پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر عمران خان وزیر
اعظم پاکستان کا بیا ن اپوزیشن اور محب وطن عناصر کے کے لیے خوشی کا پیغام
لے کر آیا ہے۔ عمران خان نے امریکی ٹی وی اینکر کو اپنے انٹر ویو میں واضع
طور پر کہا ہے کہ پاکستان امریکا کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔
پاکستان امریکا کو افغانستان میں کاروائی کرنے کے لیے اپنی سرزمین یا فضائی
اڈے فراہم نہیں کرے گا۔ٹی وی اینکر نے حیران ہو کر اپنا سوال دہرایا اور
استفسار کیا کہ وہ یہ بات سنجیدگی سے کہ رہے ہیں ؟ جس پر عمران خان نے پھر
واضع کیا کہ افغانستان کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے پاکستان کی سرزمین پر
قطعاً طور پر استعمال نہیں کرنے دی جائے گا۔کیاا پویشن اور عمران خان کے
مخالفین کو عمران خان کو اس بات پر اعتماد آگیا۔ جو بات عمران خان نے پہلے
دن کہی تھی کہ اب پاکستانی فوج کرایہ کی فوج نہیں بنے گی۔پاکستان کسی کی
بھی پرائی جنگ میں شریک نہیں ہو گا۔ پاکستان نے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف
دنیا کے ممالک سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں۔ پاکستان کے ۸۰ ہزرا فوجی اور
شہریوں نے شہادت دی۔ کھربوں کا نقصان برداشت کیا ۔ اب ہم سے ڈور مور کا
مطالبہ نہ کیا جائے ۔ بلکہ دنیا ڈو مور کرے۔ اس سیاسی بیان کوپاکستان کے
سپہ سار نے بھی دہرایا اور عمران خان کا ساتھ دیا ۔ پاکستان کی تاریخ میں
پہلی دفعہ فوج اور حکومت ایک پیج پر آئی۔ یہ تاریخی بات پاکستان دشمنوں کو
ہضم نہیں ہوئی۔ پاکستان کے دشمن پاک فوج کو روگ فوج اور انتہا پسندوں کی
ساتھی اور نہ جا نے کون کون سے الزامات سے نوازتے رہے ہیں۔ عمران خان کے
آنے سے فوج دشمن عناصر کی نیدیں حرام ہو گئیں۔ پاکستان دشمنوں نے فوج اور
عمران خان کے خلاف محاذکھول دیے۔ حسن اتفاق کہ عمران خان کے دور حکومت میں
کرپشن فری پاکستان کہ مہم میں کچھ سیاست دان پکڑے گئے اور انہیں عدالتوں سے
سزائیں ہوئی۔ وہ نا دانستہ یا جان بوجھ کر ملک کی مایا ناز فوج کے خلاف
جاری دشمن کے ایجنڈے میں شامل ہوگئے۔نہ عدلیہ کو بخشا نہ اور ہی فوج ۔بجائے
کہ اپنی کرپشن کا عدالتوں میں جواب دیتے ۔ دودھ کادودھ اور پانی کا پانی کر
دیتے ۔اپنا اقتدار اپنی کرپشن بچاؤ مہم میں تاریخی غلطی کرتے ہوئے سارے ملک
میں ریلیاں، جلسے اور احتجاج کرے اپنے ووٹروں کو فوج اور عدلیہ کے خلاف کر
دیا۔ اس سے قبل بھی ان کی اپنی فوج کے سربراہوں سے کبھی بھی نہیں بنی ۔جب
بھی موقعہ ملا اپنی فوج کو بدنام کیا۔ بات سامنے آنے پر کئی دفعہ اپنے ہی
ساتھیوں کو قربانی کا بکرا بناتے رہے۔ذرایع اس بات پر متفق ہیں کہ اس طرح
گریٹ گیم کے اہل کاروں کی پاکستان کے خلاف جاری مہم میں یہ سیاستدان شریک
رہے۔
اﷲ کا کرنا کہ ایک امریکا مخالف سیاستدان عمران خان الیکشن جیت کر پاکستان
کا وزیر اعطم بن گیا۔ جب اپوزیشن میں تھا تو امریکا کی ایما پر پاکستان کے
عوام کے خلاف فوجی آپریشن کی مخالفت کرتا رہا۔اس نے امریکا کی نیٹو سپلائی
روکنے کہ مہم چلائی۔اپنے پڑوسی اسلامی ملک افغانستان کے طالبان کے خلاف ہر
قسم کی کاروائی کی مخالفت کی۔ حتہ کہ پاکستان کے قوم پرست،لبرل،روشن خیال
اور بھارت نواز لابی کے لوگوں نے اسے طالبان خان کا لقب عطا کیا۔ عمران خان
کی اسی پالیسی پر خیبر پختون خواہ کے اسلام اور اور اپنی پروسی ملک
افغانستان سے محبت کرنے والے غیور عوام نے عمران خان کو دو دفعہ انتخابات
میں منتخب کیا۔اقبالؒ کے خواب اور قائد اعظمؒ کے اسلامی وژن ، مدینہ کی
اسلامی ریاست اور کرپشن فری پاکستان کے منشور پر پاکستان کے عوام نے وزیر
اعظم منتخب کیا۔
پاکستان کے سابق حکمرانوں کی امریکا نواز پالیسیوں اور دوست نما دشمن
امریکا کے ساتھ تعاون اور امریکاکی وعدہ خلافیوں کا تجزیہ کرتے ہیں۔ جب
ہندوستان کی تقسیم ہوئی تو اس وقت بھارت کے حکمران روس نواز تھے۔
لہٰذاپاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کو امریکا
کی طرف مجوراً جھکنا پڑا۔ ایک تحقیق کے مطابق کیمنسٹوں نے اسی وجہ سے لیاقت
علی خان کو رواپنڈی می ں شہید کیا۔راولپنڈی سازش کیس تاریخ کے اوراق پر
موجود ہے۔اس کے بعد ایک سازش سے پاکستان کو جمہورت کی پٹری سے اترا گیا۔ اس
میں سکندر مرزا اور ایوب خان کا پاکستان میں مارشل لا لگانا تھا۔ ایوب خان
کے دور میں پاکستانامریکا کے سینٹو اور سیٹو فوجی معاہدوں میں شامل ہوا۔
امریکا کو پشاور کے بڈھ بیر ہوائی اڈے سے امریکا کو روس کے خلاف جاسوس یو
ٹو آڑانے کی اجازت دی۔ جسے روس مار گرایا۔روس نے پاکستان کو ریڈمارک
کیا۔اسی دشمنی کی وجہ سے مشرقی پاکستان ٹوڑنے میں بھارت کی اپنی ایٹمی گن
بوٹس سے مدد کی۔جبکہ ۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان امریکا نے پاکستان
کی مدد نہیں کی،بلکہ جنگ میں کام آنے والے فوج سامان کے فالتوں پرزوں کی
فراہمی بھی روک دی۔
ڈکٹیٹرضیا الحق کے دور میں افغان جہاد میں پاکستان نے امریکا کو واحد سپر
پاور بنانے میں روس کو شکست دے کر مدد کی ۔ مگر بعد میں پاکستان کا ساتھ
چھوڑ دیا۔جن افغان کو مجائدین کہتا تھا ان کو دہشت گرد کہنے شروع کر
دیا۔بعد میں امریکا نے ضیا الحق کی اسلام پسند پالیسیوں اور ایٹمی پروگرام
کو آگے بڑھانے کی سزا دے کر بہاول پور میں اپنے سفیر سمیت جہاز کو کریش کر
کے شہید کروا دیا۔
پیپلز پارٹی کے دور میں فوج مخالف باتیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کا امریکی سفیر
حسین حقانی نے بلیک ووٹر کے جاسوسوں کو دھڑار دھڑ وزیے دیے۔جس میں ریمنڈ
ڈیوس اپنے سازش کے ساتھ پکڑا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ہی ریمنڈ ڈیوس کو عدالتی
کاروائی کے ذریعے پاکستان سے جانے دیا۔ پیپلز پارٹی کے امریکا میں سفیر
حسین حقانی نے ایک قادیانی امریکی شہری سے میمو گیٹ کرایا۔ زرداری نے صدر
ہوتے ہوئے کہا کہ امریکا سے کہا کہ آپ فوج سے ہماری جان چھڑائیں ہم ایٹمی
پروگرام کو سیز کردیں گے۔زرداری ہوتے ہوئے بیان دیا کہ فاٹا ڈرون حملوں سے
میں توپریشان نہیں امریکا کیوں پریشان ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم
پاکستان یوسف رضا گیلانی نے امریکا سے کہا ہم پارلیمنٹ میں شور مچاتے رہیں
گے آپ کاروائی کرتے رہیں۔شیخ اسامہ کی قتل کے ڈرامہ میں یوسف رضا گیلانی نے
امریکا کو مبارک باد دی۔نواز شریف کی کہانہ تو اوپر بیان کر ہی دی ہے۔
واحد ایک جماعت اسلامی ہے جو امریکا مخالف ہے۔اس نے کیری لوگر امدادی بل کی
مخالفت میں عوامی ریفرنڈم کروا کر عوام کی طرف سے نفی کے پرچوں کی بوریاں
بھر بھر کے اسلام آباد، وقت کے حکمرانوں کے پاس بھیجیں تھیں۔ ڈکٹیٹر مشرف
کے امریکا کو لاجسک سپورٹ کی مخالفت کی تھی۔ اس نے نیٹو سپلائی کی مخالف
کی۔ پاکستان میں امریکا کے کہنے پر پاکستانی عوام کے خلاف فوجی آپریشن کی
مخالفت کی۔ پاکستان میں گوامریکا گومہم چلائی۔اسلامی افغانستان اور طالبان
کی امارت اسلامیہ کی ہمیشہ پشتی بان رہی ۔
صاحبو!اب قوم ہی دیکھے کہ عمران خان وزیر اعظم پاکستان یا پاکستان کے سابق
حکمران امریکا بارے قوم کے ہمدرد ہیں۔ہم نے پاکستان کے امریکا سے تعلقات
مختصر سی کہانی بیان کر دی ہے۔ جب ہم امریکا سے جان چھوڑا کر خود مختیار
ہوکر اپنی پالیسیاں بنانے لگیں گے تو ہمارا ملک ترقی کرے گا۔ عمران خان نے
پاکستان کی تاریخ کا دلیرانا فیصلہ کیا ہے۔ ساری محب وطن سیاسی دینی
پارٹیاں اور اور پوری پاکستان قوم عمران خان کے ساتھ گھڑی ہے۔ اس تاریخی
موقعہ پر اپوزیشن کو بھی عمران خان کا ساتھ دیناچاہیے۔
ورنہ اس معاملہ میں تاریخ کسی کو بھی معاف نہیں کرے گی۔ اﷲ پاکستان کو
امریکی غلامی سے آزاد کرے آمین۔
|