#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالمؤمنون ، اٰیت 17 تا 22
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیت !!
و
لقد خلقنا
فوقکم سبع
طرائق وما کنا
عن الخلق غٰفلین 17
وانزلنا من السماء ماء
بقدر فاسکنٰه فی الارض و
انا علٰی ذھاب بهٖ لقٰدرون 18
فانشانالکم بهٖ جنٰت من نخیل و
اعناب لکم فیھا فواکه کثیرة ومنہا
تاکلون 19 وشجرة تخرج من طور سینآء
تنبت بدھن وصبغ للاٰکلین 20 وان لکم فی الانعام
لعبرة نسقیکم مما فی بطونھا ولکم فیھا منافع و منہا
تاکلون 21 وعلیھا وعلی الفلک تحملون 22
اور یقین جانو کہ ھم نے اپنی مخلوق کی آسماں رسانی کے لیۓ فضا میں سات
راستے بنا دیۓ ہیں جن سات راستوں کے ذریعے ھم نے زمین والوں کا آسمان والوں
تک آنا جانا مُمکن بنا دیا ھے کیونکہ ھم اپنی زمینوں اور اپنے آسمانوں کی
مخلوق کے ارتقاۓ حیات سے لاتعلق نہیں ہیں ، ھم نے اپنے اِس جہان کے ارتقاء
کے لیۓ آسمان سے اپنے اندازے کے مطابق ایک ہی بار زمین پر پانی اُتار دیا
ھے اور ھم اِس پانی کو زمین سے ہٹانے اور اِس کو واپس لے جانے پر بھی قادر
ہیں ، زمین پر یہی وہ ھمارا ذخیرہِ آبِ حیات ھے جس سے ھم زمین کو سیراب
کرکے اِس میں تُمہارے لیۓ کھجُور اور انگُور کے وہ باغات لگاتے ہیں جو ثمر
بار ہو کر تُمہاری خوراک بن جاتے ہیں اور ھم نے وہ تیل دار درخت بھی
تُمہارے کھانے پکانے کے لیۓ اُگایا ہوا ھے جو سینا کے کوہستانی علاقے میں
بکثرت پایا جاتا ھے اور ھماری اِس یقینی بات میں تُمہارے لیۓ سب سے زیادہ
یقینی بات یہ ھے کہ ھم نے تُمہارے پینے کے لیۓ تُمہارے چوپایوں کے پیٹ میں
دُودھ پیدا کیا ھے ، ھم نے سمندر میں تُم کو کشتیوں پر اور خشک زمین پر تُم
کو اُن جانوروں کی پُشت پر سواری کا حق دے کر تُمھاری سفری مسافت کو بھی کم
کردیا ھے اور ھم نے تُمہارے یہی چوپاۓ تُمہاری خوراک اور تُمہاری تجارت کا
بھی ایک عمدہ ذریعہ بناۓ ہوۓ ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
گزشتہ اٰیات کی طرح موجُودہ اٰیات کا حرفِ اَوّل بھی حرفِ عطف واؤ ھے اور
یہ حرفِ عطف واؤ اِس بات کی دلیل ھے کہ موجُودہ اٰیات کے اِس مضمون کا تعلق
بھی گزشتہ اٰیات کے اُس مضمون کے ساتھ ھے جس مضمون میں قُرآنِ کریم نے
انسان کو حیاتِ دُنیا سے گزر کر حیات عُقبٰی میں داخل ہونے کی خبر دی ھے
اور قُرآنِ کریم نے انسان کو حیاتِ دُنیا سے گزر کر حیاتِ عُقبٰی میں داخل
ہونے کی جو خبر دی ھے اِس خبر میں اہلِ فکر کے لیۓ یہ نتیجہِ خبر بھی رکھا
ہوا ھے کہ انسان کا موجُودہ دُنیا سے گزر کر عُقبٰی کی موعُودہ دُنیا میں
داخل ہونے کا جو سفر ھے وہ ایک غیر اختیاری سفر ھے جو انسان کے چاہنے یا نہ
چاہنے کے باوجُود بھی اپنے مقررہ وقت پر بہر طور ہونا ہی ہونا ھے کیونکہ
انسان کا یہ سفرِ حیات وہ سفرِ حیات ھے جو انسان کے موجُودہ زندگی میں داخل
ہونے سے پہلے بھی جاری تھا اور انسان کی موجُودہ زندگی کے بعد ملنے والی مو
عُودہ زندگی میں بھی جاری رھے گا ، انسان کے ماضی سے حال میں آنے اور حال
سے مُستقبل میں جانے والے اِس سفرِ مُسلسل کا ایک زمانہ وہ ھے جس زمانے میں
انسان نے سُلالہِ طین سے قرارِ مکین تک کا وہ سفر کیا ھے جس سفر میں انسان
کے قدیم جسم پر خلقِ جدید کا وہ عمل ہوتا رہتا ھے جس کا آگے آنے والے کسی
مقام پر ذکر آۓ گا ، انسان کے اِس سفرِ مُسلسل کا دُوسرا زمانہ انسان کے
رحم مادر میں پرورش پانے کا وہ زمانہ ھے جس زمانے کا موجُودہ اٰیات سے پہلی
اٰیات میں ذکر ہوا ھے اور انسان کے اِس سفرِ مُسلسل کا تیسرا زمانہ انسان
کی پیدائش سے لے کر انسان کی موت تک کا وہ تجربی زمانہِ سفر ھے جس تجربی
زمانہِ سفر میں انسان کے وہ اختیاری سفر بھی ہوتے رہتے ہیں جو سفر انسان
کسی ضرورت کے تحت کرتا رہتا ھے اور انسان کے وہ اختیاری سفر بھی ہوتے رہتے
ہیں جو سفر انسان کسی ضروت کے تحت نہیں کرتا بلکہ اپنے فطری شوق کے تحت
کرتا ھے ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ بالا میں انسانی حیات سے جُڑی ہوئی جن
چیزوں کا ذکر کیا ھے اُن چیزوں میں پہلی چیز انسان کا زمین سے آسمان کا وہ
سفر ھے جو سفر انسان نے اپنے شوق و تجسس اور اپنی فطری ضرورت کے تحت کرنا
ھے اور جس سفر کی نشان دہی کے لیۓ قُرآنِ کریم نے اللہ تعالٰی کا یہ ارشاد
نقل کیا ھے کہ ھم نے اپنی مخلوق کی آسماں رسانی کے لیۓ فضا میں سات راستے
بنا دیۓ ہیں جن راستوں کے ذریعے ھم نے زمین والوں کا آسمان والوں تک آنا
جانا مُمکن بنا دیا ھے ، قُرآنِ کریم نے زمین سے آسمان کی طرف جانے والے
سات راستوں کے لیۓ دو جُملوں کا جو ایک مُرکب جُملہ استعمال کیا ھے وہ "سبع
طرائق" ھے جس کے بہت سے معنوں میں سے ایک معروف معنٰی زمانے کی گردشیں ھے ،
طرائق اسمِ مُفرد "طرق" کی جمع ھے جس کا ایک معنٰی کسی شخص کا دروازہ
کھٹکھٹانا ہوتا ھے ، طرق کا دُوسرا معنٰی ہتھوڑا برسانا ہوتا ھے ، طرق کا
تیسرا معنٰی اونٹوں کے پانی میں گُھسنے سے پیدا ہونے والی اُس آواز کا پیدا
ہونا ہوتا ھے جو آواز صرف اُس وقت پیدا ہوتی ھے جب اونٹ اپنے جسم کو ٹَھنڈا
کرنے کے لیۓ ٹھنڈے پانی میں گُھس رھے ہوتے ہیں ، طرق کا چوتھا معنٰی جادُو
منتر کے طور پر کسی کو کنکریاں مارنا ہوتا ھے ، پانچواں معنٰی اونٹ کا کم
زور گھٹنے یا ٹیڑھی پنڈلی والا ہونا ہوتا ھے ، طرق کا چَھٹا معنٰی کپڑوں کے
اُوپر کپڑے پہننا بھی ہوتا ھے ، ساتواں معنٰی سر جُھکا کر زمین کو دیکھنا
ہوتا ھے ، آٹھواں معنٰی عادت و طریقہ ہوتا ھے ، طرق کا نواں معنٰی راستہ
بھی ہوتا ھے اور دسواں معنٰی ستارا بھی ہوتا ھے اور گیارھواں معنٰی وہ
ستارا بھی ہوتا ھے جس کی چمک اور چال کو دیکھ شبِ صحرا کے مُسافر شبِ صحرا
میں راستہ بھی تلاش کیا کرتے ہیں ، عُلماۓ روایت نے کہتے ہیں کہ اٰیت میں
وارد ہونے والے لفظِ خلق سے مُراد اللہ تعالٰی کی مخلوق ھے اور اٰیت ھٰذا
کا مقصدی معنٰی یہ ھے کہ ھم آسمانوں کو پیدا کرکے اپنی زمینی مخلوق سے
لاتعلق نہیں ہوگۓ بلکہ ھم نے اپنے آسمانوں کو اپنی زمینوں پر گرنے سے بچایا
ہوا ھے لیکن اٰیت کا سیاق و سباق اِس مقام پر جس معنی کا متقاضی ھے وہ یہ
ھے کہ ھم نے انسان اور زمین و آسمان کو بنایا ھے اور اہلِ زمین کو آسمان کا
راستہ بھی دکھایا ھے اور خلاء میں بکھری زمینوں کی متعلقہ کاہکشاؤں میں وہ
سات راستے بھی پیدا کیۓ ہیں تاکہ انسان اُن آسمانی راستوں کو تلاش کر کے
آسمانوں کی بلندیوں تک جاۓ اور آسمانوں کی وسعتوں میں ملنے والے ہر جہان کے
بعد ایک نۓ جہان کی تلاش میں آگے سے آگے بڑھتا چلا جاۓ اور دُوسری اٰیت میں
یہ بتایا گیا ھے کہ ھم نے زمین پر پانی ایک ہی بار اُتارا ھے اور ھم نے جو
پانی زمین ایک بار اُتارا ھے سمندر و ہوا میں اور فضا و زمین میں وہی پانی
گردش کر رہا ھے اور اللہ تعالٰی کے اِس ارشاد میں مِن جُملہ دیگر اشارات کے
ایک اشارا یہ ھے کہ جس طرح پانی زمین پر ایک بار اُتارا گیا ھے اسی طرح
زندگی بھی زمین پر ایک ہی بار اُتاری گئی ھے اور جس طرح پانی زمین و آسمان
میں اپنی مُختلف شکلوں کے ساتھ ہمیشہ موجُود رہتا ھے اسی طرح زندگی بھی
زمین پر اپنی مُختلف صورتوں کے ساتھ ہمیشہ موجُود رہتی ھے ، انسان نے اِن
ستاروں سے اتنا آگے جانا ھے کہ جہاں پر انسان اپنی تقدیر ستاروں کی چال میں
نہیں دیکھتا بلکہ ستارے اپنی تقدیر انسانوں کی چال میں دیکھتے ہیں !!
|