حالیہ عرصے میں جن موضوعات کو دنیا میں زیادہ اہمیت حاصل
رہی ہے ان میں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ نمایاں ہیں۔ ہر ملک کی
کوشش ہے کہ وہ ایک محفوظ کرہ ارض کے لیے اپنا کردار ادا کرے یہی وجہ ہے کہ
دنیا کے بڑے صنعتی ممالک کی جانب سے کاربن نیوٹرل جیسے اہداف طے کیے گئے
ہیں اور باقاعدہ وقت کا تعین بھی کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے عالمی کوششوں کی بات کی جائے تو موسمیاتی
تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کے اہم مقاصد میں عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتے
ہوئے درجہ حرارت میں کمی کے لیے اقدامات میں تیزی لانا بھی ہے۔ اس مقصد کے
تحت عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2030 تک نمایاں کمی لائی
جائے گی اور آئندہ برسوں میں "کاربن نیو ٹرل" کے حصول کے لیے جدوجہد کی
جائے گی۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ عرصے میں دنیا بھر کے ممالک اور کاروباری
اداروں نے"انرجی ٹرانسفارمیشن" پر زور دیا ہے اور اس سلسلے میں پیش رفت بھی
ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر کوئلے کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ کوئلے
کی پیداوار سے متعلق سرمایہ کاری میں بھی کمی کا رحجان برقرار ہے۔
دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین، سرسبز اور کم کاربن پر مبنی ترقی کے لیے
جدوجہد کر رہا ہے جبکہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2060 تک کاربن نیوٹرل کی
منزل حاصل کرے گا۔گرین ترقی کے تحت ملک میں قابل تجدید توانائی بالخصوص پن
بجلی ،ہوا اور شمسی توانائی کو اہمیت حاصل ہوئی ہے ۔چین نے نہ صرف اپنی سبز
ترقی میں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ اپنے تجربات کو دوسرے ممالک کے ساتھ
بھی شیئر کیا ہے۔صنعت سازی کے میدان میں دنیا کے لیے فیکٹری کا درجہ رکھنے
والے ملک چین نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا کہ ملک میں رواں ماہ کاربن
ٹریڈنگ مارکیٹ لانچ کر دی جائے گی۔چین جیسے بڑے ملک میں اس ماحول دوست پیش
رفت کو اہم انوویشن قرار دیا جا رہا ہے جس کے تحت کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ سے
استفادہ کرتے ہوئے گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں کمی میں مدد ملے گی۔اس
کاوش میں چین کے مالیاتی ادارے بھی شامل ہیں جو کاربن اخراج میں کمی کے لیے
بینک کرنسی سے متعلق پالیسی سازی کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ اس مقصد کے حصول
کی خاطر زیادہ سے زیادہ مالیاتی حمایت فراہم کی جا سکے۔
چین میں اس حوالے سے گزشتہ ایک دہائی سے پائلٹ پروگرام جاری تھا اور اب یہ
دنیا کی اپنی نوعیت کی سب سے بڑی منڈی ہو گی جس میں توانائی کی پیداوار سے
وابستہ دو ہزار سے زائد کمپنیاں شامل ہوں گی۔پائلٹ پروگرام میں چین کے بڑے
شہروں بیجنگ ، شنگھائی اور شینزین سمیت سات صوبے اور شہر شامل رہے ہیں جبکہ
بجلی کی پیداوار ، پیٹرو کیمیکلز ، بلڈنگ میٹریل اور اسٹیل سے لے کر کاغذ
سازی اور ایرو اسپیس تک کی صنعتوں کو شامل کیا گیا ہے۔
چین پر عزم ہے کہ کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کی کوریج کو دوسرے شعبوں تک مزید
بڑھایا جائے گا جس سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے کنٹرول ، سبز اور کم
کاربن تکنیکی جدت طرازی کے فروغ اور ماحولیاتی سرمایہ کاری اور فنانسنگ کے
لئے راہنمائی فراہم کرنے میں مارکیٹ میکانزم اہم کردار ادا کریں گے ۔اس میں
چین کی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کو پیرس معاہدے کی بنیاد پر دوسرے ممالک کے
ساتھ منسلک کرنا بھی شامل ہے ، جو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی سطح پر
مستند بین الاقوامی معاہدہ ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی جانب سے سر سبز اور پائیدار ماحول کا
ادراک کرتے ہوئے کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ ، بلاشبہ ایک اہم کاوش ہےکیونکہ
مارکیٹ ایک پلیٹ فارم کی حیثیت سے کام کرسکتی ہے جس کے ذریعہ سماج کاربن
اخراج میں کمی کی کوششوں میں شامل ہوسکتا ہے۔یہ ایک واضح اشارہ بھی ہے کہ
چین اپنی معیشت کی تشکیل نو ، صنعتوں کی اپ گریڈیشن اور لوگوں کی آمدنی اور
بہبود کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ماحول دوست جدوجہد کو مسلسل جاری رکھے
گا۔اس ضمن میں گرین مصنوعات اور گرین ترقی کے لیے سازگار پالیسیاں ترتیب دی
جائیں گی جس میں گرین ٹرانسپورٹ ،گرین کمیونیٹیز وغیرہ اہم اقدامات ہیں ۔
اس جدوجہد میں نئی شفاف توانائی کی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ، کم کاربن
بجلی کی پیداوار ،گرین ڈویلپمنٹ فنڈ کا آغاز ، گرین فنانس کی سہولت ، نقل و
حمل ، عمارتوں اور مینوفیکچرنگ جیسے اہم شعبوں میں توانائی کی کارکردگی کو
بہتر بناتے ہوئے اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے لئے نئے مواقعوں کی فراہمی سمیت
کاروباری اداروں میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق شعور اور آگاہی نمایاں عوامل
ہیں۔چین جیسے بڑے صنعتی ملک کی جانب سے "کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ" کی لانچنگ
یقیناً موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عالمی اعتماد میں نمایاں اضافہ کرے گی۔
|