پاکستان کو اتنے سائٹیفک طریقے سے لوٹاگیا کہ طریقہ ٔ واردات پر حیرت ہوتی
ہے کہ کس کس نیک نام نے کس کس اندازسے اس قوم کے ساتھ ٹیکنیکل فراڈ کیا ایک
دھیلے کی کرپشن نہ کرنے کے دعوے دار شہباز شریف پر الزام ہے کہ نے اپنی
شوگر ملز ملازمین کے ذریعے 25 ارب کی منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف نے کرپشن
اور منی لانڈرنگ کے دھندے کے لئے اپنے نائب قاصد، کلرک،کیشئرز اور منیجرز
کے بینک اکاؤنٹس استعمال کئے اس سلسلہ میں اپنے ٹویٹ میں وزیر مملکت فرخ
حبیب نے کہا ہے کہ ادارے شہبازشریف فیملی سے کرپشن کا سوال پوچھے تو جواب
دیتے ہیں کہ سلمان شہبازجواب دے گا اور سلمان شہباز تو ملک سے مفرور ہے
شہباز شریف قانون کی حکمرانی تسلیم کرتے ہوئے اپنے مفرور بیٹے سلیمان شہباز
کو لندن سے واپس بلائیں اور اداروں کے سامنے خود کو پیش کریں تاکہ شوگر ملز
سکینڈل میں پچیس ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں مدد مل سکے۔ اسی
الزام میں شہباز شریف ایف ائی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ان سے مختلف سوالات
کئے۔ ان کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی منتقلی کیسے ہوئی لیکن وہ آئیں
بائیں اور شائیں کرتے رہے جب ان سے پوچھا گیا کہ رمضان اور العزیزیہ شوگر
ملز کے ملازمین کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں منتقل
کیسے ہوئے ؟ موصوف اس کا بھی کوئی تسلی بخش جواب نہ دے پائے تحقیقاتی ٹیم
نے ایک گھنٹہ 5 منٹ تک شہباز شریف سے سوالات کیے یف آئی اے کا الزام ہے کہ
شہباز شریف فیملی نے 25 ارب روپے منی لانڈرنگ کی ، شہباز شریف، حمزہ و
سلمان شہباز کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی انکوائری میں ذاتی
ملازمین کے نام شامل ہیں، شہباز شریف اور ان کے بچوں نے چپڑاسی، کلرک،
کیشیئرز اور گودام مینجرز کے نام پر منی لانڈرنگ کی، منی لانڈرنگ میں شوگر
ملز ہی کے 20 ملازمین کے بینک اکاؤنٹس استعمال کئے گئے ہزاروں تنخواہ دار
ملازمین کے اکاؤنٹس سے اربوں روے کی ٹرانزکشن ہوگی تو انگلیاں تو اٹھیں
گی۔FIA کا دعوےٰ ہے کہ چپڑاسی مقصود کے نام پر 2 ارب 70 کروڑ ، حاجی نعیم
کے نام پر 2 ارب 80 کروڑ اور ڈرائیور کے نام پر اڑھائی ارب روپے، چپڑاسی
اسلم کے نام پر ایک ارب 75 کروڑ، کلرکس اظہر اور غلام شبیر خضر حیات کے
ناموں پر ساڑھے چار ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس کے علاوہ قیصر عباس،
اکبر، اقرار، انور، یاسین، غضنفر، توقیر، ظفر اقبال، کاشف مجید اور مسرور
انور کے نام بھی استعمال کئے گئے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کا الزام ہے کہ شریف گروپ آف کمپنیز کا چیف فنانشل
آفیسر تمام منی لانڈرنگ کی نگرانی کرتا تھا، رقوم کی وصولی کے لئے شہباز
شریف کا کیمپ آفس استعمال کیا جاتا رہا ، نوٹوں کی بوریاں پولیس پروٹوکول
میں سلمان شہباز کے دفتر پہنچائی جاتیں، سلمان شہباز کے دفتر سے تمام رقم
ہنڈی، حوالے کے ذریعے بیرون ملک بھیج دی جاتی۔ ۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا
ہے کہ ایف آئی اے کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سوالات کے مکمل جوابات نہیں
پائے جس پر شہباز شریف کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ
شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے ایف آئی کی پیشی سے قبل ہی حفاظتی ضمانت کرا
رکھی تھی۔ اس موقع پر مسلم لیگی (ن) کے کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔
میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا بجٹ سے توجہ ہٹانے کے لئے شہباز
شریف کو طلب کیا گیا۔ ایف آئی اے کا دفتر عمران خان کا دفتر ہے۔ تین سال
نیب کا دفتر وزیراعظم ہاؤس میں کھلا رہا۔ جہانگیر ترین کو این آر او دینے
کے بعد عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو طلب کیا
گیا لیگی ترجمان کی ان باتوں میں ہوسکتاہے کوئی وزن ہو یا حکومت پر وزن
ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہو سوال تو یہ ہے کہ سلمان شہباز اور ان کے بہنوئی
قصور وار نہیں تھے تو پاکستان سے بھاگے کیوں؟ اور آج تلک مفرور کیوں ہیں؟
ہے لیگی ترجمان کے پاس اس کا کوئی جواب؟اگر قوم کو جواب نہیں ملے گا
انگلیاں تو اٹھیں گی۔
|