ظریفانہ: للن اور کلن کے من کی بات


للن پانڈے سے کلن خان نے کہا پانڈے جی ’من کی بات ‘ کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟
ارے خاں صاحب ابھی تو 20 ؍ دن باقی ہیں اور آپ ابھی سے ہلکان کیے دے رہے ہیں ۔
اوہو یہ 20؍ دن بہت زیادہ نہیں ہے ۔ترمیم و تنسیخ کے بعد مسودے کی توثیق کروانا اور دیگرانتظامات آناً فاناً تھوڑی نہ ہوجائیں گے ۔ وقت لگتا ہے۔
پتہ ہے خاں صاحب ہم کوئی پہلی بار تھوڑی نہ کررہے ہیں۔ ان 76 پروگراموں پر ہم لوگ ابھی تک 600 کروڈ سے زیادہ پھونک چکے ہیں۔
وہ تو ٹھیک ہے مگر پردھان جی کو ریہرسل کے لیے وقت تو لگتا ہے۔ پچھلی باربہت ناراض ہورہے تھے ۔ کہہ رہے تھے کچھ نیا کرو لوگ بور ہورہے ہیں ۔
للن نے کہا بھائی کوئی کام کی بات تو کرتے نہیں ،آخر اوٹ پٹانگ باتوں سے لوگ بور نہیں ہوں گے تو ہوگا؟
تب تو یہ ہمارا قصور ہے کہ ہم اچھا منظر نامہ لکھ کر نہیں دیتے اس لیے ان کی پیشکش پھسپھسی ہوجاتی ہے۔
ہاں بھائی لیکن اگرہمیں نکات ہی پھسپھسے دیئے جائیں تو اس پراچھی اسکرپٹ کیسے لکھی جائے ؟
لیکن ہم یہ کہہ نہیں سکتے ۔
جی ہاں ایسا کرنے پر ہماری پی ایم او میں عیش والی نوکری چلی جائے گی۔
کلن نے کہا بہانہ بازی چھوڑیں اور کچھ ایسا لکھیں کہ اس میں تنوع ہو۔ نوکری تو بہر حال کرنی ہے ۔ کہیں اس بارٹیکنیشین کے بجائےہم پر نزلہ نہ اترے۔
بھائی یہ جو یکطرفہ عشق ہے نا کہ ’میں بولوں تم سوجاو‘ اس میں تو بوریت ہوگی ہی ہوگی ۔
تو اس بار دوطرفہ کردو ۔ پردھان جی لوگوں سے کچھ بات کریں ۔ جیسا اس سے پہلے کیا تھا۔
ارے بھائی اس کے چکر میں میرے پسندیدہ صحافی پرسون کمار واجپائی کی ملازمت چلی گئی۔ یہ لوگ کھوج بین کرنے لگتے ہیں اور سارا کھیل بگڑ جاتا ہے۔
تو کیوں نہ ایسا علاقہ ڈھونڈیں جہاں تک ان کی رسائی ممکن ہی نہ ہو ۔
للن بولا اوہو مودی بھکتوں سے زیادہ خطرناک ان کے دشمن ہیں وہ تو پاتال کے اندر بھی چلے جائیں گے۔
وہ جہنم میں جائیں ان سے ہمارا کیا؟
جی ہاں ہمیں تنخواہ تو پی ایم او سے ملتی ہے ہم اس کے وفادار ہیں۔
کلن نے کہا تو اپنی وفاداری نبھاو اور اس کو دلچسپ بناکرآج ہی اسکرپٹ پوری کردو۔
اس بارمیری رائے ہے کیوں نہ ہم لوگ باہم مشورے سے سلیم جاوید کی طرح مشترکہ اسکرہٹ لکھیں ۔ کیا خیال ہے؟
اچھا خیال ہے ۔
ہاں تو میں سوچتا ہوں کیوں نہ کو کوئز وغیرہ رکھا جائے ۔ یعنی وزیر اعظم سوال کریں اور لوگ جواب دیں ۔
اوہو یہ آئیڈیا تو پریکشا پہ چرچا(امتحان پر مباحثہ) میں ہوچکا ہے۔
ارے بھائی عمر کی وجہ سے پردھان جی کو کہاں یاد رہتا ہے ۔ پھر سے رکھ دیتے ہیں ۔
لیکن پھر وہ عمر کی وجہ غلط جواب کو صحیح اور صحیح جواب کو غلط کردیں تو مشکل ہوجائے گی ۔
اچھا تو ایسا کرتے ہیں کہ پردھان جی سوالات کریں اور لوگ ویب سائیٹ پر جواب دیں ۔ جیتنے والے کو ہم انعام دے دیں گے ۔ کیا خیال ہے؟
ہاں یہ اچھا پردھان جی کا کام آسان ہوجائے گا لیکن سوال آسان ہونا چاہیے کیونکہ آج کل صرف گاوں دیہات کے لوگ ہی ریڈیو سنتے ہیں۔
تب تو کھیل کود کے سوالات کیے جائیں مثلاً ٹوکیو اولمپک آرہا ہے اسی کا ماحول بنایا جائے ۔
ارے ہاں عجب اتفاق ہے ابھی ملکھا سنگھ کا انتقال ہوا۔ انہوں نے 1964 کے اندر ٹوکیو میں طلائی تمغہ جیتا تھا ۔
ارے یہ تو اچھا ہے ایک تیر سے دوشکار ۔ ملکھا سنگھ کی تعزیت بھی ہوجائے گی اور آئندہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی ہوجائے گا۔
تو ایسا کرو کہ چیئرفار انڈیا (Cheer for India ) نام کا ہیش ٹیگ بنادو لوگ اس میں لگے رہیں گے ہم موج کریں گے ۔
یہ اچھی ترکیب ہے ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آئے گا۔ مجھے یقین ہے پردھان جی بہت خوش ہوں گے۔
ٹھیک ہے میں اس کے آس پاس کہانی بناتا ہوں ۔
بہترلیکن جمن شریواستو کہہ رہے تھے پردھان جی کا گاوں والوں سے بات چیت پر اصرار ہے ۔ اس لیے اس کا بھی جگاڑ لگانا پڑے گا۔
ارے لیکن گاوں والوں سے وہ کس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں ۔
کسی بھی موضوع پر جو آپ لکھ دو اسی کے مطابق بات ہوجائے گی مثلاً ویکسین بیداری پرکیا خیال ہے؟
ویکسین پرگاوں تو چھوڑو ہنوز شہر والے خدشات کا شکار ہیں ۔ یہ مشکل لگتا ہے۔
دیکھو پردھان جی کی لغت میں مشکل نام کا لفظ موجود نہیں ہے ۔ مودی ہے تو ممکن ہے ۔ اسی پر دوچار سوال اوران کے جواب بنادو ۔
لیکن کون سے گاوں کے آدمی سے بات ہوگی؟ یہ بتا دیں تاکہ اس کے مطابق سوالات گھڑے جاسکیں ۔
کلن کچھ دیر سوچ کر بولا بیتول کے پاس ڈولریا گاوں سمجھ لو ۔
ارے یہ کون سا گاوں آپ ڈھونڈ کر لے آئے اس گمنام بستی کو نقشے پر تلاش کرنا بھی مشکل ہے۔
دیکھو یہ میری سسرال ہے اس لیے کوئی ایسی ویسی بات نہیں بول دینا ۔
اچھا تو غلطی ہوگئی ۔ یہ بتاو کہ اس کی آبادی کیا ہے ؟
یہی لگ بھگ 462مرد اور 332خواتین ۔
اوہو اتنا بڑا فرق ؟ کیاآپ کی سسرال میں لڑکیوں کو مادرِ رحم قتل کردیا جاتا ہے۔
اس قبائلی علاقہ میں دھندہ روزگار نہیں ہے ۔ مرد بیچارے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے گاوں چھوڑ کرمجبوراًشہر چلے جاتے ہیں ۔
اچھا اب بات کرنے والے کا نام اور فون نمبر بتاو؟
میرے سالے راجیش ہراوے کا نام لکھ لو۔وہ بھی کیا یادکرےگا کہ للن کون ہے؟ سسرال والوں پر خوب رعب جمے گا۔
اچھا تو ویکسین پرمیں کچھ سوالات جوابات لکھ دیتا ہوں جیسے واٹس ایپ کی وجہ سے بہت افواہیں پھیلی ہوئی ہیں وغیرہ
یار کچھ تو سوچو ۔ اتنے چھوٹے سے گاوں میں نہ ٹاور نہ انٹرنیٹ وہاں واٹس ایپ کا کیا کام ؟
اوہو کیا فرق پڑتا کون دیکھنے جارہاہے اور اگر جھوٹ پکڑا بھی جائے تو آپ کے سالے کی بدنامی ہوجائے گی پردھان جی کی نہیں۔
اچھا دیکھو کشمیر کے باندی پورہ ضلع میں واین گاوں اور ناگالینڈ کے تین گاوں کا حوالہ ضروردینا جہاں صد فیصد ٹیکہ کاری ہوچکی ہے۔
لیکن اگرکوئی سوچے جو کام کشمیر اور ناگالینڈ میں ہوگیا وہ گجرات اور اترپردیش میں کیوں نہیں ہوا تو کیا ہوگا؟ یہ دونوں تو پردھان جی کے صوبے ہیں ۔
ارے بھیا من کی بات صرف اندھے بھگت دیکھتے ہیں اور سچے دیش بھگتوں کے نزدیک سوچنا سمجھنا مہا پاپ ہے اس لیے کوئی نہ سوچے گا نہ پوچھے گا ۔
جی ہاں یہ تو میں بھول ہی گیا تھا ۔ اب جو جی میں آئے لکھ دوں گا لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر پردھان جی گاوں والوں کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہیں
ارے بھائی وہ چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں صد فیصد ویکسی نیشن ہوجائے۔
ان کے چاہنے سے کیا ہوگا ؟ پہلے تو ویکسین کی خاطرخواہ مقدار موجود نہیں ہے اور نہ اسے گاوں میں پہنچاکر بہ حفاظت لگانے کی سہولت کا پتہ ٹھکانہ ہے۔
ارے بھائی کتنا سمجھایا سوچنا منع ہے پھر شروع ہوگئے ؟
یار کیا کروں دل ہے کہ مانتا نہیں بس سوچنا شروع کردیتا ہے۔
خیر ایک نادر آئیڈیا ذہن میں آیا ہے ۔ میری سسرال میں ایک باتونی کاکا کشوری لال ہیں ۔ ان سے بھی پردھان جی بات کرا دینا۔
ارے بھائی دو لوگ نہیں ایک کافی ہے ۔
نہیں کلن نے اصرار کیا وہ چبڑ چبڑ بولیں گے تو سننے والوں کوکچھ مزہ بھی آئے گا ۔ میرا سالا بالکل زاہد خشک ہے اور پردھان جی سے ڈر بھی جائے گا۔
اچھا تو کیوں نہ آپ کے سالے کو ہٹا کر اسی باتونی کو رکھ لیں ۔
یہ نہیں ہوسکتا ۔ میرا سسرال پر رعب جمانا پردھان جی تشہیر سے کم ضروری نہیں ہے۔
تب تو تمہارے کشوری لال کے لیے ذرا چٹپٹے سوالات بنانے ہوں گے۔
جی ہاں جیسے یہ بیماری بہروپیے والی ہے ۔
بھائی للن برا نہ مانیں تو ایک بار بولوں ؟
اوہو اس میں برا ماننے کی کیا بات ہے۔ بلا تکلف بولو۔
یہ بہروپیہ والا آئیڈیا آپ نے ترویندر سنگھ راوت سے چوری کیا ہے کیا؟
کون ترویندر سنگھ میں کسی ایسے آدمی کو نہیں جانتا ۔
اچھا !اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ کو نہیں جانتے ؟
ہاں یاد آیا لیکن اس کا بہروپیہ سے کیا تعلق ؟
انہوں نے کہا تھا وائرس کو جینے کا حق ہے۔ ہم اسے مارنے کی کوشش کرتےہیں اس لیے وہ اپنا بہروپ بدل لیتا ہے۔
اوہو اسے نوبل انعام ملنا چاہیے اس لیے کہ کوئی سائنسداں وثوْ ق کے ساتھ جو دعویٰ نہیں کرسکتا وہ ایک سیاستداں نے کردیا ۔
بھائی ایسا ہے کہ سائنس داں کو شواہد پیش کرنا پڑتے ہیں مگر سیاستداں اس سے بے نیاز ہے۔ جو من میں آئے بولو لوگ من لگا کے سنتے اور مانتے ہیں۔
اچھا اگر تمہارے باتونی کاکا نے کہہ دیا آپ بھی تو بہروپیے پردھان ہیں ۔ کبھی ہنستے ہیں کبھی روتے ہیں کبھی جھولا اٹھا کر چل دیتے ہیں تو کیا ہوگا؟
ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ میں سب سمجھا دوں گا کہ جو لکھا ہے وہی بولو ورنہ یلغار پریشد سے جوڑ کر این ایس اے لگوا دوں گا۔
جی ہاں لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ٹھیک کرنے کا یہ اچھا طریقہ ہے۔
اور سنو کشوری لال سے یہ بھی کہلوا دینا کہ پڑوس کی ریاست مہاراشٹر سے افواہیں ایم پی میں آتی ہیں ۔
یہ تو مضحکہ خیز بات ہے کیونکہ مہاراشٹر میں ٹیکہ کاری ایم پی سے بہت زیادہ ہوئی ہے۔
ہوئی ہے تو ہوا کرے ۔ بھکتوں کو کیا پتہ ؟ میں نے کہا تھا نا۰۰۰۰۰۰۰۰۰
جی سمجھ گیا ۔ غلطی ہوگئی معذرت چاہتا ہوں ۔
موسم باراں آرہا ہے اس لیے وہی ہر سال والی گڈھے بناو اور پانی روکو والا نعرہ نہ بھول جانا کیا سمجھے ۔
جی نہیں میں نے ہر مہینے کے مختلف دن اور موسم وغیرہ کا اقتباس لگا رکھا اس کو ہر سال دوہرایا جاتا کیونکہ کسی کو یاد تو رہتا نہیں ہے۔
اور دیکھو اپنے گروپرساد کی موت نے وپردھان جی کو بڑا غمگین کیا تو ان کا ذکر نہ بھولنا ورنہ بعد میں یاد آئے گا تو پھر دوہرانے بیٹھ جائیں گے۔
جی ہاں میں نے بھی انہیں یہ کہتے سنا ہے کہ وہ بستر مرگ پر لوگوں کو آکسیجن مہیا کرنے کا کام کرتے رہتے ۔
ارے بھائی یہ پردھان جی کی بے پرکی ہے۔پہلی بات تو بستر مرگ پر کوئی کام ہوتا نہیں ہے اور دیگر لوگ کیا مرکھپ چکے تھے۔ بکواس ہے۔
ارے تمل لوگوں کو خوش کرنے لیے دو جھوٹ بول دیئے تو کیا فرق پڑتا ہے؟
ٹھیک ہے، تمل عوام کی دلجوئی کے لیے گرو پرساد اور تمل زبان کی تعریف میں دوچار جملے لکھ دوں گا ٹھیک ہے۔
بس میں سمجھتا ہوں بہت بحث و مباحثہ ہوچکا اب اپنے کام میں لگ جاو لیکن وہ ناموا یپ کا اعلان ضرور کرنا آج کل تو لوگ اسے بھول ہی گئے ہیں ۔
جی ہاں مجھے یاد اور اگلی بار 75 ویں جشن آزادی کی تقریب کے حوالے سے ہونے والی تقریبات کا اعلان کرنا بھی یاد ہے۔
یہ اچھا کرتے ہو۔ پردھان جی کی طرح چتور (ذہین) ہوتے جارہے ہو۔
دیکھو بھائی مجھے چار جوتے مارلو لیکن پھر کبھی ایسی گالی مت دینا۔
خیر چلو میں ذرا تمہاری بھابی سے بات کرکے آتا ہوں ۔ بار بار فون لگارہی تھی ۔
کہیں ٹیلی پیتھی سے انہیں پتہ ےو نہیں چل گیا ان کا بھائی پردھان جی بات کرنے والا ہے؟
دیکھو میرا مذاق ارانے کے بجائے تم اپنے یعنی پردھان جی کے من کی بات لکھنا شروع کردو۔ میں چلتا ہوں ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449551 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.