پھر عمرہ کی ادائیگی کے بعد کافی دن پڑا تھا۔ ظہر ادا کر کے واپس بلڈنگ جانے کا فیصلہ کیا۔ ظہر کی ادائیگی کے لئے عین کعبہ کے سامنے جگہ سنبھال لی۔ میں تو جب تک ازان ہوگئی اور نماز کے لئے کھڑے نہ ہوگئے اللہ کا گھر ہی دیکھتی رہی۔
پہلی پہلی نماز اللہ کے گھر میں اور بالکل سامنے پڑھی تھی ۔ سو بعض کیفیات الفاظ میں نہیں بیان ہو سکتیں۔
پھر نماز ظہر پڑھ کر باہر نکلے اور جی خارجی راستے پر لوگوں کی چار متوازی لائنیں ہیں ہر لائن میں سو سے لے کر تین سو تک لوگ یا اس سے بھی ذیادہ ہو سکتے ہیں۔ مگر ہمت مرداں مدد خدا
لائن میں لگے گئے۔مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ انتظام اتنا اچھا تھا کہ لوگ لائن سے نکال کر جلدی جدلی بسوں میں ٹھونسے جارہے تھے۔
اپنی باری میں بس پر سوار ہو کر بلڈنگ پہنچے۔ کڑھی،مٹن پلاو،روٹی مینیو میں تھی،پلاو اچھا تھا۔ کمرے میں پہنچے سامان رکھا آرام کیا عصر پڑھ لی اور واپس حرم جانے والی بسوں میں سوار پہنچ گئے۔ کیونکہ مغرب اور عشا وہاں پر ہی پڑھنے کا ارادہ تھا۔
جب آپ حرم پہنچتے ہیں تو چلنے کے لئے ملنے والا راستہ شرطے کے انتظام اور عوام کے رش پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ آپکو کہاں سے آنے دے کہاں سے جانے دے یا درمیان میں کہیں پھنسا دے
آپ گیٹ نمبر تو ضرور دیکھیں یاد دیہانی یا دوسرے ممبران سے ملنے کےلئے مگر یہ ضروری نہیں کہ واپسی پر وہی گیٹ آپکو کھلا بھی ملے۔
اسی لئے واش رومز کے نمبرز سے آپکو یہ یاد رکھنا ہوتا ہے کہ کہاں سے چلے کہاں پہنچے اور کہاں دوبارہ پہنچنا ہے آپکی اپنی کوئی مرضی نہیں ہے۔ جدھر کو بھی شرطا ہانکتا جائے گا آپ جاتے جائیں گے۔
ہو سکتا ہے آپ کے آدھے ساتھی اندر ہوں آدھے باہر ہوں آپ کا ایک جوتا قائم شدہ حد کے پار رہ جائے اور آپ منت کرتے رہیں مگر شرطا آپ کو یلا یلا کہہ کر بھگانے کو ہی ترجیح دے گا۔
مغرب اور عشا کے لئے جگہ نئے حصے میں ملی۔ ہر جگہ کی vibes ہوتی ہیں خود کو پر سکون محسوس کر رہے تھے۔ اگر یہ جگہ چھوڑ دیتے تو دوبارہ نہیں ملنا تھی۔سو ڈھائی گھنٹے جم کر بیٹھے رہے۔
لوگوں کا مشاہدہ کیا۔ بیگ سے نکال نکال کر سنیکس کھائے۔لوگ جو کہ
کچھ سوتے ہوئے،کچھ ہل ہل کر قرآن پڑھتے ہوئے،کچھ مسجد کی چھتوں کی ویڈیوز بناتے ہوئے کچھ گھر بات کر کے لائیو مسجد دکھاتے ہوئے جب آپ حرم میں بیٹھ کر ازان سنتے ہیں تو اس کا لطف ذیادہ محسوس ہوتا ہے آپکو ازان کی آواز روح کے اندر اترتی محسوس ہوتی ہے۔
بعض کیفیات الفاظ میں نہیں بیاں ہو سکتیں۔۔۔۔۔۔۔
بہت سی خواتین باتیں کرتی رہتی ہیں گروپس بے ترتیب بنائے رکھتی ہیں۔ ان کو پھر لیڈٰیز فورس کو یا نسا یا نسا کہہ کر لائن میں لگوانا پڑتا ہے۔ اگر کبھی شرطا اور اللہ کے گھر آںےوالا مہمان لڑ پڑیں تو یلا حاجی کی صدا گونجتی رہتی ہے۔
اور وہ بات یاد آجاتی ہے کہ دو عربی لڑ رہے تھے تو پاس سے گزرتے غیر عربی نے کہا میرے لئے بھی دعا کرنا
اگلے دن دوپہر میں کھائے آلو پالک اور روٹی اور رات کا مینیو سن کر ہی منہ میں پانی آگیا خود سے بھوک بچانے کا عہد کرتے ہوئے حرم پہنچے مغرب اور عشا کے لئے مگر شرطوں کی سپیڈ آج ہم سے بھی تیز تھی مطاف میں جگہ نہیں ملی۔ کیونکہ وہ جگہ بھر چکی تھی۔ اب بچی تھی صرف کلاک ٹاور کے پاس کھلے حصے میں جگہ جو کہ بہت خوبصورت تھی
کافی اچھی اور خوش کن فضا تھی اور نماز ادا کرکے صحیح معنوں میں روحانی سکون ملا۔
پھر لمبی سی قطار کا حصہ بنتے ہوئے مشکل سے بارہ بجے بلڈنگ پہنچے اور کھانا ختم ہونے کا سن کر رونے والی تھی کہ انتظامیہ کہیں نہ کہیں سے کھانا نکال ہی لائی۔
سو فائنلی آدھے دن کی بھوک کے بعد خوش رنگ اچاری چکن جس میں کلونجی کی خوشبو نے بھوک بڑھا دی اور ساتھ میں ملا ونیلا کسٹرڈ جس میں نرم ملائم میووں نے دل خوش کر دیا۔
|