جب ہمارے روزمرہ کے معمولات میں اچانک کوئی تبدیلی واقع
ہو تو ہم اکثر نمازیں چھوڑ دیتے ہیں۔ اگر چہ ہم سب کو اس بات سے آگاہی ہے
کہ ہمارے مذہب میں نماز چھوڑنے میں کوئی نرمی نہیں ہے .میں نے فلسطینی
مسلمانوں کو اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے دل سے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا
ہے جب کہ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ یہودیوں (اسرائیلی) کے ذریعہ وہ
کسی بھی وقت شہید ہوسکتے ہیں۔ ہم ایسی آزاد ریاست میں رہ رہے ہیں جہاں ہمیں
اپنی مذہبی سرگرمیاں آزادانہ طور پر انجام دینے کا استحقاق حاصل ہے لیکن ہم
اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ حکومت سے شکایت کرنے کی بات نہیں ہے یہ
صرف ہماری اندرونی روح کے بارے میں ہے کہ ہم اس طرح کے سکون میں کیسے ہیں
جبکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے مسلمان بھائی کیسے تشدد کو برداشت کرتے ہیں
لیکن پھر بھی اپنے روزوں اور نمازوں کو برقرار رکھتے ہیں۔ ٹھیک ہے! ہم ان
کی مدد نہیں کرسکے کیوں کہ ہمارے پاس اتنی طاقت اور اختیار نہیں ہے لیکن
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایمان کا تیسرا درجا ہے: "اسے دل سے برا سمجھو اور ان
کی ہدایت کے لئے دعا کرو"۔ میں نے ان دنوں سیکھا ہے کہ سوشل میڈیا پر چیزیں
بانٹنے سے آپ کو اس تکلیف کا احساس نہیں ہوسکتا ، ہمیں ہر تناظر پر بھی
توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو ہم صرف فلسطین کے مسلمانوں کا مشاہدہ کرکے
ہی کرسکتے ہیں کیونکہ اس سے آپ کو یہ احساس ہوجائے گا کہ ہمارا ایمان اتنا
ہفتہ ہے اور ہم بہت بزدل ہیں
کاش ہم بہتر مسلمان ہوسکتے اور ہم بھی فلسطین کے بھائیوں کی طرح ایمان کے
راستے پر شہید ہونے کے لئے تیار ہوجائیں۔
اللہ فلسطینی بھائیوں کی حفاظت فرمائے اور ہمیں بیدار کرے اور ہمارے ایمان
کو ترقی دے۔
آمین۔
*تصنیف کردہ*
*عبدل رافع خان*
|