے مضبوط اعصاب کے انسان کہ جنہوں نے معذوری کے با وجوداپنے ہمت اور حوصلہ کو اتنا پروان چڑھایا کہ پھر گولڈ میڈل نے ان کے سینوں پر سج کر ان کو سلام پیش کیا۔اچھے ، نیک اور نرم دل انسان جو انسانیت کا درد دلی طور پر محسوس کرتے ہوئے ان کی مدد کے لئے عملی اقدامات کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں کچھ آسانی پیدا کرنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ان پڑھ مگر قابل خواتین کی کہانیاں کہ جو کیسے اپنے یتیم بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کرتی ہیں اور پھر اس کاروبار اور اپنے بچوں کے مستقبل کوکامیاب بناتی ہیں۔ہمارے وہ ایمانداراور نیک نیت پولیس بھائی کہ جنہوں نے ساری زندگی رشوت سے دامن بچا کر کم تنخواہ میں سادہ گزارا کرنے کو ترجیح دی اور ملک و قوم کی خدمت میں پیش پیش رہے۔ہمارے فوجی کہ جو کیسے سخت ٹریننگ سے گزر کر دھرتی ماں کی حفاظت کے لئے اس کے بارڈر پر سینہ تان کر جا بیٹھے اور اپنی ذاتی زندگی کی خوشیوں اور سکون کی قربانی دیتے ہوئے محاذ پر ڈٹے رہے۔

کہانیاں تو کئی نکل آئیں گی بس سوچ تعمیری اور تخلیقی عنوانات کو چننے والی ہو ،معاشرے میں اچھی اور مثبت تبدیلی لانے کا گماں رکھتی ہو،قلم سے پر اثر تاثیر والی کہانی کا ارادہ رکھتی ہواور پرمعنی جملوں کی مدد سے امید، ہمت، اخلاق، آداب،تمیز،کلچر ، لحاظ اور محنت کی لازوال داستانوں کو کرید کر خوبصورت تحریر عوام تک پہنچانے کا گر جانتی ہو۔مقصد کو تھوڑا تراش کر نئی شکل اور نئی سمت دینے کی ضرورت ہے۔خدارا ہمارے معاشرے کو بگاڑنے کی بجائے سدھارنے کی کوشش کیجئے۔ ہم اسلامی ملک میں رہنے والے خوبصورت اور واضح دینی طور طریقے رکھتے ہیں۔ان کی تمیز کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ ہمیں مغرب اور ہمسایہ ملک کی طرح حدود کو پھلانگنے والا طور طریقہ بالکل زیب نہیں دیتا۔وہ یہاں لاگو ہوتا ہی نہیں۔اسی لئے ان کی تقلید کرتے ذہنوں کو ہوش و حواس میں رہ کر اپنے ملک اوریہاں کے اصولوں کی حد کو پہچانتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔جب قلم اصلاحی اور تعمیری سوچ کی ترجمانی کرتاکاغذ پر پرتاثیر کہانی رقم کرے گاتو،،،پھر آئے گی ناں معاشرے میں مثبت "تبدیلی"۔

shaistabid
About the Author: shaistabid Read More Articles by shaistabid: 30 Articles with 25364 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.